ٹرمپ ہٹلر کے پروپیگنڈا وزیر جوزف گوئبلز جیسے ہیں، جو بائیڈن

نومبر کے امریکی صدارتی الیکشن سے قبل ایک لائیو ٹی وی مباحثے سے پہلے ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے موجودہ صدر اور اپنے ریپبلکن حریف ٹرمپ کو جھوٹ بولتے رہنے کے باعث ہٹلر کے پروپیگنڈا وزیر گوئبلز جیسا قرار دیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے امریکی خارجہ سیاست کے ساتھ ساتھ داخلی سیاست میں بھی لہجوں کی کتنی تبدیلیاں آ چکی ہیں، اس کا اندازہ ایک ایسے بیان سے لگایا جا سکتا ہے جو سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے موجودہ صدر اور اپنے انتخابی حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں دیا ہے۔

شکست کھانے پر بھی ٹرمپ آسانی سے اقتدار نہیں چھوڑیں گے

اس سال تین نومبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹ بائیڈن اور ریپبلکن ٹرمپ دو مرکزی امیدواروں کے طور پر ایک دوسرے کے خلاف میدان میں ہیں۔ اس الیکشن سے قبل ان دونوں سیاستدانوں کے مابین ٹیلی وژن پر تین مباحثے ہوں گے، جن کو کئی ملین امریکی ووٹر براہ راست دیکھیں گے۔ ایسا پہلا لائیو مباحثہ آئندہ منگل انتیس ستمبر کو ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں ہو گا۔

اس مباحثے سے تین روز قبل ہفتہ چھبیس ستمبر کی رات 77 سالہ جو بائیڈن نے، جو سابق صدر باراک اوباما کے دور میں دو مرتبہ امریکی نائب صدر رہے ہیں، MSNBC نامی نشریاتی ادارے کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ”مجھے توقع ہے کہ اس پہلے مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ مجھ پر ذاتی حملے بھی کریں گے اور جھوٹ بھی بولیں گے۔‘‘

یہ کہتے ہوئے جو بائیڈن نے ٹرمپ کا موازنہ نازی جرمن رہنما اڈولف ہٹلر کے پروپیگنڈا وزیر جوزف گوئبلز کے ساتھ کیا۔ بائیڈن نے اس ٹیلی وژن بحث کے بارے میں کہا، ”یہ ایک مشکل بحث ہو گی۔ میرا اندازہ ہے کہ وہ سیدھے سیدھے ذاتی حملوں پر اتر آئیں گے۔ وہ بس یہی کام کرنا جانتے ہیں کہ کسی پر ذاتی حملے کیسے کیے جاتے ہیں۔‘‘

جو بائیڈن کے کئی سیاسی حامیوں کے خیال میں کبھی کبھی بات کرتے ہوئے بائیڈن کے منہ سے غلط بات بھی نکل جاتی ہے اور منگل کی شام وہ ٹرمپ کے ساتھ پورے ملک میں براہ راست دیکھی جانے والی پہلی بحث کے دوران اپنے دلائل میں ممکنہ طور پر لڑکھڑا بھی سکتے ہیں۔

دوسری طرف ارب پتی ریپبلکن بزنس مین اور موجودہ صدر ٹرمپ بھی اپنی گفتگو اور دلائل میں غلطیاں تو کر جاتے ہیں، مگر ان کے ساتھ بحث کی اہم بات یہ ہے کہ وہ شعلہ بیانی کی کوشش میں اپنے دلائل میں کافی زیادہ جارحانہ رویہ بھی اپنا لیتے ہیں۔

نشریاتی ادارے MSNBC کے ساتھ اس انٹرویو میں جو بائیڈن نے دعویٰ کیا، ”وہ (ٹرمپ) حقائق کی بنیاد پر بحث کرنا نہیں جانتے۔ وہ اتنے ہوشیار نہیں ہیں۔ انہیں خارجہ پالیسی کا بھی زیادہ علم نہیں۔ انہیں تو داخلی سیاسی پالیسیوں کا بھی زیادہ پتا نہیں ہے۔ وہ اس بات سے بیخبر ہیں کہ کسی معاملے کی تفصیل کیا اور کتنی اہم ہوتی ہے؟‘‘

اس پس منظر میں سابق نائب صدر بائیڈن نے مزید بتایا، ”اس لیے وہ اس پہلی بحث میں مجھ پر زیادہ تر ذاتی حملے ہی کریں گے اور جھوٹ بولیں گے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ امریکی عوام ان (کے اس طرز عمل) پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں