پرایئؤیٹ سکولوں کو درپیش مسائل

تحریر :عظمت اللہ جانی
آج کل کرونا وائرس ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہےکیونکہ کروناوائرس ایک عالمی وبا ہے اسے ہر طبقے کے لوگ اور کاروبار متاثر ہوا ہے،ایک طرف اگر انسان کو بچانا ہوں تو دوسری طرف معشیت تبا ہو رہی ہے۔کرونا کی وجہ سے ساری دنیا پریشان اور متاثر ہوئی ہے۔ اسطرح بہت جانی نقصان بھی ہوا اور ابھی بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔جسکی کوئی آسان حل ابھی تک نہیں نکالا گیا۔کرونا کی وجہ سے زیادہ نقصان غریب طبقہ کا ہوا ہے ۔کرونا کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں بھی بہت متاثر ہوئی ہیں ۔ہمارے صوبے میں بھی کروناوائرس کےمریض موجود ہیں اور ہمارےلیے سب سے مقدم عوام کی ذندگی ہے اور اسی سلسلے میں تمام تعلیمی اداروں کو 5 اپریل تک بندکردیاگیاہے ۔اب یہ اعلان ہوا کہ تمام تعلیمی ادارے31 مٸ تک بند رہیں گے اور یکم جون کو کھلیں گے تو اسکا مطلب یہ ہوا دو ماہ ادارے بند ہونگے اگر2 ماہ کی فیس نہ ملی تو %95 سکول ختم ہو جائیں گے کیونکہ اس صوبے کے %95 سکول کرایہ کی عمارتوں میں ہیں اور کرایوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مالک مکان اپنی عمارتوں کو خالی کرا لیں گے موجودہ صورت حال میں پرائویٹ سکولز ٹیچرز تقریبا 6 مہینوں کیلئے گھر پر بیروزگار بیٹھ گئے ہیں، ان 6 مہینوں میں کیا انکی ضرورتیں نہیں ہونگی؟ کیا انکے گھروں میں بیمار نہیں ہونگے؟ کیا انکے چھوٹے چھوٹے بچے ان سے معصومانہ فرمائشیں نہیں کرینگے؟ خواہشوں کو چھوڑیں کیا انکی روزمرہ کی ضرورتیں نہیں ہونگیں؟؟ہم اپنے تمام ایسے بیروزگار نوجوانوں کیلئے صوبائی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ بطور ریاست آپکی زمہ داری ہے کہ آپ ان کے لئے ایک مناسب مالی امداد کا اعلان کریں، کیونکہ آفتیں ہر روز نہیں آتیں۔دوسری بات یہ کہ رمضان بھی آ رہا ہے۔ اس میں بہت زیادہ خرچے ہو تے ہیں ان کے ساتھ ساتھ بچوں کیلے کپڑوں وغیرہ کا بھی انتظام کرنا ہوگا جو کہ ایک پرائیویٹ سکول ٹیچر کے لیے برداشت کرنا بہت مہنگا پڑتا ہے۔تم۔اگر ایک طرف حکومت مفت تعلیم دے رہئ ہے تو دوسری طرف پرایئوٹ سکول بھی تعلیمی معیا ر کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ملک میں بے روزگاری میں کمی لانے میں بھی پرایئوٹ سکولوں بہت اہم کردار ادا کیا ہوا ہے۔کیونکہ 5 لاکھ سے زیادہ ٹیچر کو کام کرنے کا مواقع فراہم کیے ہویے ہیں ۔پرایئوٹ سکول میں ٹیچرز کی کیا تنخواہ ہوگی اور اب یہ بھی نہیں مل رہہ کیونکہ اس سیشن میں داخلے کیے جاتے ہیں لیکن اب کرونا کی وجہ سے ابھی تک کویئ داخلہ نہیں ہوہے۔سکول کے مالکان کا کہنا ہے کہ حکومت ہمارا ساتھ دیں۔ پرائیویٹ سکولوں کے لیے بجلی. گیس اور پانی کے بل معاف کیے جائیں پی ایس ار اے تمام سکولوں کے لیے فری رینیول اور تمام جرمانے معاف کرےتنخواہوں اور کرایوں کی مد میں ایک مکمل پیکیج کا اعلان کریں اور تمام سکولوں کو انکے حساب سے تنخواہوں اور کرایہ کی مد میں امداد دیںیہ آپکا50 لاکھ بچوں اور 5لاکھ ٹیچرز پر احسان عظیم ہوگا۔والدین کا کہنا ہے کہ ہمارا روزگار ہی نہیں تو جب تک ہم کام نہ کریں تو فری میں فیس کہا سے دیں۔اب تو ہیمں بچوں کی تعلیم کی فکر نہیں اب ہر چیز مہنگی ہوئی ہے اب تو ہم صرف اس کوشش میں ہے کہ گھر کے خرچوں پے کنٹرول کریں ،کیونکہ ہم بہت نازک دور سے گزر رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ اسکا کویئ ٹھوس حال نکالے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں