شام میں بڑھتی مہنگائی کیخلاف شدید مظاہرے، بشار الاسد سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ
دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) شام میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر شامی صدر بشار الاسد کیخلاف شدید مظاہرے، مظاہرین نے بشار الاسد سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی شام میں سینکڑوں لوگوں نے شامی صدر سے اقتدار چھوڑنے کے لیے مظاہرے کیے ہیں، جو تقریباً دو ہفتوں سے جاری ہیں لیکن ان کا رخ بشار الاسد کی جانب مڑ گیا ہے اور سیاسی تبدیلی کے لیے نئے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔ ملک سے نکل جاﺅ، شام کو آزاد کرو جیسے نعرے ملک میں گونج رہے ہیں۔ اس حوالے خبر رساں ادارے کے مطابق جمعہ کے روز سویڈا شہر میں ایک بڑا مظاہرہ ہوا جہاں عوام نے شدید نعرے بازی کی۔ شام ایک شدید معاشی بحران کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اس کی کرنسی تیزی کے ساتھ ڈالر کے مقابلے میں گررہی ہے۔ گزشتہ ماہ ڈالر کے مقابلے میں شامی پاﺅنڈ ساڑھے 15ہزار کی ریکارڈ کم ترین سطح پر گرگیا ہے، جبکہ 12 سال قبل شام میں جنگ کے آغاز پر ڈالر کے مقابلے میں 47 پاﺅنڈ پر تجارت کی تھی۔ حکومت کے زیر کنٹرول صوبے سویڈا میں ایک مذہبی اقلیت ڈروز ہے، جو شامی صدر اور شامی اپوزیشن کے درمیان تنازع میں زیادہ تر غیر جانبدار رہی تھی اور یہ احتجاج غیر معمولی ہے۔ حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں حکومت پر کھلم کھلا تنقید شاذ و نادر ہی ہوتی تھی، لیکن جیسے جیسے معاشی صورتحال بدتر ہوئی ہے، عوام میں بے اطمینانی پھیل گئی ہے۔ مظاہروں پر ڈروز قیادت کے اندر واضح اختلافات کے باوجود جمعہ کا ٹرن آو¿ٹ بڑا تھا۔ کچھ ڈروز شیخوں نے مظاہرین کی جانب سے الاسد کو اقتدار چھوڑنے کے مطالبات پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ سماجی اقتصادی صورتحال میں کسی بھی طرح کی بہتری بات چیت کے ذریعے آنی چاہیے۔ جمعہ کو متعدد مظاہرین دوسرے صوبے درعا میں بھی جمع ہوئے، جہاں سے 2011 کے احتجاج کا آغاز ہوا تھا۔ ان کے پاس شام کی بغاوت کا تین ستارہ جھنڈا اور ساتھ ہی ساتھ اسد کے اہم اتحادی ایران کے کردار پر تنقید کرنے والے نشانات بھی تھے۔


