اتحادی جماعتیں ساتھ چھوڑ دیں تو اعتماد کے ووٹ کامعاملہ ہوگا،حکومت نے مایوسی کے سواکچھ نہیں ملا،اخترمینگل
بلوچستان نیشنل پارٹی کے چیئرمین اختر مینگل کا کہنا ہے کہ ایک سال میں ہم نے سوائے مایوسی کے کچھ نہیں دیکھا، اجلاس میں تمام ممبران مایوسی کا اظہار کرتے تھے، ہمارے معاہدے ایک نکتے پر نہیں ایک معاہدہ اگست اور ایک ستمبر میں ہوا تھا، نعیم الحق کے بعد ایک کمیٹی جہانگیر ترین کی سربراہی میں بنی اور اب جہانگیر ترین بھی یہاں موجود نہیں ہیں وہ بھی چلے گئے۔
نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے ان کو اس لیے وقت دیا کہ مسئلے مل بیٹھ کر حل ہوں لیکن سنجیدگی نظرنہیں آئی، بلوچستان میں 417 لاپتہ افراد واپس ملے، 500 کے قریب غائب ہوگئے، ہم نے کہا تھا کہ بلوچستان کے جعلی ڈومیسائل پر بھرتی افراد کی فہرست دی جائے۔
اختر مینگل نے کہا کہ وزیراعظم سے آخری ملاقات ہوئے ایک سال ہوگیا، دو دن پہلے پرویز خٹک، قاسم سوری ملاقات کے لیے آئے تھے، ہم نے ان سے کہا کہ یہ پارٹی کے فیصلے ہیں آپ لوگ ان میں ناکام ہوچکے اور ہم نے ان سے کہا کہ اگر تعلق ختم کرنا ہے تو خیرخیریت سے ختم کریں، حکومتی وفد نے کہا کہ ہمیں اور وقت دیں۔
انہوں نے کہا کہ جس گھر کا جوان گیا ہے ان سے پوچھیں ایک ایک لمحہ بھاری ہوتا ہے، وفاقی حکومت کی دیگر اتحادی جماعتیں تو ان کے ساتھ ہیں، یہ اتحادی جماعتیں ان کا ساتھ چھوڑیں تو پھر اعتماد کے ووٹ کا معاملہ ہوگا۔
اختر مینگل نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، سیاسی لوگوں کی جو کمزوریاں ہیں ہم نہیں کہتے کہ ہم ان سے پاک ہوں گے، پارٹی میں بہت سخت ڈسپلن ہے۔بی این پی کے چیئرمین نے کہا کہ بلوچستان میں تحریک انصاف، اے این پی بھی حکومت میں ہے، بلوچستان میں بھی اتحادی حکومت سے بہت ناراض ہیں۔