نامعلوم افراد کے ہاتھوں عوام بے بس

تحریر۔۔۔۔ فہد آصف
ضلع پنجگور کے انتظاميہ قاتلوں اور ڈاکوؤں کے آگے بے بس، ٹارگٹ کلنگ، چوری ڈکيتی روز کا معمول بن گیا ہے۔ عوام کا گھر سے نکلنا موت کو گلے لگانے کے مترادف ہے۔ لوگوں کی نہ جان محفوظ ہے نہ مال۔ ایک موٹرسائيکل یا گاڑی کی خاطر غریب شخص اپنی جان کی قربانی دینے کو تیار ہے۔ نامعلوم افراد کے ہاتھوں علمائےکرام محفوظ ہیں نہ کاروباری حضرات نہ عام شہری ،چور و ڈاکو جسے چائیں کہیں بھی اس کو موت کے گھاٹ اوتاردیتے ہیں۔ سیاسی پارٹياں ایک دوسرے پر کیچڑاچھالنےمیں مصروف ہیں ضلع میں بدامنی کا کریڈٹ کوئی لینے کو تیار نہیں۔ پانچ لاکھ کی آبادی پر چوروں اور ڈاکوؤں کا راج ہے. جے یو آئی کے رہنما مولوی عبدالحئی جیسی شخصيت ، گل شیر جیسا معصوم نوجوان اور بہت سے غریب لوگ نامعلوم افراد کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں۔ عید الفطر جیسی خوشی کے دن پنجگور کے تین خاندانوں کو عیدی کی صورت میں لاشيں ملی ہیں، قتل و غارت گری کا یہ سلسلہ ضلع پنجگور میں کئی سالوں سے چلتا آرہا ہے، ہم سے جاں بحق مرتضیٰ اور جاں بحق وقار جان جیسے شخصيت الگ ہوئے ہیں۔ کسی کی لاش کجھور کے درخت سے لٹکی ہوئی نظر آتی ہے تو کسی کی پلاسٹک میں بند لاش برآمد ہوتی ہے۔
چوری ڈکيتی کا یہ عالم ہے کہ روڈوں پر ہر آنے جانے والے ایک دوسرے کو پوچھنے پر مجبور ہیں کہ کیا آگے راستہ کلیئر ہے کوئی چور یا ڈاکو کھڑا تو نہیں ہے؟ گھروں میں گھس کر لوٹ مار کرنا ہو یا ایرانی بارڈر سے آنے والوں کی گاڑیوں کو بمع لوڈ چوری کر کے فرار ہونا ایک عام سی بات بن گئی ہے۔ حکومت امن و امان کو بحال کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ روز بلاوجہ ہوائی فائرنگ کی آوازوں سے لوگ خوف و حراس میں مبتلا ہیں اور کئی لوگ زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ حکومت امن و امان کو یقينی بنائے اور قاتلوں اور چوروں کو پکڑ کر سزا دیں، پنجگور کے لاچار مسکین اور غریب عوام کو چوروں اور نامعلوم افراد کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں