تعلیمی اداروں کی بندش، طلباء کوعلم سے دور رکھنے کی سازش

ارسلان بلوچ
ملک کے سب سے بڑے صوبے (رقبے کے حوالے سے ) بلوچستان جس کی شرح خواندگی باقی صوبوں کی نسبت بہت کم ہے،
ساحل و سائل کے باوجود بلوچستان کے باسی تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں تعلیمی شرح 58% ہے اور بلوچستان میں یہ شرح کم ہوکر 41% فیصد رہ جاتی ہے۔
جامعات، کالجوں کی کمی کے باعث طلباء اکثر مشکلات سے دوچار رہتے ہیں، بلوچستان کے دوسرے بڑے شہر خضدار میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی سازش کی جارہی ہے خضدار یونيورسٹی و کالجز کو بند کرنے کی کوشش پسماندہ عوام کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازشیں ہیں خضدار جو کے بلوچستان کا دوسرا بڑا شہر ہے جس میں شرح خواندگی سب سے کم ہے پورے ضلع میں صرف ایک انجينئرنگ یونيورسٹی ہے اور ایک میڈیکل کالج ہے اب جب ایک اور کیمپس اور ایک کالج شہر میں تیار ہونے جارہے ہیں تو کرپٹ مافیا کی ملی بھگت سے یہ جامعات ختم کرنے کے سازش کی جارہی ہے۔ پسماندہ عوام کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازشیں ہے ہم ایسے سازشوں کی مخالفت کرتے رہنگے جس سے ہماری آنے والی نسل مشکلات کا شکار ہوگی۔ تعلیم دشمن عناصر کے اس عزائم کو کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا۔
آبادی کے اضافے اقر شرح خواندگی کی کمی سے سے ہم اپنے پسماندگی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
بلوچستان پہلے سے کتنا زوال کا شکار ہے اب تعلیمی اداروں کو بند کرنے سے مزید زوال کا شکار بنےگا۔خضدار شہر کے آٹھ لاکھ آبادی کو اب تک ایک لاٸبرری نہیں ہے۔

واضح رہے کچھ ماہ پہلے خضدار کے باشعور عوام کی جانب سے شہید شکندر یونيورسٹی کی کو ضم کرنے کے خلاف ایک پُرامن ریلی نکالی گٸی جس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور یونيورسٹی کے خلاف سازشوں کو ناکام بناٸ گٸی اب بھی ایسی سازشوں کو کامیاب ہونے نہیں دینگے جس سے ہمارے آنے والی نسل بربادی کا شکار نہ بنے۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں