بلوچستان اور بلوچستان کے باشندوں کے لیے تعلیمی دروازہ بند کیوں؟

ارسلان بلوچ
بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو روز بند کرنے کی شازشیں کی جارہی ہیں، اپنے کئے کرتوت چھپانے یا مراعات بنانے کے چکروں میں بلوچ کو اندھیروں کی طرف دھکیلنے کی کوششیں کی جارہی ہے تاکہ وہ بلوچستان کے بارے میں لاعلم رہیں۔
بلوچستان کے تمام تعلیمی اداروں میں ہر کوئی مسئلہ ضرور درپیش ہوتا ہے، اور یہ مسائل باقی صوبوں میں کہی نظر نہیں آتے، وہ صرف بلوچستان میں نظر آتے ہیں۔
کبھی بلوچستان یونيورسٹی میں کیمرہ لگائیں جاتے ہیں تو کبھی ڈیرہ بگٹی کے ایک نجی اسکول میں، اور کبھی بولان میڈیکل کالج کوٸٹہ میں مسائل پیدا کئے جاتے ہیں، کبھی پنجاب کے یونيورسٹيوں میں بلوچ طلبہ پر لاٹھی چارج کی جاتے ہے، کبھی ملتان میں بلوچ طلبہ پر تشدد کر کے اُن پر فائیرنگ کی جاتی ہے، اور کبھی غربت کے وجہ سے فیس کی ادائیگی کے بنا ان کی داخلہ مسترد کی جاتی ہے، جس سے اُن کی سالوں کا محنت ضائع ہوجاتا ہے۔
واضع رہے کہ کچھ مہینے پہلے بلوچستان یونيورسٹی کوٸٹہ کے ہاسٹل میں واش رومز تک میں کیمرے لگائے گئے تھے، جن کی بدولت وہاں کے طالبات و اساتذہ کو بلیک میل کرنے کی کوششیں کی جاتی، اس غیر اخلاقی عمل کے بعد سینکڑوں طالبات مجبور ہو کر اپنی ڈگریوں کو چھوڑ کر چلی گئی۔
اس سے چند مہینے بعد ایک اور واقع بولان میڈیکل کالج میں ہوتا ہے جہاں طلبہ کے فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کی جاتی ہے، جو کہ عام طلبہ برداشت نہیں کر سکتے، جس کے خلاف احتجاج بھی کی جاتی ہیں اور حکومت سے فیسوں میں کمی کی اپیل کرتے ہیں۔
اس احتجاجی ریلی سے پہلے سینکڑوں طلبہ، طالبات فیس ادائيگی سے قاصر رہتے ہیں اور اپنے تعلیمی ادارے کو چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، جو کہ ایک المیہ ہے۔
بی ایم سی کے بعد, بلوچستان کا دوسرا بڑا ضلع خضدار میں شہید سکندر یونيورسٹی کو جھالاوان میڈیکل کالج میں ضم کرنے کی کوششيں و سازشیں کی جاتی ہے، جس میں طلبہ یکجا ہو کر حکومت کے ایسے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، اور پریس کلب خضدار کے سامنے ایک احتجاجی اور پُر امن ریلی میں کچھ مقررین شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے خطاب کرتے ہیں، خضدار میں تعلیمی اداروں کی بندش ہمارے نسلوں کو زوال کی طرف لے جانے کی سازش ہے، ہم ہرگز ایسے سازشوں کو کامیاب ہونے نہیں دینگے اور کچھ دن بعد حکومت مجبور ہو کر شہید سکندر یونيورسٹی کو بحال کرتی ہیں۔
کچھ دن پہلے حکومت کی طرف سے ایک نوٹفکیشن جاری ہوتی ہے جس میں پولی ٹیکنیکل کالج اور سردار بہادر خان وومین یونیورسٹی کیمپس کو ختم کرنے کی سفارش کی جاتی ہے، جس کا مقصد طلبہ و طالبات کو تعلیم سے دور رکھنے کی شازشیں ہیں، ہم طلبہ و طالبات متحد ہو کر ایسے فیصلے کامیاب ہونے نہیں دینگے،
خضدار کی عوام پہلے بھی ایسے فیصلے مسترد کرچکی ہے اور آئیندہ بھی مسترد کریگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں