کورونا وائرس؛ بلوچستان میں موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کے لیے التجا
تحریر:عزیز اعجاز
بلوچستان میں تمام کورونا وائرس کیسسز اب تک صرف زائرين میں پائے گئے ہیں، جو حال ہی میں ایران شام اور عراق سے ہوکر تفتان کے راستے سے بلوچستان پہنچے تھے۔ ان تمام کیسز کے علاوہ عوامی حلقے میں اب تک کوئی ایسی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے لیکن ناکافی اور غیر سنجیدہ حکمتِ عملی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک بات عیاں ہوتی ہے ایک لیول تک اس وائرس کی عوام بلخصوص کوئٹہ میں پھیلنے کے خدشات ہیں جہاں زائرين قرنطینہ ہیں۔
چونکہ کیسز میں ایک تشویشناک حد تک اضافہ کا خدشہ ہے تو گورنمنٹ لوگوں سے التماس کررہی ہےکہ وہ سماجی رابطے کم ازکم رکھیں اور ہوسکے اس میں پرہیزی کا مظاہرہ ہو تاکہ چاگردی دوری، خود کو قرنطینہ اور عوامی سطح پر شہر اور اس کے مضافات میں عوامی آگائی اور بیداری کی مہم چلایا جاسکیں۔ اس کے برعکس وہاں سوشل ایکٹوسٹ اور سماجی بنیاد پر جہاں لوگوں کو گھروں اور سماجی رابطے میں دوری اپنانے کا کہا جارہا ہے ایک مطالبہ کا بھی ذکر سامنےآیا ہے، جو کہا جا رہا ہے اگر لوگ گھروں میں بیٹھتے ہیں تو سماجی حوالے سے ہر فرد اور علاقے تک آگاہی چلانے اور اس سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے موبائل ا نٹرنیٹ کا بحال ہونا یا میسر ہونا فائدہ ہے۔ مگر بہت سارے ضلعوں جس میں قلات، سوراب، آواران، پنجگور سمیت کئی بلوچستان کے علاقے آتے ہیں وہاں ایک مدت سے موبائل انٹرنیٹ معطل ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں اس وباء کے دوران ایک خبر رسائی کے رابطے کا فقدان محسوس کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے لوگوں تک احتیاطی تدابیر اور کچھ بنیادی معلومات پہنچانے میں شدید دشواریاں اور روکاوٹیں محسوس کی جارہی ہیں۔
لوگوں کی ایک بڑی تعداد خصوصاً ان ضلعوں سے جہاں انٹرنیٹ کی محرومیت ہے کا یہی مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ وہاں انٹرنیٹ کی بحالی کے بارے میں ٹیلی کمیونیکیشن اور سرکاری اداروں کو اقدامات لینا چاہئے۔ جس. کے طرح حالات ہیں، کیچ اور پنجگور کے غیر محفوظ سرحدی پٹی نے وہاں کے لوگوں کو ایک شاید قسم کی اضطراب کا سامنا اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوف نے نفسیاتی مرض میں مبتلا کیا ہوا ہے، جیساکہ وہاں حکومتی انتظامیہ کی بروقت ایکشن نہ لینے کی وجہ سے کچھ مقامات روزمرہ لوگوں کا آمدورفت کا زریعے بن گئے ہیں۔ پنجگور اور کیچ ضلع کے علاوہ جہاں بارڈر طویل ہونے کی وجہ سے کہیں بھی لوگ داخل ہوتے تو وہاں سمندری راستے پسنی، جیونی کئی اور مقامات پر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ روازانہ کی بنیاد پر لوگوں کے داخلی مقصد کیلئے استعمال ہورہا ہے۔
سوشل میڈیا میں ایک مقامی شخص نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وائرل وباء دوران حکومت ہر ممکن اقدامات لینے میں ناکام رہی ہے۔
وہ جگہیں جہاں اس ٹیکنالوجی کے دور میں بھی لوگ انٹرنیٹ کی محرومی یا معطلی کے شکار ہیں وہ سوچیں وہ کس حد تک زندگی کے باقی معاملات میں محروم ہونگے۔
لوگوں کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے، کورونا وائرس، کووڈ-19 کی احتیاطی اور سماجی ضرورت کے مطابق ان تمام علاقوں میں انٹرنیٹ کی بحالی درکار ہے تاکہ لوگوں میں وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر لینے اور تازہ خبروں کے حصول میں کارآمد ثابت ہوسکیں۔ یہ اب ٹیلی کمیونیکیشن ادارے کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس معاملے سلجا کر عوامی مطالبے کو یقینی بنائیں۔