بس چلے تو ٹیکس کی شرح 15 فیصد کم کردوں مگر آئی ایم ایف کی وجہ سے مجبوری ہے، شہباز شریف
اسلام آباد(مانیٹر نگ ڈیسک)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بس چلے تو ٹیکس کی شرح15 فیصد کم کردوں مگر آئی ایم ایف کی وجہ سے مجبور ہوں، ملک میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 5 فیصد سے کم ہے، بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے شبانہ روز محنت کررہےہیں، اگلے چند ماہ میں بجلی قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی۔اسلام آباد میں نئے ہوٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ بس چلے تو ٹیکس کی شرح 15 فیصد کم کردوں مگر آئی ایم ایف کی وجہ سے مجبوری ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب مل کر پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کاوشیں کررہے ہیں، یہ محنت رنگ لارہی ہے، اس وقت مہنگائی بڑھنے کی شرح 5 فیصد سے کم ہے، بینکوں کی شرح سود 13 فیصد پر امید ہے آج پالیسی ریٹ میں مزید کمی آئے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ برآمدات بڑھ رہی ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے، معاشی نمو کا سفر ابھی شروع ہوا چاہتا ہے، ہمیں زراعت، صنعت، آئی ٹی ، مائنز اور منرلز میں بے پناہ ترقی کرنی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب تک بجلی کے نرخ کم نہیں ہوں گے، ہم ترقی نہیں کرسکتے، اس کے ہم شبانہ روز کاوشیں کررہے ہیں، اگلے چند ماہ میں بجلی کے نرخ میں خاطر خواہ کمی آئے گی جس کے نتیجے میں پاکستانی صنعتوں میں مقابلے کی صلاحیت پیدا ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ کاروبار میں آسانی لانے کی کوششیں کررہے ہیں، اس حوالے سے چند ہفتے میں اعلان کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میرا بس چلے تو پورے ملک میں ٹیکس کی شرح 15 فیصد کم کردوں لیکن اس وقت آئی ایم ایف کی مجبوری ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی لانے کے لیے ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بھرپور کاوشیں جاری ہیں، پی ڈبلیو ڈی کو بند کردیا گیا ہے جو پاکستان میں کرپشن کا منبع تھا، اسی طرح سے اور بے شمار سرکاری ادارے بند کیے جارہے ہیں تاکہ اخراجات کم ہوسکیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی نئی کوشش کی جارہی ہے اور اس مرتبہ پاکستان بھر سے سرمایہ کاروں کو دعوت دے رہے ہیں، شفاف طریقے سے بولی کا عمل ہوگا، جو بھی بولی جیتے کا پی آئی اے کی باگ ڈور اس کے حوالے کردی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ جس طرح 90 کی دہائی میں میاں نوازشریف کے دور میں پرائیویٹائز کیے گئے بینک آج کامیابی کا شاہکار ہیں، اسی طرح ہم پی آئی اے کو شفاف بولی کے عمل کے ذریعے آنٹروپرونورز کے حوالے کریں گے تاکہ پی آئی اے 1960 والی ایئرلائن جائے۔انہوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستانی کاروباری حضرات میں وہ صلاحیت موجود ہے جو اسے 1960 والی سطح پر لے جائیں گے، اگرچہ یہ کام مشکل ہے مگر ناممکن نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کو سپورٹ کرنا ہے، ہمارا یہی فلسفہ ہے، انہوں نے کہاکہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہماری حکومت سرمایہ کاری میں درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لیے دن رات کوششیں کررہی ہے۔