کرونا وائرس سے متعلق کیس،چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے کرونا وائرس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ڈی جی وزارت خارجہ کابینہ اجلاس میں چین میں پھنسے طلبہ سے متعلق پیش رفت رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کریں۔جمعہ کو کورونا وائرس سے متاثر چینی صوبے میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ میرے پیدا ہونے کے بعد پہلی بار دیکھا کہ خانہ کعبہ کو بند کیا گیا ہے، صورت حال گھمبیر ہے، اسی لیے ایسے اقدامات سامنے آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ کا درد اور دکھ ہم سمجھ رہے ہیں لیکن یہ ایک لارجر ایشو ہے، وزیراعظم خود آپ کے بچوں کے بارے میں اجلاس کر رہے ہیں۔سماعت کے دوران والدین عدالت میں رو پڑے اور کہا کہ ہمارا کوئی احساس کرنے والا نہیں، حکومت کچھ نہیں کر رہی، ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔والدین کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر حکومت نے ہم سے بات کی وگرنا یہ بات بھی نہ کرتے۔وزارت خارجہ کے نمائندے نے کہا کہ آئندہ منگل کو کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا۔چین میں پھنسے پاکستانی بچوں کے والدین کے وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ وزارت صحت نے بتایا کوئی ایک بھی کورونا کا مریض چین سے پاکستان نہیں آیا، جو چار پانچ کیسز آئے ہیں وہ ایران سے پاکستان آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین میں پھنسے طلبہ کو کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی کے مسائل ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا یہ عدالت پہلے تحریری حکم میں لکھ چکی کہ کوئی ڈائریکشن نہیں دے سکتے، معاملہ حکام بالا تک پہنچ چکا، یہ عدالت اس میں ماہر نہیں ہے، عدالت کورونا وائرس کے معاملے کو کابینہ میں اٹھانے پر سراہتی ہے۔عدالت کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانیز زلفی بخاری سے کمیٹی کی ملاقات ہوئی، 16 مارچ کو دوسری بار بلایا ہے۔متاثرہ والدین نے کہا کہ ہر بار بتایا جاتا ہے کہ کابینہ اجلاسوں میں معاملہ اٹھایا گیا، تمام ملکوں نے اپنے بچے نکال لیے لیکن ہمارے بچوں کو نہیں نکالا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ ایران سے آنے والے زائرین کو کوئٹہ میں 15 دن رکھا جاتا ہے، کیا ہمارے بچوں کو چین سے واپس لا کر 15 دن تک علیحدہ نہیں رکھا جا سکتا۔والدین کا کہنا تھا کہ ہمیں رات کو نیند نہیں آتی، اس عدالت کے پاس اختیارات ہیں ہمارے بچوں کو لایا جائے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ کچھ معاملات میں عدالتیں مداخلت نہیں کرتیں، یہ درخواست دراصل قابل سماعت ہی نہیں لیکن آپ کے لیے اسے سن رہے ہیں۔ڈی جی خارجہ امور نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ منگل کو کابینہ اجلاس میں یہ معاملہ ٹاپ ایجنڈے پر ہے، سمری جا چکی ہے، کابینہ نے فیصلہ کرنا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزیراعظم خود اس معاملے کا دیکھ رہے ہیں اور ریاست غافل نہیں ہے، آپ منفی کیوں سوچ رہے ہیں؟ ہمیں کچھ صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔چین میں پھنسے بچوں کے والدین نے کہا کہ پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں زائرین ایران سے واپس آ رہے ہیں، عدالت حکومت کو کہے چین اور ایران سے شہریوں کی واپسی کی ایک پالیسی رکھیں، ایران سے زائرین واپس آ سکتے ہیں تو ہمارے بچے بھی چین سے واپس لائے جائیں۔انہوں نے دوہائی دی کہ حکومت، عدالت یا میڈیا کوئی بھی ہمارا خیال نہیں رکھ رہا، عدالت حکومت کو حکم دے کہ وہ آئندہ کابینہ اجلاس میں اس معاملے پر فیصلہ کریں۔چیف جسٹس نے کہا عدالت کوئی ایسا حکم جاری نہیں کر سکتی جو قابل عمل ہی نہ ہو، ہمیں اپنی ریاست پر اعتماد کرنا چاہیے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے چین سے پاکستانیوں کو لانے کی درخواست کی مزید سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی