”نہ منزل نہ سراغ منزل،،
جمشید حسنی
فیض احمد فیض نے کہا
مغمحل ساعت امروز کی بے رنگی سے
یاد ماضی ہے غمیں دہشت فردا سے نڈھال
اک کڑا درد کہ جو گیت میں ڈھلتا ہی نہیں
دل کے تاریک شگافوں سے نکلتا ہی نہیں
اور الجھی ہوئی موہوم سی درباں کی تلاش
دشت زندان کی ہوس چاک گریباں کی تلاش
ستر روپے فی کلو آٹا ہم نے دس لاکھ ٹن گندم مرغیوں کو کھلا دی ساڑھے پانچ لاکھ ٹن برآمد کر دی اور اب تین لاکھ ٹن درآمد کر رہے ہیں گڈ گورننس ہے ریاست مدینہ ہے گھبرائیں نہیں نئی گندم کی فصل 26لاکھ ٹن متوقع ہے آخر افغانستان کو بھی پالنا ہے ملکی معاملات بادشاہت تو ہے نہیں کہ فرد واحد کرے گا فیصلے اجتماعی ہیں کابینہ ہے قوانین ہیں طریق کار ہے منصوبہ بندی ہے آخر نقص کہاں ہے سندھ حکومت پندرہ لاکھ ٹن گندم خریدے گی دنیا میں ڈالر ایل این جی نرخ چار ڈالر ہے ہم نے آئندہ پندرہ سال کیلئے 8 ڈالر میں خریدی دس ارب ڈالر زائد ادا کرنے ہوں گے کیا ہوگا شاہد خاقان عباسی جیل بھی جاتے رقم تو قوم نے ادا کرنی ہے اس کی اپنی ہوائی کمپنی جہاز چلتے رہیں گے نیب میں پیشیاں چلتی رہیں گی ضمانتیں ہوتی رہیں گی معصومیت ثابت کرنے کا ایک جواز یہ سیاسی انتقام ہے مرکز کہاں ہے اس نے این ایف سی ایوارڈ کے 15کھرب روپیہ صوبوں کو دے دیا ہے عام آدمی کو کیا ملے گا اب تو کہتے ہیں احساس پروگرام بھی منتخب نمائندوں کے ذریعہ چلائیں گے پہلے بے نظیر سپورٹ پروگرام افسروں کی بیگمات کا جیب خرچ اور میک اپ ہو گیا کہتے ہیں مہنگائی کیلئے پیکیج ہے بیس کروڑ عوام کو چھ ارب تقسیم کرو فی کس 33روپیہ رعایت آئی ایم ایف کہتا ہے سبسڈی ختم کرو ٹیکس بڑھاؤ ٹیکس ہدف 3520 ارب ڈالر تھا سات ماہ میں محض 2410 ڈالر اکٹھا ہوا روزگار نہیں زلفی بخاری کہتے ہیں ساڑھے آٹھ لاکھ لوگ روزگار کیلئے بیرون ملک گئے عمران خان کہتے ہیں لوگ خیرات دیتے ہیں ٹیکس نہیں پھر ساتھ میں صنعت کاروں سرمایہ داروں کو بٹھایا ہوتا ہے مراعات دیں گے نیب پچاس لاکھ سے کم کرپشن پر ہاتھ نہیں ڈالے گا نیب قوانین میں ترامیم ہو گئیں پر کتر دے ہیں عالمی کسادبازاری ہے کہتے ہیں درآمدی دالوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کریں گے زرعی ملک ہے کاشت بڑھانے پر توجہ کیوں نہیں دی جاتی ہم تو زرعی ادویات بھی نہیں بنا سکتے کابینہ نے ہندوستان سے کیڑے مار زرعی ادویات درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے زرعی تو کیا انسانی ادویات بھی انڈیا میں ہم سے سستی ملتی ہیں۔
