موجودہ حکومت پرعزم ہے کہ پاکستانی خواتین کو معاشی و اقتصادی ترقی میں نمائندگی دی جائے گی، ربابہ بلیدی

کوئٹہ:پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور و چیئرپرسن وویمن پارلیمنٹرین کاکس فورم ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 9، 14 اور 34 حقوق نسواں و اطفال کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں پاکستان ایس ڈی جیز سے متعلق عالمی معاہدات کے علاوہ قومی اسمبلی اور چاروں صوبوں کی اسمبلیوں سے منظور شدہ قوانین پر عمل درآمد کا پابند ہے موجودہ حکومت پرعزم ہے کہ پاکستانی خواتین کو معاشی و اقتصادی ترقی اور فیصلہ سازی کے عمل میں بھرپور نمائندگی دی جائے گی 8 مارچ کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری ایک بیان میں پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ اس سال آٹھ مارچ سماجی تعصبات کو کم کرنے کی مرکزی تھیم کے ساتھ منایا جا رہا ہے اس لئے ضروری ہے کہ پاکستان میں خواتین کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے اقدامات کو بار اور بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات تجویز کئے جائیں انہوں نے کہا کہ ایک آفیشل سروئے کے مطابق پاکستان میں اسوقت دوران زچگی شرح اموات کی صورتحال تشویشناک ہے اور سالانہ گیارہ ہزار کے تناسب سے روزآنہ تیس مائیں موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں اس شرح کو کم کرنے کے لئے تخفیف غربت کے پروگرامز کو مربوط بنانے کے ساتھ ساتھ کم عمری کی شادی کی روک تھام، بروقت ریفرل سسٹم، اور خاندانی منصوبہ بندی کے تجویز کردہ طبی اصولوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ دس سالہ پیش رفت کا جائزہ لیا جائے تو یہ اعداد و شمار سامنے آتے ہیں کہ دوران زچگی شرح اموات کا تناسب 272 سے کم ہوکر 186 تک آیا ہے اگر ایسے مثبت اقدامات کو مزید بہتر بنایا جائے تو شراح اموات میں مزید غیر معمولی کمی آسکتی ہے ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں کم عمری کی شادی اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے زیر التواء مسودہ قوانین پر اتفاق رائے کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان قانون ساز اسمبلی میں خواتین دوست لیجسلیشن پر کام کو تیز کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں