کورونا کا چیلنج طویل بھی ہو سکتا ہے،زر مبادلہ پر بھی اثر ہوگا‘ وزیر خارجہ
لاہور:وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہماری معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے،ہماری سب سے بڑی منڈیاں یورپ اورامریکہ ہیں اور وہاں کی صورتحال سب کے سامنے ہے،موجودہ حالات کا ہمار ے زر مبادلہ پر بھی اثر ہوگا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب منیر اکرم نے فرینڈز کا گروپ بنایا ہے جو ایک سوچ کو آگے بڑھا رہے ہیں، جی ٹونٹی اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرضوں میں ریلیف کیلئے رابطے جاری ہیں،ہم نے دو محاذ وں پر لڑائی لڑنی ہے جس میں ایک طرف انسانی جانوں کو بچانا اور دوسری جانب بھوک کے خلاف لڑنا ہے،بد قسمتی سے بھارت کو کوئی احساس نہیں کہ دنیا کس کرب سے گزر رہی ہے اوراس کی ذہنیت اور ریوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، مقبوضہ کشمیر میں بسنے والوں کو ہسپتالوں اور ڈاکٹروں تک رسائی حاصل نہیں،لوگوں کو گھروں میں گھس کر بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اب نیا حربہ استعمال کیا جارہا ہے کہ لاشیں لواحقین کو واپس نہیں کی جاتیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سمز کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سمز میں کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں، ان کی جانب سے نہ صرف ہسپتال میں کورونا کے مریضوں کیلئے خصوصی وارڈ بنائی گئی ہے بلکہ کیمپ جیل میں بھی 100 بیڈز کا ہسپتال قائم کیا گیا ہے۔میں اپنی جانب سے اوروزیرا عظم پاکستان عمران خان کی جانب سے تمام ڈاکٹروں، نرسز اور پیرا میڈیکس کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو جواں مردی اور ہمت سے اس چیلنج کے خلاف عہدہ براں ہورہے ہیں، یہ لوگ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ امریکہ،برطانیہ اوریورپ میں جو ڈاکٹرز خدمات سر انجام دے رہے ہیں انہوں نے پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے اور وہ اس جنگ میں اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں، گزشتہ روز بھی برطانیہ میں دو پاکستانی ڈاکٹروں کی موت رپورٹ ہوئی ہے۔پاکستانی ڈاکٹرز امریکہ اور برطانیہ میں پاکستان کے جھنڈے کو اس طرح بلند کر رہے ہیں جو ایک سفیر کے فرائض میں شامل ہوتا ہے، پاکستانی ڈاکٹرزپاکستان کے سفیر بنے ہوئے ہیں اور خیر سگالی کے لئے خدمات سر انجام دے رے ہیں جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں اورہم سب کو ان پر فخر ہے۔ خدا کرے کہ ہم اس چیلنج سے نکل آئیں اور خدا کی ذات پاکستان پر اور پوری دنیا پر اپنی رحمت کرے اور ہمیں اس وباء سے چھٹکارا ملے او ربالخصوص پاکستان کی حفاظت فرمائے اور پاکستان کے شہریوں کواس بلا سے محفوظ رکھے۔وزیراعظم عمران کے اشرافیہ کی جانب سے لاک ڈاؤن مسلط کرنے کے بیان پر سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان پل پل سے با خبر ہیں، پاکستان میں ہمارا ایک طبقہ ہے جس نے نیک نیتی سے لاک ڈاؤن کا پرچار کیا اور ان کا مقصد یہی تھا انسانی جانوں کو محفوظ کیا جائے لیکن ان کی نظروں سے ایک اور منفی پہلو اوجھل ہو گیا اور وہ یہ تھاکہ لاک ڈاؤن کے جہاں فوائد ہیں وہاں نقصان بھی ہیں اور یہ ایک مشکل توازن ہے،صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں یہ بحث چل رہی ہے کہ لاک ڈاؤن ہونا چاہیے،کس شدت کا ہونا چاہیے اور اس کا دورانیہ کتنا ہونا چاہیے، لاک ڈاؤن معیشت کے ساتھ ایک طبقے کو غربت کی لکیر کے نیچے دھکیل رہا ہے، لاک ڈاؤن کے کیا اثرات ہوں گے۔