ترک سربراہ آئے مفاہمت کی تیرہ یادداشتوں پر دستخط ہوئے ڈاک ریلوے ٹرانسپورٹ تجارت خوراک، سیاحت، ثقافت، سائنس ٹیکنالوجی ایروسپیس کے شعبوں میں تعاون ہوگا خدا کرے عمل ہو ہم نے تو ایران کے ساتھ بھی گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا پھر کیا ہوا شہنشاہ ایران ایوب خان کے دور میں RCD کا چرچا تھا شاہ ایران گیا ایوب خان گیا سب کچھ ٹھس ہو گیا انگریزوں نے کوئٹہ سے ایران استنبول تک ریل بچھائی استنبول سے پیرس تک مشہور زمانہ اورینٹ ایکسپریس مسافر ٹرین چلتی تھی ایران ہمسایہ ہے سعودی کو ناراض نہیں کرنا چاہتے ایسا نہ ہو چالیس لاکھ پاکستانی مزدوروں کو نکال دے قطر سے مہنگی گیس خریدی گئی کیونکہ قطری شہزادے نے نواز شریف کیلئے خط لکھا۔
بلوچستان حکومت کہتی ہے آٹا کا بحران نہیں روٹی کے نرخ نہیں بڑھے صرف ساٹھ گرام وزن کم کر دیا ہے جام صاحب چولستان میں کاروں کی ریس دیکھ رہے ہیں سردیاں ہیں گورنر صاحب ……………… سے آگ تاپ رہے ہیں گیس مہنگی ہے تو گورنر ہاؤس کا بل سرکار دیتی ہے انہیں پہلے ہی جنرل مشرف کا حلف مہنگا پڑا مومن ایک غار سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا ابن انشاء نے کہا
حق اچھا پراس کیلئے کوئی اور مرے تو اور اچھا
تم بھی کوئی منصور ہو کہ سولی پر چڑھو
من کے رکھو بند کواڑ
محکمہ شماریات نے کہا ہے آٹو سیکٹر میں 28فیصد پیداوار کم ہوئی چمڑے کی صنعت میں 16فیصد اضافہ ہوا فوڈ پراسیسنگ 41.57 فیصد بڑھی ٹی وی چینلوں پر آوارہ کتے کراچی میں ایک روز میں 47 افراد کو کتوں نے کاٹا ٹنڈو اللہ یار میں بتلایا گیا 20فیصد لوگوں کا کالا یرقان ہے 3ماہ 33افراد جاں بحق ہوئے مہنگائی 14فیصد ہے قرضہ 14فیصد بڑھا ٹیکس ہدف پورا نہیں ہوا۔
کرونا وائرس سے چین میں اموات 1500سے زائد ہیں پچاس ہزار لوگ متاثر ہیں چین کی بڑھوتری 2.5فیصد کم ہو گئی ہے بڑھوتری 6.1 فیصد تھی چین کی امریکہ سے 120 بلین ڈالر کی تجارتی خریداری خطرے میں 200بلین ڈالر سے زائد کے معاہدے تھے۔
عالمی طور پر قطب جنوبی انٹارکٹیکا کے درجہ حرارت میں گزشتہ پچاس سالوں میں تین ڈگری اضافہ ہوا گلیشئر پگھل رہے ہیں نیپال7.5 ملین ڈالر سے ماؤنٹ ایورسٹ سے کچرہ صاف کریگا سمندروں میں پرمنٹ ایک ٹرک کچرہ کی کسی کو پرواہ نہیں آبی حیات متاثر ہو رہی ہے۔
البتہ امریکہ اور طالبان تشدد کم کرنے پر راضی ہو جائیں گے شاید الیکشن سے پہلے ٹرمپ افغانستان سے کل نہیں تو جزوی طور پر فوجیں نکال لے امن کیلئے پیشرفت چھوٹی بھی ہو غنیمت ہے انگریزی میں کہتے ہیں ”دی سالٹس آف فارن کنٹریز آربٹر“بیرون ملک نمک سخت کھٹا ہوتا ہے مہاجرین کو اپنے ملک میں روزگار تعلیم صحت سرچھپانے کیلئے گھر امن انصاف مل جائے تو وہ یہاں کیوں رہے گا وطن تو آخر وطن ہے دھرتی ماتا۔