جو ملک معاشی طور پر مستحکم نہ ہوں دنیا ان کی بات کو سنتی ضرور ہے توجہ نہیں دیتی،شاہ محمود قریشی
دبئی :وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ جو ملک معاشی طور پر مستحکم نہ ہوں دنیا ان کی بات کو سنتی ضرور ہے توجہ نہیں دیتی،حکومت پاکستان، پہلی دفعہ اتفاق رائے سے سیکورٹی پالیسی کا مسودہ سامنے لائی ہے، پالیسی کا محور معاشی استحکام ہے،ہندوستان سندھ طاس معاہدے پر کبھی عمل کرتا ہے اور کبھی نہیں کرتا، ہمارے سفارت کاروں کو اقتصادی سفارت کاری کی ذمہ داری سنبھالنا ہو گی۔پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں متحدہ عرب امارات کے سفیر افضال محمود، دوبئی کے قونصل جنرل حسن افضل خان کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کو یہاں جمع کیا،یہاں آنے کا مقصد ایکسپو 2020 کا وزٹ کرنا تھا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ میں چاہتا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقات کروں، میری آمد کا مقصد متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا بھی تھا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پچھلے دنوں متحدہ عرب امارات کی سلامتی پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی گئی، اس واقعہ میں کچھ اموات بھی ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کو بذریعہ فون اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی، اور پاکستان کی جانب سے اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہاکہ میری خواہش ہے کہ میں آج آپ کے سامنے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کی نء سمت کے کچھ چیدہ چیدہ نکات آپ کے سامنے رکھوں۔ انہوں نے کہاکہ جو ملک معاشی طور پر مستحکم نہ ہوں تو دنیا ان کی بات کو سنتی ضرور ہے لیکن توجہ نہیں دیتی،ہم نے اسی وجہ سے جغرافیائی اقتصادی ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ہماری خواہش ہے کہ ہم اپنی جغرافیائی پوزیشن کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کو اقتصادی مرکز بنانے میں کامیاب ہو سکیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان، پہلی دفعہ اتفاق رائے سے ایک سیکورٹی پالیسی کا مسودہ سامنے لائی ہے،سیکورٹی پالیسی، کا محور معاشی استحکام ہے،اس میں پاکستان کا آبی تحفظ اور فوڈ سیکورٹی بھی شامل ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ہندوستان سندھ طاس معاہدے پر کبھی عمل کرتا ہے اور کبھی نہیں کرتا، ہمارے سفارت کاروں کو اقتصادی سفارت کاری کی ذمہ داری سنبھالنا ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ اقتصادی سفارت کاری محض درآمدات، برآمدات تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک جامع تصور ہے، ہم نے سفراء کی کارکردگی جانچنے کے پیمانوں میں اسے شامل کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ وزارتِ خارجہ اور ہمارے سفارت خانے تنہا ان اہداف کو حاصل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ اس مقصد کیلئے ہماری اورسیز کمیونٹی کو ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملانا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان صاحب کا وڑن بھی یہی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بھرپور خیال رکھا جائے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آپ سب یہاں پاکستان کے سفیر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے یہاں اپنی محنت سے اپنا نام کمایا۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم ماضی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اہمیت کو نہیں سمجھ سکے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہود کو اپنی ترجیح سمجھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات میں 1.6 ملین کے قریب پاکستانی مقیم ہیں، میں کرونا وبا کے دوران آپ کے کردار کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے مشکلات کے باوجود گذشتہ برس ریکارڈ ترسیل زر پاکستان بھجوائیں۔ انہوں نے کہاکہ قونصلر سروسز میں بہتری پر وزیر اعظم عمران خان کا فوکس ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے وزیر اعظم عمران خان کے وڑن کی روشنی میں قونصلر سروسز کو بہتر بنانے کیلئے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاور آف اٹارنی کی تصدیق کو ڈیجیٹایز کر دیا گیا ہے، وراثت سرٹیفکیٹ کیلئے لوگوں کو بہت مشکلات کا سامنا تھا جس میں ہم بہتری لائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ روشن ڈیجیٹل پاکستان کو بہت پذیرائی ملی، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سرمایہ کاری اور بہتر منافع فراہم کرنے کیلئے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ متعارف کروایا گیا، ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں ووٹ کا حق دلا رہے ہیں،اس کے اثرات آپ کو آنے والی دہائیوں تک نظر آتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب آپ کو ووٹ کا اختیار ملے گا تو پالیسی سازی میں آپ کی آواز کو تقویت ملے گی، آج پاکستانی، برطانیہ اور امریکہ کی پارلیمان میں جگہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے سیٹزن پورٹل بنایا تاکہ عوام الناس کی شکایات کو سنا جائے اور ان کی مشکلات حل ہو سکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے وزارت خارجہ میں ایف ایم پورٹل قائم کیا تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے والوں کیلئے "ایف ایم آنرز لسٹ کا اجراء کیا۔ انہوں نے کہاکہ سپین میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیورز نے فیصلہ کیا کہ وہ کرونا وبا کے دوران اسپتال جانے مریضوں کو مفت لے کر جائیں گے،اس اقدام کو دنیا بھر میں سراہا گیا،اسی طرح ہم نے بیرون ملک میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے، چالیس سال سے کم عمر نوجوانوں کو آنرز لسٹ میں شامل کیا،مجھے آپ کے مسائل کا بھی ادراک ہے، ہم آپ کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کوشش عمل میں لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کرونا وبا کے دوران ہندوستان کے سفارت خانوں کے شیشے توڑے گئے، ہم، چار ہفتوں میں آپ کے تعاون سے بیرون ملک پھنسے ہوئے ڈیرھ لاکھ پاکستانیوں کو وطن واپس لانے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ہاؤسنگ سیکٹر میں بہت سی مراعات دے رہے ہیں تاکہ آپ وہاں سرمایہ کاری کر سکیں، ہم سیاحت کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی، چھٹیاں گزارنے کیلئے پاکستان آئیں۔ انہوں نے کہاکہ 2018 میں جب ہم حکومت میں آئے تو ہمارے تمام اقتصادی اشاریے منفی رجحان ظاہر کر رہے تھے، ہمیں 20 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا، آج ہماری معیشت استحکام کے راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج ہماری معیشت 5.37 فیصد گروتھ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، پاکستان، غریب ملک نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے پناہ وسائل سے نوازا ہے،ہمیں درست سمت درکار ہے۔


