پتھروں پر چل کر آنا

تحریر: جمشید حسنی
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے جو تم سے ہوسکے تو ان پتھروں پرچل کرآنا عمران خان کوئٹہ آئے واپس گئے۔میڈیا میں کچھ زیادہ نشر نہیں ہوا۔
کچھ ہرنائی روڈتعمیر کا ذکر ہے۔زیارت کا ذکر ہے دراصل تین سڑکیں ہیں۔ایک سڑک کچھ سے ہرنائی جاتی ہے جو اسے کوئٹہ سے ملاتی ہے۔ہرنائی اور سبی کے درمیان کوئی سڑک نہیں دوسری سڑک تور خان پہاڑ سے ہرنائی اور سنجاوی کو ملاتی ہے۔تیسری سڑک کچھ زیارت سنجاوی روڈ ہے۔انگریز نے ان کے ذریعہ کچھ کے راستے سے ہرنائی کو بوستان سے ملایا۔ہرنائی اور سبی کے درمیان ریل پٹڑی بچھائی گئی ہرنائی بوستان پھر بوستان سے کوئٹہ چمن ریلوے گزرتی تھی بوستان کو ٹرین کے ذریعہ ژوب سے ملایا گیا بوستان جنکشن ہوگیا۔خان قلات انگریزوں کو بولان سے ریل گزارنے کے لئے اراضی دینے کو تیار نہ تھا۔جب 1880ء میں بولان سے ریل گذری تو بوستان ہرنائی ریل بند ہوگئی بعد میں ژوب بوستان میں ریل بھی بند ہوگئی،ہرنائی سے سنجاوی سڑک تو ر خان پہاڑ سے گزرتی ہے جو انتہائی دشوار گزار ہے پہاڑ کاٹ کر بنائی گئی یہ ون وے تھی پہاڑ کے دونوں طرف لیویز چوکیاں تھیں اور ان کا ٹیلیفون رابطہ تھا جب ایک طرف سے ٹریفک چلتی تو فون پر دوسری طرف بتلا دیا جاتا اور وہاں سے ٹریفک تھا جب ایک طرف سے ٹریفک چلتی تو فون پر دوسری طرف بتلا دیا جاتا اور وہاں سے ٹریفک بند ہوجاتی ہرنائی شاہرگ میں کوئلہ پیدا ہوتا ہے یہاں کی انفرادیت یہاں کا پشتو دڑینچی ہے جو کہیں اور نہیں پایا جاتا ہمسایہ علاقہ مری کا ہے سبی سے پھر تلی ہوتی سڑک ماوند جاتی ہے جو بارکھان اور کوہلو رکنی کو ڈیری غازی پنجاب سے ملاتی ہے۔مگر شورش کے باعث یہ سڑک بن نہ سکی یہ پنجاب کے لئے مختصر راستہ ہے
زیارت انگریزوں نے اسی ہزار روپیہ میں خریدا ضلع سبی کا گرمائی ہیڈکوارٹر بنا ریذیڈنسی بنائی گئی محمدعلی جناح نے زندگی کے آخری ایام زیارت ریذیڈنسی میں گزارے۔مسلح افراد نے اسے جلایا مگر دوبارہ اصلی حالت میں بحال کردیا گیا قوی یاد گاری ہے آج کل زیارت اور ہرنائی ضلعے ہیں۔سنجاوی ضلع دکی میں شامل ہے۔
اب یہ واضح نہیں کہ وزیر نے تو زیارت اس روڈ پر کچھ کام کروایا کچھ سے ہرنائی روڈ تو واضح ہے ہرنائی گرم علاقہ ہے۔گنا،چاول تھوڑا،تھوم،آلو کاٹ پیدا ہوتا ہے۔
دوسری بات کوئٹہ ویسٹرن بائی کی ہے اس کی بھی زیادہ تفصیل نہیں ویسے بھی مئی میں امریکی سامان یہاں سے کراچی انخلاء کی صورت میں جائے گا۔مقصد افغانستان سے زمینی تجارت اور ٹریفک کا بوجھ کم کرنا ہے ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس بنے گی۔پہلے جیکب آباد،ڈیرہ اللہ یار بائی پاس بنی کچلاک میں بھی اب لورالائی ژوب زیارت ہرنائی کی ٹریفک کے لئے ایسٹرن بائی پاس بنائی گئی ہے چمن پشین کے لئے ویسٹرن بائی پاس ہے۔جو ہے غنیمت ہے یہ بھی نہ ہو تو ہم کیا کرپائیں گے۔توجہ اندرونی علاقوں پر دینے کی ہے۔بارکھان سے بغاو تیس میل آخری مرڑی واہ ہے جو سرا ڈھاکہ کے علاقہ سے ملتا ہے موسیٰ خیل کی سڑک کا حال بھی خستہ ہے موسیٰ خیل کو کنگری اور مرغہ کب زئی سے سڑک جاتی ہے موسی خیل کا اندرونی علاقہ درگ کرکینہ لوٹی سر ہے درگ کرکینہ سے کچی سڑک تونسہ جاتی ہے۔درگ جعفر اور کوہ سلیمان کا اندرونی علاقہ بزدار ہیں۔بزدار کا دوسرا راستہ پھر رکھنی سے بھارتی کھرڑ بزدار ہے۔یہ سڑک بھی کچی ہے یہ ہیر کہنو کا علاقہ ہے۔علاقہ پسماندہ اور غریب ہے۔عثمان بزدار اس علاقہ پر بھی توجہ دیں۔
رکنی سے پھر مسوری علاقہ بیکٹر سے کچی سڑک ڈیرہ بگٹی جاتی ہے۔ڈیرہ بگٹی کو ٹہری سے بھی راستہ جاتا ہے یہ بھی کچا ہے۔بیکٹر میاں خان اور غلام قادر کا علاقہ غلام قادر مجلس شوریٰ کے ممبر رہے ان کے بیٹے سینیٹر ہیں کم از کم علاقہ کی سڑک ہی بنوالیں۔آج کل تو شاہ زین بگٹی بھی عمران خان کی بغلی سیٹ پر ہوتے ہیں اپنا 74کروڑ واجبات تو وصول کرلئے کہتے ہیں بگٹی پنجاب میں خانہ بندوش ہیں ان کی آباد کاری پر توجہ دیں۔موقع بار بار نہیں ملتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں