سندھ، پشتونوں پر حملے، ہوٹلز و کاروبار بند کرنا افسوس ناک ہے، پشتونخوامیپ

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں سندھ کے مختلف شہروں میں محنت مزدوری اور کاروبا ر کرنیوالے پشتونوں پر حملے،انھیں مارنے زخمی کرنے،ان کے ہوٹلز وکاروبار بند کرنے کی انسانیت دشمن واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشتون عوام من حیث القوم تمام ملک میں محنت مزدوری او رکاروبا ر کررہے ہیں اور ملک کے کسی بھی حصے میں ملک کے کسی بھی شہری کو محنت مزدوری اور کاروبار کا قانونی حق حاصل ہے۔ ہر صوبے اور ہر شہر کے انتظامیہ اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام عوام کو بلا تمیز سرومال کا تحفظ فراہم کریں۔ جبکہ سندھ کے کئی شہروں میں پشتونوں کے ساتھ ایسے واقعات پولیس کی نگرانی میں ہورہے ہیں جو مزید قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔ بیان میں پشتون قوم سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ ہمارے اپنے علاقوں میں سندھ سے تعلق رکھنے والے عوام کے ساتھ بھائی چارے کا رویہ برقرار رکھتے ہوئے ان کے خلاف کسی بھی قسم کے منفی رویے اور منفی طرز عمل کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ اعلیٰ انسانی،اسلامی اور ہمارے معاشرتی اقدار کو مد نظر رکھ کر سندھ سے تعلق رکھنے والے عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم زیارتوال نے گزشتہ روز سندھ کے وزیر سید مراد علی شاہ، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء سینٹر تاج حیدر سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور سندھ کے مختلف شہروں میں پشتون عوام کے ساتھ ہونیوالے اس بدترین امتیازی سلوک اور قاتلانہ حملوں کی صورتحال سے انہیں آگا ہ کیا اور اْن پر واضح کیا کہ ان تمام واقعات میں پولیس عوام کو سرومال کے تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اور فریق بن چکی ہے جس کا تدارک ضروری اور لازمی ہے۔ دنوں رہنماؤں نے کہا کہ اس سلسلے میں متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے رابطہ کرکے صورتحال کو پر امن بنانے کیلئے اقدامات کیئے جائینگے۔ جبکہ پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم زیارتوال نے سندھ کے سیاسی رہنماؤں قادر مگسی اور جلال محمود شاہ سے بھی ٹیلی فون پر رابطے کیئے اور سندھ کے مختلف شہروں میں ہونیوالے پشتونوں کے خلاف ان واقعات کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی صورتحال سے آگاہ کیا اور اْن پر واضح کیا کہ ایسے بدترین واقعات مظلوم قوموں کے کسی کے بھی حق میں نہیں اور اس کی رو ک تھام ضروری ہے۔ دونوں رہنماؤں یقین دہانی کرائی کہ صورتحال کو پرامن بنانے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں