اب تو مریض بھی ہم سے ڈرنے لگے ہیں۔۔۔۔۔

تحریر۔ڈاکٹر بدل بلوچ بی ایم سی ایچ کوئٹہ
میں جمعہ کو حسب معمول اپنے ڈیپارٹمنٹ میں ایمرجنسی ڈیوٹی پہ تھا کہ ایک سفید پوش مریض آیا میں نے ہسٹری لی اور میڈیکل اصول کے خلاف ڈائریکٹ ایکسرے دیکھا مگر سرکاری ہسپتال کے ایکسرے میں صرف اتنا پتہ چلا کہ یہ کس ہڈی کا ایکسرے ہے مجھے مجبورا مریض کا معائنہ کرنا پڑ رہا تھا میں جونہی مریض کی طرف بڑھا تو مریض نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کے دستانے کہاں ہیں؟میں نے بولا وہ تو میرے پاس نہیں ہیں پھر مریض نے مجھ سے پوچھا آپکا ماسک کہاں ہے میں نے جواب دیا کہ میرے پاس ماسک بھی نہیں ہے مریض نے حیرت بھرے الفاظ میں مجھ سے ایک اور سوال پوچھا کہ آپکا وہ سفید رنگ کا خاص لباس جو کورونا سے بچاتا ہے وہ کدھر ہے میں نے بولا اس کی صرف تصویر دیکھی ہے مگر میسر کبھی نھیں ہوئی ہے مجھے۔مریض بولا ڈاکٹر صاحب معذرت کے ساتھ آخری سوال پوچھوں؟ میں نے بولا جی پوچھیں تو کہنے لگا آپ کب سے ڈیوٹی پہ ہیں تو میں نے بولا کہ 22 گھنٹے تو ہو چکے ہیں یہ سن کر مریض بولا سوری سر میں آپ کو اپنے معائنے کی اجازت نہیں دے سکتا ۔آپ نے پتہ نہیں کتنے مریضوں کا معائنہ کیا ہے ایسا نہ ہو آپ کی وجہ سے مجھے کورونا وائرس نہ لگ جائے اس نے مجھ سے اپنا ایکسرے چھین کر اپنے اٹینڈنٹ کو لوکل زبان میں ویل چئر کو دھکا لگانے اور سرکاری عملہ (مجھے) کو حفاظتی تدابیر اختیار نہ کرنے پہ برا بھلا کہہ کر چلنے کا بولا اور میں نرس کے سامنے اپنی گری ھوئی ساکھ کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں