کرونا سے لاعلم خانہ بدوش

میروائس نعیم مشوانی
ایک طرف کرونا وائرس کا نام سن کر لوگوں کےرونگٹھے کھڑے ہوتے ہیں تو دوسری طرف دنیا میں بسنے والے ایسے لوگ بھی ہیں جو اب تک لفظ کرونا سے واقف بھی نہیں، یعنی خانہ بدوش صوبہ بلوچستان میں اب بھی کا فی لوگ گلہ بانی جیسے پیشہ سے خاندانی طور پر منسلک ہیں ـ جو کہ اس پیشہ کو زندہ رکھنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں ـ بلکہ اپنے زندگی کے اکثر اوقات سفر میں گزارتے ہیں جہاں بھی جانوروں کے لیے مناسب موسم اور چارہ پانی کا بندوبست ہو تو وہاں پہ قلیل مدت کے لیے پڑاؤ ڈالتے ہیں جب موسم میں تبدیلی رونما ہو تی ہے اور جانوروں کے لیے چارہ ختم ہوجاتا ہے ـ تو وہ اپنے جانوروں کے خوراک کی تلاش میں دیگر سر سبز علاقوں کا رخ کرتے ہیں ـ بلکہ یوں ہی ان کی زندگی کا سفر رواں دواں رہتاہے ۔
صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اکثر خانہ بدوش خاندان گرمیوں میں شمالی بلوچستان کی جانب کوچ کرتے ہیں ـ جبکہ سردیوں کے موسم شروع ہو تے ہی گرم علاقوں کی طرف رخت سفر باندھ لیتے ہیں مقصد ان کی اکثر زندگی ایک جگہ سے دوسری جگہ کوچ کرنے میں گزرجاتی ہے ۔
40 سالہ محمد اکرام حال ہی میں بلوچستان کے گرم علاقے کچھی سے اپنے جانوروں کے ریوڑ کے ساتھ پیدل سفر کر کے درہ بولان کی تنگ وہ پتھریلی راستوں کو عبور کر کے ضلع کوئٹہ کی سب تحصیل پنجپائی کے پہاڑی علاقے کلی میاخانزی کے مقام کو پہنچا ہے جبکہ ان کا خاندان ایک مہینے پہلے یہاں پہ پڑاؤ ڈال چکا ہے ۔ ان کا خاندان آٹھ افراد پر مشتمل ہے جن میں ان کے چار بھائی دو بیٹیاں والدہ اور بیوی شامل ہیں اور ایک خوشگوار زندگی بسر کر رہے ہیں خاندان کے تمام افراد دن رات اپنے جانوروں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتے ہیں۔ بلکہ اس سال موسمی بارشوں کی وجہ سے اکثر زمین سر سبز ہے جسکی وجہ سے انہیں اپنے ریوڑ کو میلوں دور چرانے کے لیے نہیں لے جانا پڑتا ہے.
پوری دنیا کی معیشتوں کو روندنے اور بڑے سے بڑا کاروبار،صنعتوں تمام بڑے شہروں کو لاک ڈاون کرنےوالے عالمی وبا کرونا وائرس سے پوری عالم کو توخوفزدہ کرسکا لیکن محمد اکرام کی زندگی کی ایک لمحہ کو بھی متاثر کرنے میں ناکام رہا ہے کرونا وائرس سے متعلق سوال پوچھنے پر محمد اکرام نے جواب دیا کے لفظ کرونا ان کو زندگی میں پہلی دفعہ سننے کو مل رہا انھوں نے مزید کہا کہ ان کی زندگی معمول کی طرح چل رہی ہے ان کی زندگی کسی بھی طرح اس متاثر نہیں ہوئی بلکہ پہلے بھی وہ صبح سویرے اپنے ریوڑ کو پہاڑوں کی طرف چرانے کے لیے لے کر جاتا تھا اور اب بھی معمول کے مطابق اپنے ریوڑ کو چرانے اور ان کی دیکھ بھال میں میں مگن رہتے ہوئے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ عموما وہ اپنی غذائی ضروریات جانوروں سے حاصل کیے گئے دودھ لسی اور دیسی مکھن سے حاصل کرتے جبکہ ان کے خاندان کے دیگرافراد گندم کی کھٹائی کر کے اپنے لیے روزی روٹی حاصل کرنے میں کامیاب ہو تے اور باقی اشیائے خوردونوش علاقے کی قریبی دکانوں سے خریدتے ہیں بلکہ اکثر اوقات اپنے لیے پورے سال کے راشن کا بندوبست ایک ساتھ ہی کرتے ہیں تاکہ سفر اور دشت بیابانوں میں ضرورت پڑنے پر مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور یوں ہی ان کی زندگی کے پہیہ چلتا رہے ۔
محمد اکرام کے کرونا سے متعلق لا علمی کا سہرا سماجی دوری کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا سے دوری کو بھی جاسکتا ہےکیونکہ اکثر ماہرین اور ماہرنفسیات بھی یہ رائے رکھتے ہیں کہ جس حد تک عالمی وبا سے لوگ متاثر نہیں ہوئے ہے جتنا کہ سوشل میڈیا پر کرونا وائرس سے متعلق چلنے والی غیر تصدیق شدہ اور من گھڑت خبروں سے نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔اگر محمد اکرام کی طرح ہم بھی چند دنوں کے لیے سماجی دوری کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر چلنے والی من گھڑت اور جھوٹی معلومات سے دوری اختیار کریں تو شاید نفسیاتی مریض بننے سے بچا جاسکے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں