سعودی عرب، زیرِ حراست حماس لیڈروں پر عدالتی کاروائی شروع

ریاض:سعودی عرب میں زیر حراست حماس کے فلسطینی اور اردنی اراکین کے خلاف عدالتی کاروائی کا آغاز ہو گیا ہے۔حماس کے سرکاری ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ سعودی حکام کا فلسطینی لیڈروں کو گرفتار کر کے عدالتوں میں گھسیٹنا نہایت افسوسناک عمل ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ حماس تنظیم سعودی عرب کے اس اقدام کی مذمت کرتی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ زیر حراست حماس اراکین کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔سعودی تعزیراتی عدالت میں پیشی کا سامنا کرنے والے 81 سالہ محمد الخضیری کے بھائی عبدالمجید الخضیری نے کہا ہے کہ ان کے بڑے بھائی حماس کے لیڈروں میں شامل ہیں اور اپریل 2018 سے اب تک زیرِ حراست ہیں۔عبدالمجید الخضیری نے کہا ہے کہ عدالت کی کل کی پیشی میں ان کے بھائی اور بھانجے ہانی الخضیری پر "دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے اور تنظیم کو مالی امداد فراہم کرنے” کے الزامات لگائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ عدالت کی دوسری پیشی ماہِ رمضان کے 12 ویں دن ہو گی۔واضح رہے کہ حماس نے 9 ستمبر 2020 کو،سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے ذمہ دار اور 20 سال سے اس عہدے پر فائز، حماس لیڈر محمد الخضیری اور ان کے بیٹے کو حراست میں لئے جانے کا اعلان کیا تھا۔جنیوا کی یورو۔ میڈیٹیرین ہیومن رائٹس مانیٹرنگ ہوم نے بھی 6 ستمبر 2019 کو جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب نے خضیری سمیت 60 فلسطینیوں کو بلاوجہ زیر حراست رکھا ہو اہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں