بلوچستان میں غربت بے روزگاری کے ذمہ داربدعنوان عناصر ہے، سینیٹر سراج الحق
کوئٹہ:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرونا کی عالمی وبا کے باجود استغفار، رجوع الی اللہ کا رویہ اختیار نہ کرنابدعنوانی کی روش اختیار کرتے ہوئے گناہوں سے طوبہ نہ کرنا مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہاہے۔بلوچستان میں غربت بے روزگاری کے ذمہ داربدعنوان عناصر ہے بلوچستان وسائل سے مالامال مگر نہ صوبے کے عوام کو دیانت دارجمہوری حکومت ملی نہ وسائل کو عوام پر خرچ والی دیانت دارٹیم ملی۔الخدمت فاؤنڈیشن نے بلوچستان کے تمام دوردرازعلاقوں میں مزدوروں مستحقین میں ریلیف کا کام لاک ڈاؤن کے شروع دن سے کر دیا تھا۔مخیرحضرات کے تعاون سے جماعت اسلامی والخدمت کے رضاکاروکارکنان ہر ضلع میں ریلیف ورک میں موجودہیں۔ کرونا وائرس سے بچنے کیلئے احتیاط، صفائی،اللہ سے رجوع،خصوصی عبادتوں ودعاؤں کا اہتمام اور مستحقین،یتیموں بیواؤں کی بھر پور مددکی جائے۔نیشنل ولوکل میڈیا کو الخدمت جماعت اسلامی کی عوامی فلاحی خدمات،عطیات جمع کرنے میں بھر پور ساتھ دینا چاہیے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالولی خان شاکر سے فو ن پر گفتگوکرتے ہوئے کیا سنیٹرسراج الحق نے بلوچستان میں کروناوائرس،لاک ڈاؤن،حکومتی امداد سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیا ل کیا الخدمت فاؤنڈیشن،جماعت اسلامی کے ریلیف ورک،اضلاع میں کام،ٹیم فعالیت،کوئٹہ میں کام،میڈیا کوریج سے بھی صوبائی سیکرٹری اطلاعات سے رپورٹ لے لی اس موقع پر سنیٹرسراج الحق نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کو معاشی آئینی حقوق نہ دینے کے ذمہ دار وفاق کیساتھ صوبائی حکومتیں منتخب نمائندے بھی ہیں۔صوبے کے وسائل اگر یہاں کے عوام کی حالت بدلنے پر خرچ کیا جائے تو عوام کی حالت بہت بہتر ہوگی روزگار عام اور غربت کا خاتمہ ہوگا بدقسمتی سے پہلے وفاق توجہ نہیں دیتا اگر وفاق توجہ دے دیتا ہے تو پھر صوبائی سطح پر بدعنوانی کی وجہ سے عوام تک وسائل نہیں پہنچ رہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے حالات بہتر کے بجائے بدتر،غربت وبے روزگاری کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوررہے ہیں آئین پاکستان سے متصادم نظام نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح بلوچستان کو بہت متاثر کیا ہے۔ 73سال سے اقتدار پر مسلط بدعنوان ٹولے نے قوم کی منزل کو کھوٹا کردیا ہے۔ جس نظام سے بغاوت کرکے پاکستان بنایا تھا وہی نظام ملک پر مسلط کردیا گیا۔ قرآن و شریعت کے نظام کیلئے دی گئی لاکھوں جانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ملک کو اس کی منزل اسلامی انقلاب سے ہمکنار کرنے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔عوام دکھوں،پریشانیوں اور مسائل سے چھٹکارا چاہتے ہیں تو تحریک پاکستان کے جذبہ سے نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ کیلئے جدوجہدکریں اور ظلم وجبرکے نظام سے نجات کیلئے دیانتدار قیادت کا ساتھ دیں۔ظلم کے نظام کو سپورٹ کرناظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔ رمضان المبارک کا اصل پیغام یہ ہے کہ سچے دل سے رجوع الی اللہ کیا جائے، اللہ کی نافرمانی سے خود بھی بچاجائے اور دوسروں کو بھی بچایا جائے۔اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ نظام سے بغاوت ہی مسائل کی جڑہے۔ پاکستان میں آج بھی اسلام اسی طرح مظلوم ہے جس طرح انگریز کے دور میں تھا۔عدالتوں اور تھانے کچہری میں انگریز کا نظام رائج ہے۔عدالتوں میں قرآن کے مطابق فیصلے نہیں ہوتے،تعلیم میں لارڈ میکالے اور معیشت میں معاشی استحصال کا بدترین سودی نظام ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آئین کے مطابق ملک میں اسلامی نظام ہوتا تو عدالتوں میں قرآن کے مطابق فیصلے ہوتے اور کسی ظالم و جابر کو یہ جرأت نہ ہوتی کہ وہ قومی خزانے میں سے ایک پائی کی بھی ہیراپھیری کرتا،آج ملک میں کرپشن ہے،لوٹ کھسوٹ اور چھینا جھپٹی میں ہر کوئی ایک دوسرے کو مات دینے کی کوشش کررہا ہے۔قومی خزانے کے محافظ ہی بیت المال کو ہڑپ کرجاتے ہیں مگر کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہوتا۔