گندم اور چینی پرائم میگا اسکینڈل کے تمام پہلوؤں پر تحقیقات کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سی ڈی اے کے افسران و اہلکاروں اور ریور گارڈن ہاؤسنگ سکیم کی انتظامیہ اور پاکستان پٹرولیم لمیٹڈمیں میگا کرپشن انکوائریز کی منظور ی دیتے ہوئے گندم اور چینی پرائم میگا اسکینڈل کے تمام پہلوؤں خصوصاََ اربوں روپے کی ڈکیتی،قیمتوں میں اضافہ، مبینہ اسمگلنگ اور سبسڈی وغیرہ کی بھر پور،جامع،مفصل،آزادانہ اور قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔منگل کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤ نٹبلٹی نیب،ڈی جی آپریشن نیب اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں 2انکوائریوں کی منظوردی دی گئی۔جن میں سی ڈی اے کے افسران و اہلکاران اور دیگر،ریورگارڈن ہاؤسنگ اسکیم کی انتظامیہ اور دیگر اورپاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں میگا کرپشن کی انکوائریز شامل ہیں۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال متعلقہ محکمہ کو قانون کے مطابق کاروائی کیلئے بھجوانے کی منظوری دی۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں گندم اور چینی پرائم میگا اسکینڈل کے تمام پہلوؤں خصوصاََ اربوں روپے کی ڈکیتی،قیمتوں میں اضافہ، مبینہ اسمگلنگ اور سبسڈی وغیرہ کی بھر پور،جامع،مفصل،آزادانہ اور قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پرائیویٹائیزیشن آف پاکستان کے افسران/اہلکاران اور دیگر،جسٹس ملک محمد قیوم سابق اٹارنی جنرل پاکستان اور دیگر، پروفیسر ڈاکٹر اکرام اللہ خان ہیڈ آف ڈرمیٹالوجی پمز اسلام آباد اور دیگر، انٹیرئیرایمپلائزکو آپریٹوہاؤسنگ سوسائٹی کی مینیجنگ کمیٹی راجہ علی اکبر اور دیگرکے خلاف انکوائری اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی گئی۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا ایمان،کرپشن فری پاکستان ہے۔نیب فیس نہیں کیس کو قانون کے دائرے میں منطقی انجام تک پہنچانے پر یقین رکھتا ہے۔نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچا نے اور بڑے پیمانے پر جعلی ہاؤسنگ /کوآپریٹو سو سائیٹیوں سے عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کو اولین ترجیح سمجھتاہے۔ چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب نے گزشتہ 2 سال میں 610 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائرکئے ہیں۔ نیب نے چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں احتساب سب کیلئے کی پالیسی کے تحت گزشتہ دو سال میں 178 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے خصوصاََ ورلڈ اکنامک فورم کی حالیہ رپورٹ میں نیب کی آگاہی اور تدارک کی پالسیی کو سراہا ہے جو نیب کیلئے اعزازکی بات ہے۔ نیب کے اس وقت 1275 بدعنوانی کے ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباََ 943 ارب روپے ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیزکی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کیلئے عوام کو ان کی نشاندہی اور ریگولیٹرز کو اپنا کردار بروقت ادا کرناچائیے۔ا خبارات اور الیکٹر انک میڈیا کو بھی ہاؤسنگ سوسائٹیزکی اشتہاری مہم کی تشہیر کرنے سے پہلے چند ضروری چیزیں جن میں ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے زمین کی موجودگی،لے آؤٹ پلان کی منظوری اور NOC شامل ہے کا جائزہ لینا چاہیے کیونکہ بعض ہاؤسنگ سوسائٹیز مبینہ طور پر صرف کاغذوں پر موجود ہوتی ہیں اور انہوں نے متعلقہ ریگولیٹرسے منظوری نہیں لی ہوتی اس کے باوجود وہ پر کشش تشہری مہم کے ذریعے عوام کی عمر بھر کی کمائی لوٹنے کا سبب بنتی ہے۔ چیئرمین نیب نے نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائی جائیں اور تمام انوسٹی گیشن آفیسرز اور پراسیکوٹرز پوری تیاری، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق معزز عدالتوں میں نیب کے مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں