انسانوں کی اسمگلنگ: اٹلی میں پاکستانیوں سمیت 19 ملزم گرفتار

اٹلی میں انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے ایک بین الاقوامی گروہ کے خلاف پولیس نے بیک وقت کئی شہروں میں چھاپے مارے۔ ان چھاپوں کے دوران انیس مشتبہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا، جس میں کئی پاکستانی اور افغان شہری بھی شامل ہیں۔
اطالوی دارالحکومت روم سے ہفتہ پانچ دسمبر کی شام ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکام نے بتایا کہ یہ مشتبہ ملزمان مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو اس لیے غیر قانونی طور پر اٹلی پہنچاتے تھے کہ بعد ازاں انہیں پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کے طور پر اسکینڈے نیویا اور شمالی یورپ کے دیگر ممالک میں پہنچا دیا جائے۔


اطالوی حکام نے بتایا کہ ان ڈیڑھ درجن سے زائد گرفتار شدگان میں اٹلی کے شہریوں اور عراقی کرد باشندوں کے علاوہ پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے کئی افراد بھی شامل ہیں۔ یہ چھاپے آج ہفتے کے روز اطالوی شہروں باری، میلان، ٹیورین اور وَینٹی مِیگلیا میں مارے گئے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ مشتبہ ملزمان انسانوں کی بین الاقوامی سطح پر اسمگلنگ کرنے والے ایک سرگرم اور منظم گروہ کے ارکان ہیں اور وہ مشرقی بحیرہ روم کے راستے ایسے تارکین وطن کو اٹلی پہنچاتے تھے۔
اسمگلروں کا یہ گروہ پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کو مشرقی بحیرہ روم کے راستے غیر قانونی طور پر اٹلی پہنچاتا تھا
اٹلی پہنچائے جانے کے بعد یہ گروہ ان کے لیے رہائش کا انتظام بھی کرتا تھا اور اس دوران ان تارکین وطن کو شمالی یورپی ممالک میں بھجوانے کے لیے ان کی جعلی سفری دستاویزات تیار کروائی جاتی تھیں۔
اطالوی امیگریشن حکام کے مطابق ایسے تارکین وطن کی جعلی سفری دستاویزات تیار کروانے کے بعد انسانوں کے یہ اسمگلر ان غیر ملکیوں کو رات کی تاریکی میں اطالوی شہر وَینٹی مِیگلیا کے قریب اطالوی فرانسیسی سرحد عبور کروا کے فرانس پہنچا دیتے تھے۔
تفتیشی حکام نے کہا کہ انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ کرنے والا یہ گروپ ایسے ہر تارک وطن کو فرانس تک پہنچانے کے بدلے تقریباﹰ چھ ہزار یورو کے برابر رقم وصول کرتا تھا۔
یہ رقم یا تو یورپی یونین پہنچنے والے تارکین وطن کے رشتے دار ان مشتبہ مجرموں کو بینکوں کے ذریعے منتقل کرتے تھے یا پھر وہ زیادہ تر ترکی میں مختلف رابطہ کاروں کو ادا کی جاتی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں