کنٹریکٹرز کی جانب سے بلوچستان ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر بولی کیلئے 5سو ملین کی حد غیر قانونی قرار

کوئٹہ :بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل بینچ نے کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان و دیگر کی جانب سے دائر ایک آئینی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حکومت بلوچستان کی جانب سے پروکیورمنٹ کے لیے ای بڈنگ کی حد 50ملین سے 500 ملین تک بڑھانے کی نظر ثانی اعلا میے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم اور ناقابل عمل قرار دے کر اسے منسوخ کر دیا ہے معزز عدالت نے سی پی نمبر 1963/2022 اور سی پی نمبر 2082/2022 کی آئینی درخواستیں یکساں حقائق و مشترکہ قانونی سوالات پر مبنی ہونے کی وجہ سے اس فیصلے کے ذریعے نمٹادیں۔ معزز عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ای بڈنگ کی تجویز بلا ش±بہ ایک ایڈوانس فول پروف، محفوظ پروکیورمنٹ سسٹم پر مشتمل ہے جو عوامی نمائندوں اور سرکاری اہلکاران کی مداخلت کو بھی روکتا ہے اور بولی دہندگان کے درمیان منصفانہ مقابلے کی ضمانت دیتا ہے اور اس طرح ایک طرف خدمات کی مد میں عوامی پیسے کے حقیقی استعمال کو یقینی بناتا ہے اور دوسری طرف اس سے عوام کے پیسے کی بچت بھی ہوتی ہے لیکن اٹھارہ نومبر 2022ءکے اعتراض کردہ اعلامیہ کے حوالے سے جو حقائق پیش کیے گئے تھے ان کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ اعلامیہ کے مطابق ای بڈنگ کے لیے مقرر کردہ حد پر عملدرآمد ہوا تو پی ایس ڈی پی میں رکھی گئی سینکڑوں نئی اسکیمات میں سے بمشکل چند ایک ہی اعتراض کردہ اعلامیہ کے تحت اس نئی ای پروکیورمنٹ سسٹم پر پوری اتر پائینگی یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ BPPRA2009نے سیکشن 26کا جو تصور پیش کیا تھا کہ یہ سیکشن ایکٹ2009 کی کسی بھی دفعات کو نافذ کرنے میں پیدا ہونے والی مشکلات حکومت کی جانب سے ختم کردیگا جبکہ اگر 18نومبر 2022کے اعلامیہ جمسیں ای بڈنگ کی حد 30 جون 2023 تک پچاس یا پانچ سو ملین تک بڑھائی گئی ہے کو سیکشنز 4, 26 اور 27 کی کسوٹی پر پرکھا جائے تو پتہ چلتا ہے یہ بلوچستان پبلک ریکورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ نمبر 8 آ ف 2009 اور بلوچستان پبلک پروکیورمنٹ رولز 2014 سے مطابقت نہیں رکھتا جس سے مشکلات کم ہونے کی بجائے ان میں اضافہ ہوا ہے لہذا اسے کالعدم و نا قابل عمل قرار دیتے ہوئے منسوخ کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں