تعلیمی اداروں میں تبد یلی کیسے آئیگی

عارف اسماعیل
؎ ہما رے تعلیمی ادارے اچھے انسا ن پیدا کر کے معا شرے کو صحیح سمت میں لے جا نے کی بجا ئے معا شرے کی برا ئیوں کو تعلیمی ادا روں میں پر وا ن چڑ ھا رہے ہیں۔ جب لوگ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد معاشرے میں جا ئیں تو معاشرے کو بہتر بنا نے اور معاشرے کی برا ئیو ں کو ختم کر نے کی کو شش کر یں۔ لیکن اس وقت ہمارے تعلیمی ادا رے وہ لو گ پیدا کر ر ہے ہیں جو ہما رے معا شرے میں جا کر اس کا حصہ بن جا تے ہیں بدقسمتی جبکہ مو جو دہ تعلیمی نظا م میں ایسا ممکن نہیں ہے کیو نکہ جب پڑھے لکھے لوگ بھی معا شرے کی برائیوں کا حصہ بن جائیں گے تو معا شرے میں تبد یلی کیسے آئیگی۔
جو تعلیمی ادا رے مینجمنٹ کی تعلیم دیتے ہیں اور لو گو ں کو مینجمنٹ سکھا تے ہیں تا کہ وہ کمپنیو ں میں جا کر اپنی مہا رت اور قا بلیت سے کمپنیو ں کو اچھی طر ح چلا ئیں۔ ان تعلیمی ادا روں کی اپنی مینجمنٹ پرخو د ایک سوا لیہ نشان ہے۔ان کے پڑھے ہوئے لو گ کیسے کمپنیو ں کو چلا ئینگے۔ جہا ں قا نو ن کی تعلیم دی جا تی ہے وہ خو د قانو ن کی پا سدا ری نہیں کر تے ہیں۔جہا ں کمپیوٹر کی تعلیم دی جا تی ہے ان کے اپنے ا داروں میں کمپیوٹر سسٹمز اچھے نہیں ہیں۔جہا ں لوگ ڈاکٹر بن کربیمار لو گو ں کا علا ج کر نا سیکھتے ہیں ان کے اپنے ہسپتا لو ں میں بیما روں کے ساتھ حسنِ سلو ک نہیں کیا جا تا۔جس کے پا س پیسہ نہ ہو وہ زندہ نہیں رہ سکتا یا سسک سسک کر مر جا تا ہے مگر بغیر پیسے کے علا ج نہیں ہو تا۔جو تعلیمی ادارے اکنا مکس پڑ ھا کر ملک کی معیشت کو حائل مسا ئل کا حل ڈھونڈنا سکھا تے ہیں وہ خود کرپشن اور ما لی مسا ئل میں الجھے ہو ئے ہیں۔ایسے تعلیمی اداروں سے تعلیم حا صل کر نے والے لوگ کیسے معاشرے کو بہتر کر سکتے ہیں۔
میرے مطابق تعلیمی ادارے اور کمپنیوں کی پالیسیزایک جیسی ہیں۔ کیو نکہ کمپنیاں بھی وہ چیزیں بنا تی ہیں جو لوگو ں کو پسند ہوں اور لوگ اسے خریدیں۔اِ سی طرح تعلیمی ادارے بھی وہ نصاب پڑھا تے ہیں جو ان کے طلباء کو آسا نی سے نو کری دلا سکے تا کہ ان کے اداروں کا نا م مشہور ہو سکے لیکن میرے مطابق تعلیمی اداروں کی پالیسیز کمپنیوں سے الگ ہونی چاہئیں۔ تعلیمی اداروں کا مقصد اپنے طلباء کو صرف نو کر ی دلا نے تک نہیں ہو نا چا ہیئے بلکہ ان کو ایک اچھا اور با شعور شہری بنانا چا ہیئے تا کہ جب وہ لو گ اپنی عملی زند گی میں قدم ر کھیں تو معا شر ے میں جا کر نہ صرف خود کو برائیوں سے بچائیں بلکہ معاشرے کی برائیوں کوختم کرنے کے لئے ہر وقت تیا ر رہیں اورمو جو دہ وسا ئل کو استعمال کر تے ہو ئے خرا ب حا لات میں بھی اپنے مقاصد حا صل کر سکیں۔ضر و رت اس با ت کی ہے کہ تعلیمی اداروں کو معا شرے کی برا ئیوں سے بچا یا جائے اور با شعو ر لو گ پیدا کیے جا ئیں۔ورنہ ملک میں تبدیلی کے نعرے دھرے کے دھرے رہ جائینگے۔اور تعلیمی ادارے جو اپنا کاروبار مہنگی فیسوں کی مد میں چمکارہے ہیں انکے خلاف سنجیدگی کے ساتھ کریک ڈاون کی ضرورت ہے۔
تبدیلی اسی صو رت ممکن ہے جب معا شرے میں ایسے تعلیم یا فتہ لوگ آگے آئیں جو نہ صر ف خو د کو معا شرے کی برائیوں سے بچا ئیں بلکہ ان برا ئیوں کو جڑ سے ختم کر نے کا عزم رکھتے ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں