گجہ ٹرالروں کی یلغار، پسنی میں سمندر ی حیات اور سبز کچھوﺅں کی نسل کو خطرہ

پسنی (نامہ نگار) پسنی ہفتلار جزیرہ میں سبز کچھوو¿ں کی نسل کو معدومیت کا خطرہ ، میرین پروٹیکڑ ایریا میں مہلک جالوں سے لیس گجہ ٹرالروں کی یلغار سے سمندری حیات اور سبز کچھوو¿ں کے نسل کو خطرات لاحق ہو گیا ، اگر فوری طور پر تدارک نہیں کی گئی تو نایاب نسل کے سبز کچھوو¿ں کی نسل معدوم ہو کر نایاب ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق پسنی ہفتلار(اسٹولا جزیرہ) کو جون 2017 کو حکومت بلوچستان کی جانب سے میرین پروٹیکڑ ایریا ڈکلیئر کر دیا گیا تھا جس کا مقصد جزیرے اور اس کے اردگرد پائی جانے والی سمندری حیات، پرندوں اور ان کے مسکن کو انسانوں کی مداخلت اور سرگرمیوں سے پہنچنے والے نقصان سے بچانا ہے مگر گزشتہ روز بلوچستان کے سمندری حدود میں سندھ سے آنے والے مہلک جالوں سے لیس سمندری حیات کی نسل کشی میں ملوث غیر قانونی ٹرالرز کی بڑی تعداد میں موجودگی نے مقامی ماہیگیروں کی روزی روٹی ، مچھلیوں کی افزائش، سمندری حیات کی نسل کشی سمیت جزیرہ میں سبز کچھوو¿ں کی نسل کی معدومیت کو انتہائی خطرے سے دوچار کیا۔ محکمہ فشریز پسنی کی جانب ان غیر قانونی مہلک جالوں سے لیس ٹرالرز کی روک تھام نہ ہونے کی وجہ سے اس وقت پسنی ہفتلار جزیرہ میں سبز کچھوو¿ں کی نسل کو بھی معدومیت کا خطرہ ہے ۔ واضح رہے کہ بلوچستان کے سمندر میں گزشتہ تین عشروں سے سندھ کے ٹرالرز کی جانب غیر قانونی طریقے سے ماہی گیری کی وجہ سے مچھلیوں کی کئی اقسام ناپید ہوگئے ہیں۔ بلوچستان کے سمندر میں جاری سمندری حیات کی نسل کشی نے ویسے تو بلوچستان میں جیونی سے لیکر ڈام لسبیلہ تک پوری ساحلی پٹی کو شدید متاثر کر رکھا ہے مگر اس وقت بلوچستان کا ساحلی شہر پسنی غیر قابونی ٹرالنگ کی وجہ سے مختلف مچھلیوں کی رسد کے حوالے شدید متاثر ہے۔ سمندری ماہرین کے مطابق حکومت بلوچستان کی جانب ان ٹرالرز کی روک تھام نہ کی گئی اور توجہ نہ دی گئی تو آئندہ عشروں میں آبی حیات کی افزائش میں نمایاں کمی کیساتھ ساتھ سبز کچھوو¿ں کی معدومیت میں تشویشناک حد تک خطرہ بڑھ سکتا ہے ۔