منشیات اور ضلع لسبیلہ

تحریر؛۔ حسنین اقبال لاسی
ضلع لسبیلہ امن پسندی, بھائی چارگی اور جرائم کے کم شرح کی وجہ سے صوبہ بھر میں مشہور ہیں. لیکن حالیہ چند سالوں کے دوران لسبیلہ میں ایسے جرائم جنم لے رہے ہیں جو بلوچ نوجوانوں کے مستقبل کے لیے خاموش قاتل بن کر ابھر رہے ہیں. ان جرائم میں سرِ فہرست منشیات کا کاروبار اور خاص طور پر نوجوانوں میں منشیات فروشی اور منشیات کشی کی بڑھتی ہوئی رجحان ہے. جس سے نہ صرف لسبیلہ میں سماجی برائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے بلکہ مستقبل میں ایک منفی طرز زندگی, خرد باختگی اور نتیجے کے طور پر زہنی و اخلاقی بدامنی کے امکانات اپنی باہیں پھیلائے ہوئے واضح دکھائی دے رہے ہیں.لسبیلہ میں استعمال میں ہونے والی منشیات شراب, افیون اور چرس کے علاوہ حالیہ سالوں کے دوراں ہیروئن اور کرسٹال کا استعمال ایک منظم کاروبار کی صورت اختیار کرنے کے بعد ایک مخصوص مافیا کے لیے راتوں رات کروڑ پتی بننے کا زریعہ بن چکا ہے لسبیلہ میں روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں کی یہ کاروبار آزادانہ طور پر کیا جا رہا ہے. نوجوانوں کی اکثریت اس کالے دھندے میں ملوث ہیں. سماجی برائیوں کی کئی جھلکیوں میں سے عام نظر آنے والی ایک جھلک یہ ہے کہ نوجوان نسل پڑھائی یا بامشقت کام کرکے کم پیسے کمانے کے بجائے کم وقت میں زیادہ منشیات فروخت کرکے زیادہ پیسے کمانے کو ترجیح دیتے ہیں.معلومات کے مطابق منشیات کے اس گھنانے کاروبار چند اثر رسوخ رکھنے والے افراد کی سرپرسرتی میں ضلعی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج بنتا رہتا ہے. یہ کاروبار دن بہ دن ترقی کر رہا ہے. یہاں کی پولیس منشیات کی استعمال کی شرح کو کم کرنے میں اب تک ناکام کیوں ہے؟ لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس اکثر خاندانی اور بڑے منشیات فروشوں کو نہیں پکڑتا ہے بلکہ ان کی نشاندہی پر چھوٹے منشیات فروشوں کو پکڑ کر اپنا ریکارڈ بھی بہتر کرتا رہتا ہے. لسبیلہ میں اس سماجی برائی کو روکنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے پاس کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوتی ہے. جس کی وجہ سے یہ زہر پورے لسبیلہ میں نہایت ہی تیزی سے پھیل رہا ہے. لسبیلہ میں نوجوانوں اور سماج کو ایسے مہلک سماجی, مذہبی, اور اخلاقی بیماروں سے بچانے اور متحرک کرنے کے نام پر روزانہ و ماہانہ و سالانہ کی بنیاد پر رزقِ حلال بٹورنے والے دیگر سماجی و مذہبی ادارے بھی خواب خرگوش سوئے ہوئے نظر آتے ہیں. ہر دفعہ لسبیلہ میں پولیس افسران اور ڈی. پی. او صاحبان اس عزم کے ساتھ تشریف لاتے ہیں کہ وہ دیگر جرائم سے پاک سر زمین لسبیلہ کو منشیات سے بھی پاک کریں گے. لیکن بدقسمتی سے تمام افسران یہ آرزو دل میں بسا کر ناکام واپس لوٹتے ہیں.لسبیلہ کے سیاسی و سماجی نمائندوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی روایتی طرز عمل پر نظر ثانی کرکے ضلعی انتظامیہ کی پشت پناہی کرین تاکہ معاشرے میں منفی اور سماجی برائی پر مبنی طرز زندگی کی حوصلہ شکنی ممکن ہو سکے. منشیات کی ترسیل و استعال سے نشونما پانے والے درخت کے پھل چھکنے سے اپنے مسقبل کی نسل کو بچانا ممکن نہیں رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں