بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے ایئر لائنز کو اجازت دی جائے گی، زلفی بخاری

واشنگٹن:ملک میں غیر ملکی پروازوں پر پابندی کے باوجود پاکستان کچھ ایئر لائنز کو بیرونِ ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کی اجازت دے گا۔امریکا میں موجود پاکستانی صحافیوں سے الیکٹرونک نیوز کانفرنس میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی ذوالفقار بخاری المعروف زلفی بخاری نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران جو پاکستانی ہلاک ہوئے ان کی پاکستان میں تدفین کے لیے حکومت سہولت فراہم کرے گی۔خیال رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے مرنے والے 40 ہزار افراد میں 100 سے زائد پاکستانی بھی شامل ہیں جبکہ امریکا میں کورونا کیسز کی تعداد 7 لاکھ 20 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔زلفی بخاری نے امریکا میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو قطر ایئرویز کے ذریعے دوحہ پہنچنے کا مشورہ دیا جہاں سے حکومت انہیں وطن واپس لانے کے خصوصی انتطامات کررہی ہے۔اسی نیوز کانفرنس میں بات کرتے ہوئے پاکستانی سفیر اسد مجید خان کا کہنا تھا کہ ’ہم مختلف آپشنز پر غور کررہے ہیں اور جلد فیصلہ کرلیا جائے گا۔دوسری جانب امریکا مصری ایئرلائن ایجپٹ ایئر کے طیارے چارٹر کر کے پاکستان سے ہزاروں امریکیوں کو واپس لاچکا ہے۔مشیر سمندر پار پاکستانی کا کہنا تھا کہ ممکن تھا کہ واشنگٹن پی آئی اے کے طیارے چارٹر کرتا لیکن ان طیاروں کو پاکستانیوں کو واپس لانے کی شاید اجازت نہیں ملتی۔انہوں نے بتایا کہ ’بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کے لیے قطر سے ہر ہفتے متعدد پروازیں چلائی جارہی ہیں‘۔زلفی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ایران سے بذریعہ تفتان بارڈر وطن واپس آنے والے زائرین نے پاکستان میں کورونا وائرس نہیں پھیلایا بلکہ ’ایران اور سعودی عرب سے جہاز کے ذریعے واپس آنے والے کچھ مسافروں وائرس سے متاثرہ تھے لیکن وہ نہیں جو تفتان بارڈر کے ذریعے آئے‘۔انہوں نے پاکستانی نژاد امریکیوں سے اظہار تعزیت میں تاخیر پر معذرت کی اور کہا کہ ’وزیراعظم چاہتے تھے لیکن نہیں کرسکے کیوں کہ ہم امریکا میں وائرس کے باعث پاکستانیوں کی اموات کی مصدقہ اطلاعات کا انتظار کررہے تھے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب ہم صورتحال سے آگاہ ہیں اور جو بھی تعاون کرسکے وہ کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔اس موقع پر قونصل جنرل عائشہ علی نے بتایا کہ قونصل خانے نے امریکا میں پھنسے پاکستانیوں کے سفر کی توثیق اور دستاویزات کے لیے انتظامات کرلیے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ قونصل خانہ ان کے لیے بھی کام کرے گا جو اپنے پیاروں کی لاشیں وطن بھجواناچاہتے ہیں اور ’جنہیں مالی امداد کی ضرورت ہے ان کے ساتھ بھی تعاون کیا جائے گا‘۔#/s#

اپنا تبصرہ بھیجیں