سندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوام بنگالیوں سے کمزور نہیں،عثمان کاکڑ
کوئٹہ:پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹرعثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ صدارتی نظام لانے یا 18ویں ترمیم کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو اس آئین کو مستردکرکے نئے عمرانی معاہدے کی طرف جائیں گے،سندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوام بنگالیوں سے کمزور نہیں،پاکستان ایک فیڈریشن ہے جہاں بلوچ،پشتون،سندھی،سرائیکی،پنجابی اقوام آباد ہیں،یہ ملک اسٹیبلشمنٹ کیلئے نہیں بلکہ 22کروڑ عوام کیلئے بنا ہے یہاں حق حکمرانی عوام اور اس کے منتخب پارلیمنٹ کا ہوگا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیاسینیٹرعثمان کاکڑ نے کہاکہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور یہاں بلوچ پشتون سندھی سرائیکی اقوام رہائش پذیر ہیں یہ پاکستان فوج کیلئے نہیں بلکہ 22کروڑ عوام کیلئے بنا ہے یہاں حق حکمرانی عوام اور اس کے منتخب پارلیمنٹ کا ہوگی اسٹیبلشمنٹ کی نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ یہاں آئین وقانون کی حکمرانی ہونی چاہیے پہلے یہاں نہ پشتون نہ بلوچ نہ دوسرے مطمئن تھے وہ مطالبہ کررہے تھے کہ فیڈریشن کوتباہ کیا جارہا ہے اٹھاریں ترمیم کیلئے سیاسی جماعتوں نے 6ماہ سے لیکر ایک سال تک اس پر محنت کی اور پھراٹھارویں ترمیم پاس ہوا جس کی برکت سے وہ صوبے جو حقوق کا مطالبہ کررہے تھے وہ آج معمولی طور پر بیلنس ہوگئے 17سبجیکٹ ڈی وال کئے گئے اسی دن صوبوں کے حقوق میں مداخلت شرو ع ہوگئی کورونا اور ٹڈی دل دونوں ڈیوال ہوچکے پھر کیوں اس میں مداخلت کی گئی وفاق نے ہیلتھ فوڈسیکورٹی دوبارہ قائم کی گئی مگر سی سی اے کے دفتر تک کو نہیں چھوڑا گیا صدارتی نظام ہمیں کسی بھی صورت منظور نہیں انہوں نے کہا کہ یہاں اسٹیبلشمنٹ کے چیف نے کہا کہ اس حکومت کو اس لئے مسلط کیا گیا ہے کہ اٹھارویں ترمیم میں ترمیم کرنا ہوگا اور کہا کہ اٹھارویں ترمیم شیخ مجیب کے چھ نکات سے زیادہ خطرناک ہے اس لئے کہ صوبوں کو غلام سمجھا جارہا ہے اٹھارویں ترمیم نے کچھ حقوق دیئے ہم یہاں پر غلام نہیں رہنا چاہتے ہم نے انگریز، سیکھ،الیگزینڈر کی غلامی کو نہیں مانی تو پھر کسی کی بھی غلامی تسلیم نہیں کرینگے آئل اور گیس تک صوبوں کی ہاتھ میں نہیں ہے وفاق مسلسل مداخلت کررہی ہے وفاقی وزراء مسلسل این ایف سی پر بات کررہے ہیں اور مسلسل صدارتی نظام کا ڈول پیٹ رہے ہیں ایم کیو ایم ضیاء کی باقیات ہیں اسٹیبلشمنٹ چیف مختلف جگہوں پر جو بات کررہے تھے وہ مور کے ذریعے پارلیمنٹ تک پہنچ گیا ایک سینیٹر صدارتی نظام اور دوسرا این ایف سی ایوارڈ پر بات کررہا ہے ہم دونوں کو مسترد کررہے ہیں ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ صدارتی نظام یا این ایف سی ایوارڈ میں اٹھارویں ترمیم میں ترمیم کی کوشش کی تو ہماری محکوم اقوام اس آئین کو نہیں مانیں گے اور پھر نئے عمرانی معاہدے کی طرف جائینگے اور ایسے مطالبات رکھیں گے کہ وہ پھر آپ کے بس کی بات نہیں ہوگی سندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوام بنگالیوں سے کمزور نہیں ہیں کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ ہم کمزور ہیں جن کے اشاروں پر آج باتیں ہورہی ہیں ہم انہیں بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہ آپ کا کام نہیں یہ پاکستان کی 22کروڑ عوام کا کام ہے کہ کس طریقے سے ملک کا آئین اور قانون ہونا چاہیے اسٹیبلشمنٹ میں کو ملک کی سیاست اور پارلیمنٹ میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے یہی لوگ اس ملک کی بربادی اور تباہی کا سبب ہیں جو غیر آئینی طور پر مداخلت کررہے ہیں انہوں نے چیئر مین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم نے سر عام جلسوں میں کہا کہ ہم اٹھارویں ترمیم کو نہیں مانیں گے آئین،پارلیمنٹ اور فیڈریٹنگ یونٹ کا مذاق اڑ ا یا جارہا ہے 20فیصدکیلئے 43فیصد جبکہ 80فیصد لوگوں کیلئے 57فیصد ہے۔


