امریکا: کورونا پرل ہاربر اورٹریڈ ٹاور سے بڑا حملہ

اداریہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کورونا وائر س کے امریکا میں داخل ہوکر حیران کن تباہی پھیلانے کو جاپان کی جانب سے جنگی بحری بیڑے(پرل ہاربر) پر کئے جانے والے تباہ کن حملے اور امریکا کے نائن الیون کو ٹریڈ ٹاور کی ایک پراسرارحملے کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے بڑا حملہ قرار دیا ہے اور واقعتاً ایسا ہی ہوا ہے۔12لاکھ87ہزار سے زائد امریکی مریض اور 77ہزار ہلاکتیں یہی ثابت کرتی ہیں اس کے علاوہ امریکی ہیلتھ اینڈ کیئر کا پول کھل گیا ہے۔کورونا وائرس کے سامنے اس کی کارکردگی صفر رہی۔سب سے زیادہ متأثرہ ریاست نیویارک ہے، یہاں مرنے والوں کی تعداد 20ہزار سے بڑھ گئی ہے۔بی بی سی نے امریکی تھنک ٹینک کے حوالے سے بتایا ہے کہ وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کے باعث ہر پانچویں امریکی گھر کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ 3کروڑ امریکی بے روزگار ہو گئے ہیں ہیں یہ لوگ اب فوڈ بینک اور خیراتی اداروں سے رجوع کر رہے ہیں۔بروکنگزانسٹیٹیوٹ کے مطابق لوگوں نے بتایا ہے کہ ان کے پاس کھانا ختم ہو گیا ہے اور خریدنے کے لئے پیسے نہیں ہیں نیویارک ٹائمزکے مطابق موجودہ صورت حال 2008کے اقتصادی بحران سے تین گنازیادہ خراب ہے۔مزید32لاکھ امریکیوں نے الاؤنس کے لئے درخواستیں جمع کرا دی ہیں۔پاکستانی سیاسی پارٹیاں اور حکمران سنجیدگی سے حکمت عملی طے کریں کورونا وائرس کو اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے استعمال نہ کریں۔عوام بھی اسے ہلکی پھلکی بیماری نہ سمجھیں۔امریکا جیسا عالمی سپرپاور ہو نے کا دعویدار ملک روتا نظر آتا ہے۔گلی گلی بھوک دستک دینے لگی ہے۔ مذکورہ تفصیلات کو دیکھ کر یہی کہا جا سکتا ہے کہ کورونا وائرس معاشرے پر بیک وقت کئی سمتوں سے حملہ کرتا ہے، پہلے صحت کا مسئلہ سامنے آتا ہے پھر بھوک بے قابو ہو جاتی ہے۔کارخانے کورونا کے ڈر سے بند کر دیئے جاتے ہیں لوگوں کا روزگار چھن جاتا ہے آمدنی کا وسیلہ ختم ہونے سے وہی کچھ ہر ملک میں ہورہا ہے کہ معیشت کساد بازاری کا شکار ہے۔پاکستان کی معیشت کے بارے میں سب آگاہ ہیں سب جانتے ہیں اس بحران کے وقت بھی آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ800ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں یا موجودہ ٹیکسوں میں ردوبدل کی جائے۔ یاد رہے مقروض ملک اپنا بجٹ اپنی مرضی سے نہیں بنا سکتا۔یونان کی سبق آموزمثال موجود ہے مگر ہمارے سیاست دانوں اور معاشی ماہرین نے کبھی اس کا ذکر مناسب نہیں سمجھا یونان کو 100ارب ڈالر کا ایک پیکج دیا گیا تھا جس کے عوض ضمانت کے طور پر اسے دو اہم ترین جزیرے جن میں ایتھنز بھی شامل تھا لکھوا لئے تھے اور 40ارب ڈالرخرچ نہ کرنے کی شرط بھی منوائی تھی تاکہ یونان اگر اپنی معیشت کو سنبھالنے میں ناکام رہے تو یہ چالیس ارب ڈالر اور دوقیمتی جزیرے بینک لے سکے۔ یونان یورپی ملک ہے اس کے ساتھ بے رحمانہ سلوک یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی سابق حکومتوں نے اسلام آباد ایئر پورٹ سمیت نہ جانے اور کیا کچھ رہن رکھوایا ہوگا؟
پاکستان میں گندم چور بلا وجہ متحرک نہیں ہوئے وہ جانتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں گندم سونے کے بھاؤ بکے گی ایسے حالات میں سندھ حکومت کی جانب سے اپنے ہدف سے بہت کم گندم کی خریداری اپنی جگہ سوالیہ نشان ہے جبکہ پہلے ہی اربوں روپے کی گندم میں کی جانے والی ہیرا پھیری نیب میں نہ صرف ثابت ہو چکی ہے بلکہ نیب کا دعویٰ ہے کہ اس نے 10ارب روپے وصول بھی کر لئے ہیں مزید 15ارب کا کیس سامنے آگیا ہے۔عدالتی نظام پر تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے معزز جسٹس صاحبان خود ہی فرما رہے ہیں کہ ملک میں عدل کا نظام ختم ہو چکا ہے۔فوجداری کیس میں ملزم کی گرفتاری نہ ہو تو نظام عدل ختم ہوجاتا ہے۔چیک موو ایبل پراپرٹی میں نہیں آتا اور 2کروڑ روپے کا بوگس چیک(یعنی بینک میں پیسے نہیں ہیں اور چیک دیا گیا ہے)دینے والے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔اس ریمارک کے بعد یہی سمجھا جا سکتا ہے پاکستان میں چرچل کے برطانیہ جیسی عدالتیں مو جود نہیں یہ بہت بڑا المیہ ہے۔انگلش محاورے کے مطابق:
If wealth is lost nothing is lost,
if health is lost something is lost,
if character is lost every thing is lost.
نظام عدل کا خاتمہ یہ ثابت کرتا ہے پاکستانی اشرافیہ کا characterکھو گیا ہے۔عوام بے چارے آج بھی ایمانداری سے محنت کر رہے ہیں مگر ان کی محنت کا ثمرقانون ساز اداروں میں بیٹھے ہوئے چند سو افراد ہڑپ کر لیتے ہیں۔قانون سازی اور عدالتی نظام کی تشکیل میں عام آدمی کا کوئی عمل دخل نہیں۔بلکہ اب تو شہباز شریف نے انتخابی عمل کے حوالے سارا کچا چٹھا سنا دیا ہے۔کابینہ انتخابات سے پہلے بنتی ہے وزیر اعظم کا انتخاب الیکشن سے بہت پہلے کرلیا جاتا ہے۔الیکشن محض ایک ڈرامہ ہوتے ہیں تاکہ عوام کے نام پر مہر لگائی جاسکے۔ایسے حالات میں عوام نے سمجھداری سے کام نہ لیا تو سب کچھ چھن جانے کا خطرہ لاحق ہے۔احتیاطی ردابر عالمی ادارہئ صحت نے مرتب کی ہیں ان کی پاسداری کی جائے۔اگر بھارت میں گائے کے گوبر اور پیشاب سے کورونا کا علاج نہیں ہوسکا تو پاکستان میں بھی تعویذ گنڈوں سے کچھ نہیں ہوگااحتیاط ہی واحد راستہ ہے احتیاط اختیار کی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں