حیات بلوچ کے ماورائے عدالت کے خلاف تونسہ شریف میں احتجاجی مظاہرہ

برمش یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام حیات بلوچ کے بہیمانہ اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف آج کلمہ چوک تونسہ شریف پر مختلف بلوچ سیاسی و سماجی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کیا،مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا ئے ہوئے تھے جس پر نعرے درج تھے حیات بلوچ کے قاتلوں کو گرفتار کرو ،حیات بلوچ کو انصاف دو ،ماورائے عدالت قتل بند کرو
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ذوالقعاربلوچ نے کہا کہ حیات بلوچ کا قتل عام ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے ،انہوں نے کہا کہ حیات بلوچ کا قتل پہلا واقعہ نہیں بلکہ جب سے بلوچستان کوپاکستان میں شامل کیا گیا اس وقت سے بلوچوں کا قتل عام جاری ہے
اس وقت ہمارے ہزاروں کی تعداد میں بلوچ قتل کیے جاچکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں بلوچ لاپتہ ہیں ،
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے محافظ نہیں چاہیے جو بلوچوں کا قتل عام کریں ، ریاستی ادارے بندوق کی نوک پر بلوچوں کو اپنے حقوق کی جدوجہد سے دستبردارنہیں کراسکتے ، بلوچوں کو پاکستان کا باعزت شہری تسلیم کرکے انہیں ان کے حقوق دیے جائیں ،اور طاقت کےاستعمال سے آپ نفرتیں توپیداکرسکتے ہیں مگر محبت کی شمع نہیں جلاسکتے ۔انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی جی ایف سی اور وزیرداخلہ مستفعی ہوں اور سانحہ کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں
رمضان بلوچ اور جمیل بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا
کہ یہ بلوچستان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ بلوچستان میں اس سے پہلے بھی ایسے بہت سے واقعات رونما ہوچکے ہیں جن کی تصویر انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے دنیا کےسامنے نہ آسکی
انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات پاکستان بھر میں ہوتے ہیں جن میں سانحہ ساہیوال ،کراچی میں سرفراز کا قتل اور کوٹ مبارک میں عبداللہ اورحیدر بلوچ کاماورائے آئین قتل پر کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا گیا جس سے انصاف کے چشمے پھوٹتے ہوں بلکہ ریاستی بربریت مزید بڑھی اوربلوچستان میں اس کی شدت آئے روز بڑہ رہی ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتےہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایسےواقعات کے تدارک کے لیے بلوچستانی اور پاکستانی گورنمنٹ سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرے تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے ۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں