وفاقی حکومت کا چئیرمین نیب کے پر کترنے کا حتمی فیصلہ

اسلام آباد:وفاقی حکومت چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر)جاوید اقبال کے پر کترنے کا حتمی فیصلہ کرچکی ہے اور اس حوالے سے نیب ترمیمی آرڈیننس پر اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے مشاورت کا عمل بھی جاری ہے چیئرمین نیب کی تقرری کے طریقہ کار کو بھی تبدیل کرنے کی تجویز ہے اور نئے چیئرمین کے لیے لیفٹیننٹ جنرل ر ناصر خان جنجوعہ کا نام زیر گردش ہے۔با خبر ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نیب کے نئے ترمیمی آرڈیننس پر تیزی سے کام کر رہے ہیں کیونکہ پرانا ترمیمی آرڈیننس ختم ہونے سے اس وقت نیب کے پرانے اختیارات بحال ہو چکے ہیں۔چیئرمین نیب کے اختیارات میں کمی کے حوالے سے خبریں میڈیا میں آئیں تو نیب نے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر سے شکایات کیں کہ نیب کو سنے بغیر ترامیم لائی جارہی ہیں جو کہ اچھی بات نہیں ہے نئے آرڈینینس کے مسودے پر خود شہزاد اکبر کو بھی اعتراض ہے اس لئے ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک نیا مسودہ فائنل نہیں کیا گیا اور جب بھی نیب آرڈیننس میں ترامیم لائی جائیں گی تو نیب کو اعتماد میں لیا جائے گا۔مجوزہ آرڈینینس کے تحت چیئر مین نیب کا وارنٹ گرفتاری کا اختیار ختم کیا جارہا ہے،نیب بزنس مینوں اور اعلی بیوروکریٹس کو نہیں پکڑ سکے گا،نوے دن کے ریمانڈ کا عرصہ کم کیا جارہاہے۔پلی بارگین کرنے والے کو پانچ سال کے لیے نااہل کیا جائے گا،نیب چیئرمین کی تقرری کے لیے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کی بجائے پارلیمانی کمیٹی کو تقرری کا اختیار دینے کی تجویز ہے اس کے علاؤہ نیب افسران پر بھی مختلف پابندیاں لگانے کی تجویز ہے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ اپوزیشن سے مسودے پر مشاورت جاری ہے تاکہ اسے پارلیمنٹ سے پاس کروانے میں آسانی ہو موجود ہ آرڈینینس کے تحت چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے کیے آرٹیکل دوسو نو کے تحت ان کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کرنا ہوگا مگر جب نیا قانون پرانے کی جگہ لے لے گا تو حکومت نیا چیئرمین لگائے گی اور اس کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کے سابق سیکرٹری ناصر خان جنجوعہ کا نام زیر گردش ہے جبکہ قومی سلامتی کے ادارے کے سابق سربراہ شجاع پاشا کو بھی اہم ذمہ داری سونپے جانے کا قوی امکان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں