ریاست کی زمین بولی کے بغیر کسی کو نہیں دی جا سکتی،سپریم کورٹ

اسلام آباد, سپریم کورٹ نے وہاڑی میں پٹرول پمپ کیلئے سرکاری اراضی بولی کے بغیر نہ دینے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ریاست کی زمین بولی کے بغیر کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ کیس سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔دوران مساعت وکیل درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ میرے موکل کو 12 سال کیلئے لیز ملی جو 30 سال تک قابل توسیع تھی، لاہور ہائی کورٹ نے 2011 میں حکم امتناع دیا تھا، حکم امتناع کے باوجود دوسرے مقدمہ میں ہائی کورٹ نے زمین خالی کرانے کا حکم دیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ پٹرول پمپ کی لیز 2007 میں ختم ہوگئی تھی لیکن توسیع نہیں ملی، ہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے کہ بولی کے بغیر سرکاری زمین نہیں دی جا سکتی،آپ کے موکل نے عدالت کیساتھ غلط بیانی کی کیوں نہ اس کو جیل بھیج دیں،وقت آگیا ہے کہ ریاستی زمین کا تحفظ کیا جائے۔جسٹص قاضی امین نے ایک موقع پر یمارکس دیئے کہ جسے پٹرول پمپ بنانا ہے تو اپنی زمین خرید لے،لپک لپک کر سب سرکاری اراضی پر ہی کیوں آتے ہیں،ریاست کی زمین مخصوص افراد کو دینے کیلئے نہیں ہوتی،بارہ سال بعد دوبارہ بولی لگنا تھی لیز میں ازخود توسیع نہیں ہو سکتی۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ سرکاری اراضی 30 سال کیلئے لیز پر کیسے دی جا سکتی ہے؟ کوئی سرکاری افسر سے خلاف قانون فائدہ ملنے سے حق دعوی نہیں بن جاتا ہے۔عدالت نے پٹرول پمپ کیلئے سرکاری اراضی بولی کے بغیر نہ دینے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں