مالاکنڈ میں ایک ہی شخص بیک وقت ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او اور جج کے عہدوں پر فائز، سینیٹ کی کمیٹی میں انکشاف

اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے چیف سیکرٹری خیبر پختون خواہ کی اجلاس میں عد م شرکت پر سخت برہمی کرتے ہوئے انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس جا ری کر دیا، قائمہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں فاٹا کے انضمام کے بعد امن و امان کو یقنی بنانے کے لئے فنڈز ادا کیے جائیں،رکن کمیٹی فدا محمدخان نے انکشاف کیا کہ ملاکنڈ میں ایک ہی شخص بیک وقت ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او اور جج کے عہدوں پر فائز ہے اور وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد ان مختلف دفاتر میں کام کر رہا ہے، پولیس حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فاٹا کا صوبہ خیبر پختون خواہ میں انضمام ہو نے کے بعد 29000لیوی اہلکاروں کی سیٹیں خالی تھیں جن کا پولیس میں ادغام کر نا تھا جو ابھی تک نہیں ہو سکا، ان علاقوں میں متعین پولیس فورس کے لئے ساز وسامان کی ضرورت ہے 3700پولیس اہلکاروں کی ٹرینگ مکمل جبکہ چار ہزار کو تربیت دی جا رہی ہے۔منگل کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج آفریدی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا اجلاس من متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سینیٹر عثمان خان کا کڑ نے صوبہ بلوچستان اور فاٹا میں امن و امان کی مخدوش صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پولیس کے کنٹرول میں دس فی صد جبکہ نوئے فیصد علاقہ لیوی کے کنٹرول میں ہے۔صوبے کے ایک کروڑ تیس لاکھ لوگوں کو علم ہے کہ پولیس اور لیوی کو مفلوج کر کے رکھ دیا گیا ہے ایف سی اپنے آپ کو پارلیمنٹ کے سامنے بھی جواب دہ نہیں سمجھتی کوئٹہ میں پندرہ سے بیس گروپس ایسے ہیں جو کلاشنکوف لے کر لوگوں کو ڈرا دھمکا کر زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں پولیس چپ سادھے ہوئے ہے چمن کے ایک گھر کے تین لوگوں کو اغوا کرلیا گیا جن کے بارے میں سب کو علم ہے کون اگوا کرنے والے کون لوگ ہیں۔اسی طرح قلعہ سیف اللہ اور چمن میں روزانہ کی بنیاد پر چقوریاں اور منشیات فروشی جا ری ہیں۔ رکن کمیٹی شمیم آفریدی نے بھی کمیٹی کو بتایا کہ کوئٹہ میں ائیر پورٹ روڈ پر زمین پر قبضہ کرکے بنک کے سامنے مسلح افراد ڈیرے جمائے ہوئے ہیں۔ پولیس حکام نے کمیٹی کو جواب دیا کہ قلعہ سہف اللہ سے اغوا ہونے والے شخص کو ہسپتال سے برآمد کروا لیا ہے ان کا بیان عدالت میں جمع کروایا جا چکا ہے۔ کمیٹی نے بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے اگلے اجلاس میں رپورٹ طلب کر لی۔سینیٹر عثمان کا کڑ، اورنگزیب اورکرزئی،کمیٹی چیئرمین تاج آفریدی نے بھی فاٹا میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورت حال پر اظہار تشویش کیا ڈی آئی جی صوبہ خیبر پختون خواہ محمد علی نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ فاٹا انضمام ہونے کے بعد ان علاقوں کا کنٹرول سنبھالے دو سال سے بھی کا عرصہ ہوا ہے حالات کنٹرول کرنے کے لئے وقت درکار ہے۔ اس سے قبل ان علاقوں کا کنٹرول لیوی کے پاس تھا جن کی اس وقت 29000 پوسٹیں خالی تھیں ہمیں ان علاقوں کے لئے سامان، دفاتر،افرادی قوت اور گاڑیوں کی ضرورت ہے۔ان حالات میں بھی دہشت گردوں کے کئی گروہ پکڑے اس وقت 3700 پولیس اہلکاروں کیٹرینگ مکمل جبکہ چار ہزار کو تربیت دی جا رہی ہے۔رکن کمیٹی فدا محمد خان نے ملاکنڈ کی صورت حال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ملاکنڈ میں ایک ہی شخص بیک وقت ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او اور جج کے عہدوں پر فائز ہے۔اور وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد ان مختلف دفاتر میں کام کر رہا ہے جس پر حکام نے بتایا کہ اس بارے میں سمری صوبائی حکومتگ کو بھیجی ہو ئی ہے سینیٹر ہدایت اللہ خان نے کہا کہ وفاق صوبہ خیبر پختون کو انضمام علاقوں کے واجبات جلد از جلد ادا کرئے۔ اجلاس میں کمیٹی نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو ہدایت کی کہ فاٹا کے طلبہ کی میڈیکل 3640سیٹوں کا نوٹیفیکیشن اگلے نوسال کے لئے پیش کرئے۔

مالاکنڈ میں ایک ہی شخص بیک وقت ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او اور جج کے عہدوں پر فائز، سینیٹ کی کمیٹی میں انکشاف” ایک تبصرہ

  1. ملاکنڈ کے حوالے سے سینیٹر فدا محمد خان کی شکایت بالکل درست ہے ، ملاکنڈمیں 1970 سے لیوی اہلکار پولیس ڈیوٹیسرانجام دے رہی ہیں ، مگر ان کی ڈی پی او کی جگہ ڈپٹی کمشنر بطور کمانڈنٹ ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں