طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کسی صورت قبول نہیں، پشتون ایس ایف

پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیراهتمام ژوب وشیرانی کے طلباء کیلئے پُروقار ویلکم پارٹی و شمولیتی تقریب کا انعقاد چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی ضلع شیرانی مجید ایثار کے زیر صدارت ہوا. ویلکم پارٹی و شمولیتی تقریب سے پشتون ایس ایف کے صوبائی آرگنائزنگ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری مزمل خان کاکڑ، صوبائی آرگنائزنگ کمیٹی ممبر معصوم خان میرزئی, پشتون ایس ایف ژوب ڈپٹی آرگنائزر لقمان خان، عوامی نیشنل پارٹی ژوب ضلعی جنرل سیکرٹری نقیب مندوخیل، سینیئر نائب صدر ضلع شیرانی علی شیرانی ودیگر نے خطاب کیا. تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ موجودہ دور کے طلباء کیلئے فکر باچا خان ہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے یہاں کے بسنے والے اقوام اور خطے کے حالات کو بدلا جاسکتا ہے.

مقررین کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کسی قیمت پر قبول نہیں کرینگے اور نہ ہی برداشت کرینگے. پشتون ایس ایف کی تاریخ رہی ہے کہ اس تنظیم نے وقت کے بڑے آمروں کا مقابلہ کیا ہے جبکہ مزاحمت میں ہر حد تک گئے ہیں اور شہادتیں تک دی ہیں. آج بھی پشتون ایس ایف ایسے آمرانہ، غیر جمہوری، غیر آئینی، سامراجی اور استعماری پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف ہر حد تک جانے کو تیار ہے.

مگر بدقسمتی سے یہاں طلباء کو پڑھنے کیلئے آزاد ماحول میسر نہیں ہے. ہمارے تعلیمی اداروں پر آئی ٹی یونیورسٹی ژوب سے لیکر بوچستان یونیورسٹی تک سیکورٹی اداروں کا غلبہ و قبضہ ہے. اس وقت بلوچستان یونیورسٹی نے ایک کینٹ کی شکل اختیار کرچکی ہے. مقررین کا کہنا تھا کہ قوم کے باشعور طلباء طبقے کا اولین فرض بنتا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں کو سیکورٹی فورسز کے تسلط سے آزاد کرانے کیلئے صف اول میں کردار اور جدوجہد ادا کریں.

تقریب کے مہمانِ خاص صوبائی جنرل سکرٹری مزمل خا کاکڑ کا کہنا تھا کہ صرف بلوچستان میں نہیں بلکہ پورے پاکستان میں پشتون اور بلوچ سٹوڈنٹس کے ساتھ تعلیمی حوالے سے ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے. طلباء کے اسکالرشپ اور سیٹیں پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں ختم کی جارہی ہیں جس سے بلوچستان کے غریب طلباء پر تعلیم کے دروازے مزید بند ہو رہے ہیں. اس وقت ملک میں نام نہاد سنگل نیشنل کیریکولم کی بات ہو رہی ہے جو یہاں کی محکوم اقوام کیلئے کسی صورت قابل قبول نہیں ہے.

مقررین کا کہنا تھا کہ اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ ہم طلبا سیاست کی قومی روح کے مطابق ترتیب پر توجہ دیں. طلبا سیاسی بنیادوں پر تعلیمی اداروں اور قوم کو سامراجی و استعماری چنگل سے آزاد کراسکتے ہیں جبکہ طلباء یونینز سے پابندی ہٹانے کا پرزور مطالبہ کیا گیا. مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتون ایس ایف مستقبل کے رہنما پیدا کرنے والا ادارہ ہے اور طلبا کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ معاشرے میں سیاسی شعور اجاگر کرنے کی کوشش کریں۔

دریں اثنا تقریب میں عبدالجبار، ناصر خان، محمد رفیق سمیت باون طلباء نے پشتون ایس ایف میں شمولیت کا اعلان کیا. پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے شمولیت کرنے والوں کا بھرپور خیر مقدم کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ نئے ممبران پشتون ایس ایف کے بنیادی اساس کو سمجھتے ہوئے تنظیمی پروگرام کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں