بلوچستان بھر میں بلوچ کلچر ڈے کی تقریبات

دنیا بھر کی طرح صوبائی درالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بلوچ کلچر ڈے شایان شان طریقے سے منایا گیا،بلوچ کلچر ڈے کی مرکزی تقریب بلوچستان یونیورسٹی سمیت دیگر مقامات پر۔کلچر ڈے کی تقریبا ت منعقد ہ ہوئی،کلچر ڈے کی مناسبت سے نوجوانوں نے بلوچی دستار، واسکٹ و دیگر ثقافتی ملبوسات زیب تن کئے ہوئے تھے،، تفصیلات کے مطابق،دنیا بھر کی طرح صوبائی درالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بلوچ کلچر ڈے شایان شان طریقے سے منایا گیا،بلوچ کلچر ڈے کی مرکزی تقریب بلوچستان یونیورسٹی میں ہوئی، جس میں بلوچ کلچر ڈے کو بھر پور طریقے سے منانے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں لڑکیاں اور لڑکوں نے شرکت کی،

کوئٹہ مستونگ قلات خضدار مچھ بولان کولپور نوشکی سوراب سکندر آ باد پنجگور تربت مکران خاران دالبدین ڈیرہ مرادجمالی سبی ڈیرہ اللہ یار اوستہ محمد جھل مگسی گوادر لسبیلہ سوئی ڈیرہ بگٹی صحبت پور لہٹری گنداواہ بھاگ، اور گنداخہ میں بلوچ کلچر ڈے بھر انداز سے منایا گیا،

بلوچستان یونیورسٹی میں کلچر ڈے کے موقع پر بلوچ نوجوان محمد سیمی بلوچ، محمد حنان بلوچ اور بی بی فاطمہ بلوچ نے خبر رساں ادارے سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ کلچر ثقافت تہذیب تمدن روایات ہمیں بھائی چارگی رواداری کی درس دیتی ہے بلوچ تہذیب انتہائی قدیم تہذیبوں میں شمار کیا جاتا ہے دنیا ہمارے تہذیب پر تحقیق کررہے ہیں بلوچ قوم ایک بہادر نسل سے تعلق رکھتاہے جسے ہرحال میں زندہ رکھنا ہے اگر بلوچ قوم کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو بلوچ قوم کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں اور ملک و قوم کے ترقی و خوشحالی کے لئے بلوچ عوام کے کردار لائق تحسین ہے، انہوں نے کہا کہ ہر قوم کی پہچان اسکی ثقافت ہوتی ہے اور ہم اُس قوم سے ہیں جس کی ثقافت دنیا کی مشہور ترین ثقافت ہے ہمیں یہ ایک عظیم تحفہ مفت میں ملا ہے جس کی حفاظت ہمارا فرض ہے بلوچ قوم ایک بہادر اور خدمت کرنے والی قوم ہے 2 مارچ کلچر ڈے کی اہمیت و افادیت کا حامل دن ہے اسی دن بلوچ قوم یوم ثقافت مناتی ہے

بلوچ قوم ہزاروں سالوں سے اپنی زبان، ثقافت، مثبت روایات کی حفاظت کیلئے جدوجہد کرتی آرہی ہے اور آج بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی زبان و ثقافت کی جہد کو پروان چڑھائیں ہماری ثقافت ہماری پہچان ہے جو قومیں اپنی ثقافت، زبان کو نظر انداز کرتے ہیں تاریخ سے ان کا وجود مٹ جاتا ہے ہمیں اپنے زبان و ثقافت کے فروغ کیلئے جدوجہد کرنی چاہئے، محمد سیمی بلوچ بی بی فاطمہ بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ قوم کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے صدیوں کی تاریخ کے والی وارث بلوچ قوم اپنے قومی دن کو جوش جزبے کے ساتھ منانے پر مبارک باد کے مستحق ہے بلوچی دستار، چَوٹ، بلوچی شلوار قمیض ہماری زندہ ثقافت کی عظیم باب ہیں

ہمیں اپنی کلچر کو فروغ دینے کیلئے اسے ہر سال جوش جزبے کے ساتھ منانا چاہئے بلوچ قوم ایک عظیم نامدار اور تاریخی قوم ہے بلوچ قوم کی تاریخ اپنی ایک الگ جداگانہ شناخت رکھتی ہے،ڈسٹرکٹ پریس کلب کوہلو اور دیگر علاقوں میں کلچر ڈے کی تقریبا ت منعقد ہ ہوئی،کلچر ڈے کی مناسبت سے نوجوانوں نے بلوچی دستار، واسکٹ و دیگر ثقافتی ملبوسات زیب تن کئے ہوئے تھے

، جس میں قبائلی، سماجی و سیاسی رہنماؤں سمیت سول سوسائٹی نے بڑی تعداد میں شرکت کی،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر ملک گامن خان مری، سینئر نائب صدر نوریز بلوچ، جنرل سیکرٹری غلام فاروق مری، صدر بی این پی (عوامی) وڈیرہ اشرف مری،سماجی و قبائلی رہنماؤں وڈیرہ غازیخان مری، سمیع زرکون، شاہ میر بلوچ، میر عالم زیب مری، آئی ایس ایف کے منظور مری، بی این پی کے انعام بخش مری، صدر پریس کلب کوہلو یوسف مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ کلچر ڈے منانے کا مقصد بلوچی روایات اور ثقافت کو اجاگر کرنا ہے اور ان روایات کو نئی نسل اور نئے دور کے لوگوں میں ابھارنا ہے ثقافت صرف زندہ قوموں میں زندہ رہتی ہے

بلوچستان ایک گلدستہ کی مانند ہے جس میں مختلف اقوام کی خوبصورت رنگیں موجود ہیں جو امن محبت یکجہتی اور بھائی چارگی کو فروغ دیتے ہیں بلوچ کلچر تہذیب ثقافت ہمیں بھائی چارہ اور روا داری کا درس دیتی ہیں اور آج کا دن بلوچ عوام کے لیئے کسی خوشی سے کم نہیں بلوچ قوم کی ثقافت دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہے بلوچ قوم مہمان نوازی کے ساتھ ساتھ بہادر جفا کش بھی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں