زیارت واقعے پر پیشرفت نظر نہیں آرہی، مزید لوگوں کو لاپتہ کرنا ریاستی ناکامی ہے، بی وائے سی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کوئٹہ میں جاری دھرنے اورحکومت کی مسلسل غفلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب بلوچ لاپتہ افراد کے غمزدہ لواحقین ہیں جو گزشتہ 21 دنوں سے گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہیں اور دوسری جانب صوبائی حکومت ہے جو ٹس سے مس نہیں ہورہی، جبکہ نام نہاد جوڈیشل کمیشن کو اب دو ہفتوں سے زیادہ ہو چکا ہے مگر زیارت واقعے پر اب تک کچھ پیشرفت نظر نہیں آرہی۔ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے جائز مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں حل کرنے کی کوشش کرے، اگر حکومت کے پاس اپنے ہی اختیارات نہیں ہیں تو انہیں بھی دھرنے میں شریک ہوکر لواحقین کیساتھ ریاست سے انصاف مانگنا چاہیے۔ ترجمان نے کہا کہ پہلے سے لاپتہ افراد کو رہا کرنے کے بجائے کیچ، گوادر اور کراچی سے مزید پانچ نوجوانوں کو لاپتہ کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ شہریوں کو انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے مگر بدقسمتی سے بلوچستان میں شہریوں کے انسانی حقوق کو سلب کرنا ریاست نے اپنی ذمہ داری سمجھ لیا ہے، اس لیے آئے دن کسی نہ کسی کے آئینی و انسانی حقوق سلب کیے جاتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ لواحقین کی مسلسل کوششوں اور جدوجہد کو نظرانداز کرتے ہوئے مزید لوگوں کو لاپتہ کرنا اور دھرنے پر بیٹھے افراد کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا صوبائی حکومت و ریاستی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگر لواحقین کے جائز مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو آنے والے دنوں میں جدوجہد کا دائرہ کار کوئٹہ سے نکل کر پورے بلوچستان میں پھیل جائے گا۔ حکومت اور ریاستی ادارے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لواحقین کے جائز مطالبات کوتسلیم کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں