روایات کی پامالی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،بی این پی

کوئٹہ,بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری ضلعی قائمقام صدر ملک محی الدین لہڑی، لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی،میر قاسم پرکانی، ملک مصطفی کاکڑ، خان علاؤ الدین کاکڑ، ملک شارین لہڑی، دوست جان بلوچ اور سکندر پرکانی پر مشتمل پارٹی کے ایک وفد نے گذشتہ دنوں ٹیکسی سٹینڈ کے مقام پر ایگل فورس کی جانب سے قبائلی رہنماء سردار نصر الدین کاکڑان کے بھائی اور دو عزیزوں کوبلا جواز تشدد کا نشانہ بنا کرزخمی کردیا جوکہ ٹراما سینٹر کوئٹہ میں زیر علاج ہے وہاں جاکر ان کی عیادت کی اور پارٹی کی جانب سے اظہار یکجہتی و ہمدردی کا اظہار کیا اور اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے یہ تو کوئٹہ شہر جوکہ صوبے کی دارالحکومت ہے یہاں پر میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ موجود ہیں جوکہ رپورٹ ہوتے ہیں بلوچستان کے دورافتادہ علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں میں سینکڑوں معززین قبائلی عمائدین سیاسی کارکنوں اور شریف شہری تشدد کا نشانہ بنتے چلے آرہے ہیں، جنہیں کسی کو پتہ نہیں چلتا ہے اور نہ ان واقعات کیلئے آواز بلند کرنے کا کوئی ذرائع موجود ہیں انہوں نے کہا کہ سردار نصر الدین کاکڑ ایک سماجی قبائلی رہنماء ہے ان کے ساتھ بھائی اور ایک ڈیلسز کا مریض بھی گاڑی میں موجود تھا اور انہوں نے اپنا تعارف بھی کروایا لیکن اس کے باوجود دن دیہاڑے شہر وسط میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انھیں لہو لہان کرکے جس بدترین ظلم کا مثال قائم کیا وہ ہمارے صوبے کے مثبت روایات کی پامالی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بلوچستان کے پر امن نہتے شہری ایگل اسکوارڈ کے اہلکاروں کی ناروا سلوک اور زیادتیوں سے نالاں ہیں جس کیلئے بی این پی نے ہمیشہ آواز بلند کرتے ہوئے حکام بالا کو توجہ دلایا کہ ان کے ناانصافیوں کا نوٹس لیا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ عوام اور لوگوں کے ٹیکسوں سے تنخواہ لیکر ڈیوٹیاں دینے والے عوام کی جان سلامتی چادر اور چار دیواری کی تحفظ کے بجائے ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر کی روپ اختیار کرکے صوبے کے پر امن اور معزز شہریوں کو دن دیہاڑے مین شہراؤں کے چوکوں پر ان کا تذلیل مذاق اڑاکر ان کو بے عزت اور تشدد کیا جاتا ہے جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اس صوبے کی اصل حاکم اور حکمران وہ قوتیں ہیں جو غیر جمہوری قوتوں کی آشیر باد حاصل ہیں۔اور وہ اپنے من مانیاں کرکے صوبے کے غیور بلوچ پشتون ہزارہ آبادکار اور دیگر چھوٹے چھوٹے مذہبی اقلیتوں کے ساتھ نامناسب رویہ سلوک اپنا کراپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ صوبے کے اصل مالک ہزاروں سالوں کی تاریخ رکھنے والے بلوچ پشتون اور دیگرمحکوم اقوام نہیں ہے بلکہ وہ قوتیں ہیں جن کے سامنے نام نہاد مصلحت کردہ سلیکٹڈ حکمران بھی بے بس ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ سردار نصر الدین کاکڑ، اور ان کے ساتھیوں کا تشدد کرنے والے ایگل اسکوارڈ کے اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کیا جائے اور اس واقعے کی اس حقائق کو منظر عام پر لایا جائے بی این پی صوبے میں آباد بلوچ پشتون ہزارہ آباد کار اوردیگرمذہبی اقلیتوں کی سب سے بڑی پارلیمانی سیاسی تنظیمی قوم وطن دوست نمائندہ جماعت کی حیثیت سے کسی کو یہ اجازت نہیں دیتی کہ وہ صوبے کے پر امن شہریوں کی عزت نفس کو مجروع کریں اور عوام کو کسی بھی صورت میں اپنے سے غیر انسانی غیر اخلاقی واقعات پر تن و تنہا چھوڑینگے اور پارٹی اپنے دستیاب سیاسی پلیٹ فارم پر ہر سطح پر ایسے غیر اخلاقی اور غیر انسانی واقعات پر سیاسی اور جمہوری انداز میں آواز بلند کرتے ہوئے اپنے صوبے کی عوام کی بھر پور انداز میں دفاع کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں