خودشناسی، خداشناسی کامقدمہ
تحریر: ڈاکٹر فدا نور بلوچ
اگر آدمی ہرچیز سے قبل خود کو پہچان لے تو بہتر طور پر اپنے وجود کے سرمائے سے استفادہ کرسکتا ہے اور ان م?ں نشو و نما پیدا ہوسکتی ہے کیوں کہ خود شناسی کا نقط آغاز، انسان کے وجود کے سرمائے سے آگاہی ہے.لوگوں میں اپنا مقصد حاصل کرنے کی خواہش تو ہو تی ہے اور جذبہ بھی ہوتا ہے وہ ہر ممکن کوشش بھی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود نا کام رہتے ہیں ان کی ناکامی کی وجہ صرف یہ ہے کہ ان کو وہ راستہ معلوم نہیں ہوتا ہے جس پر چل کر وہ اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں
انسان فطری طور پر خود کو رفتہ رفتہ شیطان اور نفسانی خواہشات کا غلام بنا لیتا ہیاپنی راہ خود تلاش کریں کیوں کہ ایک انسان اپنے اندر پوشیدہ توانائیوں کو پہچاننے کے بعد ہی ایک معاشرے اور خاندان میں صحیح اور معقول زندگی گزار سکتا ہے بلا مقصد زندگی گزارنا بیوقوفی ہے اپنی زندگی کے کسی چھوٹے سے مقصد سے کوئی بڑی منزل کھوجیں جب آپ اپنے کام کو پہچان لیں تو سمجھ لیں کہ آپ اسی کام کے لئے بنائے گئے ہیں قدرت نے آپ کو جس کام کے لئے پیدا کیا ہے وہ آپ کو تھکاتا نہیں ہے وہ آپکا کوئی مشغلہ بھی ہوسکتا ہے ایک سے زیادہ کام بھی ہوسکتے ہیں۔ ہر وہ کام انسانی نصب العین کا درجہ حاصل کرسکتا ہے جس میں انسانیت کی بھلائی کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔ دنیا کو پر امن اور سکون کی جگہ بنانا ہر انسان پر واجب ہے اپنا مقصد حیات اسی روشنی میں تلاش کریں۔ جب آپ اپنے دن کا آغاز کریں تو اپنے مقصد کے بارے میں ضرور سوچیں اس بات پر غور کریں کہ آپ کی زندگی میں وہ کون سی کامیابی ہے جو آپ کو سب سے زیادہ خوشی اور اطمینان دے گی جب آپ کے سامنے کوئی مقصد ہوگا تو کام کرنے کی صلاحیت،جذبہ وتحریک پیدا ہوگی۔زندگی میں کامیابی اور خوشی کے حصول کے لئے اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کا سراغ لگانا اور ذہنی وجسمانی صلاحیتوں کا باقاعدہ علم حاصل کرنا ضروری ہے یہ علم انسان میں اپنی ذات پر اعتماد پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے ایک بار یہ اعتماد حاصل ہوجائے تو پھر انسان زندگی میں کبھی مایوسی اور بددلی کا شکار نہیں ہو سکتاہے اور نہ ہی احساس کمتری اس پر غالب آسکتی ہیاپنی قدر کریں خود کو کمتر نہ سمجھیں یقین کریں آپ کی زندگی میں جو شخصیت سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ آپ خود ہیں اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ آپ تکبر میں مبتلا ہوجائیں اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ آپ اپنے آپ کو غیر ضروری نہ سمجھیں۔اپنے آپ کو جاننے کی کوشش کریں اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں اور سوچیں کہ آپ کیا کچھ کرسکتے ہیں؟
کونسا ایسا کام ہے جس کے کرنے سے آپ کو ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے؟
ہماری تعلیم جس پر ہمیں ناز ہے، سماجی مقام جس پر ھم غرور کے نیچے دبے ہیں اور معاشرتی حیثیت، انسانیت کا معیار نہیں ہے۔ محض بہت سی ڈگریاں لیے کے بہترین شخصیت کا دعوی کرتے نہیں تھکتے اور ان رٹہ شدہ معلومات جمع کرنے کو علم نہیں کہا جاسکتا! اگر ھم واقعی اس زندگی سے مطمئن ھونا ضروری سمجھتے ہیں تو ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ زندگی تبھی خوشگوار ہے جب آپ کی تعلیم: انسانیت کے تئیں حکمت، شفقت اور ذہانت کا پتہ دیتی ہو!!