معیشت اور غریب عوام


تحریر: عامر نذیر بلوچ
پچھلے سال کے آخر میں چین سے شروع ہونے والا مہلک وائرس جس نے دنیا کے تمام سپر پاورز کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے اور یہ واضح کردیا کہ دنیا کو جنگ و جدل کی بجائے پیار و محبت سے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ترقی و خوشحالی کی رفتار میں اضافہ کرسکتا ہے دنیا میں ہتھیار کے ذخائر بڑھانے سے زیادہ اپنی موجودہ حالت میں تعلیم و صحت کے شعبے میں خاصی ترقی درکار ہے جس میں مہلک وائرس کے علاوہ کئی اور بیماریوں سے سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہو وائرس سے متاثرہ ممالک کو شدید بحران کا سامنا ہے دنیا کے ماہرین معیشت دان مسلسل پریشانی میں مبتلا ہیں کہ وائرس پر کنٹرول نہیں ہو رہا جس کے بیک وقت معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور کئی ممالک کی معیشت زبردست خصارے میں پہنچ چکی ہے کوئی متبادل راستہ نہیں کہ معیشت کومستحکم کرے حالیہ دنوں میں دنیا کے سپرپاور ملک امریکہ میں تیل کا کام تباہ ہو چکا ہے اور مجبوراً دنیا بھر میں تیل کا تجارت بھی تاریخ کے نچلے ترین سطح پر پہنچ چکا ہے
پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے زیادہ انسانی جانوں کا ضیاع موجودہ حالات میں کورنا وائرس کے باعث جاری ہے اور نا جانے یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے دنیا کے سائنسدان دن رات اس مہلک وائرس کے ویکسین بنانے کے درپے ہیں کہ جلد از جلد وائرس کو کنٹرول میں لایا جا سکے لیکن تاحال کسی بھی سائنسدان کی ویکسین بنانے کی کوشش کامیاب نہیں ہوئی ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے دنیا کا پورا نظام جمود کا شکار بن چکا ہے اور کئی ترقی یافتہ ممالک کی معیشت تیزی سے زوال کی جانب گامزن ہے اور ماہرین معاشیات اس سلسلے کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ موجودہ حالات میں معیشت کو کس طرح سنبھالا جائے حالانکہ بغیر معیشت کے کوئی بھی ملک آگے کی جانب نہیں بڑھ سکتا کیونکہ جب آمدنی صفر ہو تو خرچہ کہاں سے برداشت ہوگا پوری دنیا میں درآمدات و برآمدات پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے اور تجارت کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے جس کا اثر آسانی سے نچلے طبقات کے عوام پر پڑ رہا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اب متوسط طبقہ بھی پریشانی کی کیفیت میں مبتلا ہے غریب عوام نان شبینہ کے محتاج ہوچکی ہے اور پیسے و راشن کے نام پر در در کی ٹھوکر ے کھانے پر مجبور ہوگئی ہے حکومتی ناقص پالیسیوں کے باعث لاک ڈاؤن پر عملدرآمد صرف کاغذاتی حد تک محدود ہوچکا ہے جس کے نتیجے میں وائرس سے نمٹنے کیلئے فرنٹ لائن میں کھڑے طبی عملہ و سیکورٹی فورسز کے بعد مقامی آبادی تک بڑھی تیزی سے پھیلتی جاری ہے لیکن تاحال خاطرخواہ انتظامات نہیں ہوئے ہیں اور مقامی افراد کو شدید خطرات لاحق ہیں
ہمارے سیاست دانوں کی جانب سے موجودہ سخت حالات میں بھی آپسی سیاسی اختلافات و رنجشوں کو سامنے رکھ کر ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے سے باز نہیں آرہے اور وائرس کا خمیازہ غریب عوام بھگت رہی ہے جیسے کہ انڈیا سمیت دیگر کئی مملک میں موجودہ حالات میں اعلیٰ اداروں سمیت اپوزیشن پارٹیز بھی مہلک وائرس کے خلاف فرنٹ لائن میں کھڑے ہیں لہٰذا ہمارے سیاست دان پڑوسی ممالک سے سبق حاصل کر کے موجودہ حالات میں اتحاد و اتفاق کے ساتھ وائرس سے نمٹنے کیلئے بہترین پالیسیوں پر عملدرآمد کرے اور غریب عوام کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور انہیں ریلیف کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں