بے رنگی ساعت امروز

تحریر: جمشید حسنی
کچھ کہنے لکھنے کے لئے کوئی واقعہ کوئی حادثہ کوئی انسانی معاملہ طوفان زلزلہ انقلاب خانہ جنگی قحط سیلاب وباء معاشی معاملات کوئی عنوان اس سے متعلق کو ائف اسباب علل تلاش کرنے ہوتے ہیں آج ہمارے دور کا بڑا عالمی مسئلہ کورونا ہے۔لاکھوں لوگ مرے معیشتیں بیٹھ گئیں کورونا کم ہونے کے آثار نہیں ویکسین ناکافی وہ وقت جب کچھ کرنے پر آئی ہے تو پھر وہ نسل عقیدہ علاقہ عمرجنسمذہب کی کوئی تفریق نہیں کرتی قرآن میں تاریخی مثالیں دیکھیں کوئی قوم طوفان کوئی زلزلہ کوئی تیز ہوا کوئی جنگوں سے مٹی انسانی نسل قیامت تک رہے گی۔یورپ میں طاعون سے لاکھوں لوگ مرے۔دو عظیم جنگوں میں لاکھوں مرے ملک ٹوٹے نئے ملک بنے لڑائیاں روم،یونان ہتیتی تارتاری اسلام آیا یورپی اقوام دنیا پر قابض ہوئیں انسانوں کی تجارت ہوئی امریکہ کے کالے اپنی زر خرید افریقی غلاموں کی اولاد ہیں۔حاکم آتے جاتے رہے محکوم زندہ رہے۔
کورونا آخری انجام کیا ہوگا اقوام عالم پریشان ہیں۔امریکہ سب سے زیادہ اموات ہوئیں سیاستدان کہتے ہیں کورونا کم ہوگا ختم نہیں ہوگا۔قدرت انسانوں کی آزمائش کرتی ہے۔ہندوستان میں اموات دوسرے نمبر پر ہیں معاشی بدحالی ہے۔ہم 44کھرب روپیہ قرضہ دار ہیں۔ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی ہے۔14ہزار لیٹر آکسیجن روزانہ ضرورت ہے۔
کہتے ہیں کراچی اسٹیل مل کے آکسیجن پلانٹ کو فعال کیا جائے گا اب ہوش آیا۔آکسیجن سلنڈر بنیں گے۔
پنجاب ہے ترقیاتی اسکیمیں عثمان بزدار کے تونسہ میں یونیورسٹی بنے گی جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے لئے 3ارب 44کروڑ روپیہ ہے۔دس واٹر فلٹریشن پلانٹ لگیں گے اب گریڈ ہوں گے۔بجٹ کا33%خرچ ہوگا۔دہاڑی روڈ دو ریہ بنے گی۔چلڈرن ہسپتال بنے گا۔ملتان کے لئے 34ارب روپیہ کا ترقیاتی پیکیج ہے۔
شاعر نے
پھینکے ہیں گل اور وں کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے خانہ برانداز چمن کچھ تو ادھر بھی
ہمیں پنجاب سے حسد نہیں احمد ندیم قاسمی نے کہا
آپ شرمندہ نہ ہوں اپنی تہی دستی سے
میرے دلن کے متقدر میں ہے خالی رہنا
ہم بھی آخر اس ملک کے شہری ہیں قصور ہمارا ہے کہ ہم نے اپنے اوپر ایسی قیادت مسلط کی بات آج کی نہیں استحصالی قبائلی معاشرہ ہے تعلیم شعور کی کمی ہے غربت ہے بے روزگاری ہے صنعت نہیں معدنیات ہے چند لوگ فائدہ اٹھارہے ہیں پارلیمنٹ میں تقریرہی ہیں پریس کانفرنس ہیں حکومت کہتی ہے سارا گندحزب اختلاف کا ہے حزب اختلاف کہتی ہے حکومت نااہل ہے عام آدمی ووٹ دینے کے بعد حیران ہے کہ کیا کرے مظاہرے فسادات پڑتا ہیں ڈنڈے پھر بھی عام آدمی کے سرپر پڑیں گے لیڈر بلٹ پروف گاڑیوں میں ہوں گے جہانگیر ترین ہے اس کے حواری وزیراعظم سے مل کر اس کیلئے مراعات حاصل کریں گے دوسوارب روپے چینی سبسڈی ہضم چینی سوروپے کلو ہی ملے گی
مہنگائی ہے کورونا ویکسین کامیاب حکومت ہندوستان کو مدد کی پیش کرریہ ہے خود چینی خیراتی ویکسین سرگزارہ بلوچی مثال ہے ”میرے گھر سے تمہاراگھر اچھا“ اور تمہارے گھر سے ویرانہ اچھا ہے ایک دن تعلیمی ادارے کھلتے ہی دوسرے دن بند عمران خان کہتے ہیں لاک ڈاؤن سے غریب بھوک سے مریں گے لوگ تو اب بھی مررہے ہیں امریکہ میں کروڑوں لوگوں کو ویکسین لگائی گئی منصوبہ بندی کاحال سب کے سامنے ہے بیس کروڑ عوام کیلئے دس لاکھ ویکسین صحت کیلئے ہنگامی پلان کیا ہے بس اسدعمر کے بیان تعمیراتی شعبہ کا پرچار ہیں صنعتیں چلیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں