کرونا کے خلاف جنگ:چند تجاویز

راحت ملک
لاک ڈاؤن کی نرمی سے کرونا کا روکنا مکمن نہیں مکمل کرفیو ناگزیر ہے لیکن اس سے قبل چند ایک اقدام بھی لازم ہیں۔مثال کے طور پر دوران ٍ کرونامستحق افراد کی فوری امداد کے لیے درج تجویز کارفرما ثابت ہو سکے گی۔ملک کی بیشتر آبادی کے پاس نادرا کا شناحتی کارڈ ہے۔ جس میں سربراہ ٍ گھرانہ کا نام اور نمبرہے جو نادرا کے ریکارڈ میں ہے اور ایک گھرانہ اسی نمبر پر درج ہوتاہے چنانچہ اگر حکومت بینکوں، اے ٹی ایمز میں سہولت دے کہ اگر کوئی فرد اپنے کارڈ کے ساتھ جائے لاگ ان ہو تو اسکے سربراہ گھرانہ کے نمبر پر 25000 روپے مل سکتے ہیں۔ چونکہ ڈیٹا کمپیوٹر کے ساتھ نادرا سے منسلک ہو گا لہذا ایک سربراہ گھرانہ کے لیے ایک بار ہی معینہ مدت کے لیے امداد مل پائے گا اس لیے یہ ممکن نہیں ہو گا کہ ہر فرد بینک یا اے ٹی ایمز سے امدادی رقم لے سکے۔ یہ فوری ہنگامی صورتحال ہے اس لیے مستحق کی تحقیق سے بالاتر ہونے کی ضرورت ہے۔ ریکارڈ مرتب رہے گا تو کوئی فرد ناجائز طور پر خود کو مستحق امداد لینے والوں کی فہرست میں اپنا نام پتہ شامل کرنا پسند نہیں کرے گا۔ یوں چند ارب روپے کے فنڈز سے بحران سے نمٹنا ممکن ہے۔ وصول کنندہ کا انگھوٹا تصدیق کر سکتا ہے یوں کوئی شخص کسی دوسرے کے شناختی کارڈ نمبر کا غلط استعمال نہیں کر سکے گا۔ جہاں بینک اور اے ٹی ایمز نہیں۔ وہاں موبائل کمپنیوں کے. ذریعے قائم شدہ ایزی پیسہ جیسی سہولت بروے کار آسکتی ہے۔ حکومت ادا کی گئی رقم متعلقہ کمپنیوں کو ادا کر دے تو ملک بھر میں مالی امداد کے وسیع البنیاد نیٹ ورک سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
ٹائیگر فورس بنانے کی بجائے کرونا وباء کی مدت کے دوران ملک بھر کے بلدیاتی ادارے بحال کر دئیے جائیں تاکہ پسماندہ طبقے و مستحقین کی فوری امداد و راشن کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
ٹرک ڈرائیوروں کی کی سکریننگ کی جائے۔ منفی ٹیسٹ رپورٹ کے حامل ٹرک ڈرائیوروں کو کام کی اجازت ہونی چاہیے۔
گڈز ٹرانسپورٹ بحال کرنے کے ساتھ اہم تجارتی مراکز کی تھوک فروش مارکیٹوں کو مخصوص اوقات و مدت کے لیے کھولنے کا اہتمام بھی کیا جائے۔
حکومت بلوچستان سندھ پنجاب کی شوگر ملوں سے رابطہ کرکے ریکٹیفائڈ سپرٹ اور میتھلیٹڈ سپرٹ سرکاری طور پر حاصل کرے اور ان سے سینیٹائزر بنائے عوام کو بھی مہیا کرے ہسپتالوں اور سرکاری اداروں میں بھی استعمال کرے۔
ژوب لورالائی سے افغانستان کے روائتی راستوں سے جاری آمدورفت کو مکمل طور پر بند کرایا جائے۔
٭٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں