غم دوراں

تحریر: جمشید حسنی
کوشش ہوتی ہے سنجیدہ با مقصد بات کروں مگر سنجیدہ خیالات معلومات کہاں سے لاؤں، ٹی وی پر خبر نامہ آدھے سے زیادہ وقت شمپو پاؤڈر صابن،کپڑے دھونے کے پاؤڈر‘ شربت‘بسکٹ،برگر کوکنگ آئل،آئس کریم،ڈبہ بند خوراک،برگر کے اشتہارات ہوں گے،ناچتے گاتے بوڑھے کرکٹر کپڑے دھونے کا پاؤڈر بیچتے ہیں۔
یورپ امریکہ میں لڑکے لڑکیاں ڈیٹنگ ہوتی ہے اب ہمارے ریاست مدینہ میں بھی اشتہارات میں ڈیٹنگ دکھلاتے ہیں۔کھانا ہوٹلوں میں کھایا جاتا ہے ہم بھوکی قوم ہیں ہماری بھو ک کا اظہار اشتہاروں میں ہوتا ہے ہمارے پاس تو کبھی کوئٹہ کے لال کباب کراچی ہندوخان کے کباب حلیم کے پیسے بھی نہیں تھے۔چار سو کا برگر تو عام بات ہے۔کوئٹہ میں نمکین روسٹ ایک آدمی کے پانچ سور روپے سجی کون کھا سکتا ہے۔گوشت بارہ سو روپیہ کلو ہے رہا پشاور کا چپلی کباب تو وہ امیر غریب سے کھاتے ہیں کبھی گوالمنڈی لاہور کھانے نہیں گئے۔
میں سنجیدہ بات کرنا چاہتا تھا۔کیا بتاؤں سندھ اسمبلی میں آوارہ کتوں کا چرچا ہے ڈیموں میں پانی کم ہوگیا ہے۔صوبوں کو پانی کم ملے گا،نئے ڈیم بن نہ سکے،زراعت پر توجہ نہیں ٹیکسٹائل انڈسٹری کا ملککپاس درآمد کرے گا فصل کم ہوئی ہے۔ڈالر ڈیڑھ سو روپیہ گندم چینی خوردنی تیل زرعی ملک میں باہر سے آرہا ہے۔پچاس فیصد غریب آدمی کے ملک میں کرکٹروں کے لئے چارٹرڈفلائٹس ہیں۔پنجاب لیہ کے لئے مدر چائلڈ ہسپتال یونیورسٹی14ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج،بلوچستان کہتے ہیں خوشاب آواران روڈ بنے گا،کاغذوں میں تو بہت کچھ ہے عملی طور پر کچھ نہیں،صوبہ سرحد نے اگلے بجٹ میں ملازموں کی تنخواہ میں 25فیصد اضافہ کا اعلان کیا ہے۔چوہدری نثار نے پنجاب اسمبلی کا حلف تین سال بعد لیا ہے۔آٹھ بار ایم این اے رہے ہیں۔نواز شریف سے نہ بنی وزیر داخلہ تھے استعفیٰ دیا۔ریکوڈک منصوبہ میں چلی کی کمپنی نے حکومت پاکستان پر دعویٰ کیا اب یہ دعویٰ خارج ہوگیا ہے۔پی آئی اے کا نیو یارک میں روز ویلٹ ہوتل اور پیرس میں اسکرائب ہوٹل واگزارہو گئے ہیں بڑی کامیابی ہے اچھے کام کا اچھا کہنا پڑتا ہے۔وزیر خزانہ کہتے ہیں ورلڈ بینک آئی ایم ایف ٹیکس اور بجلی کا نرخ بڑھانے کا کہہ رہے ہیں مگر وہ اس کے حق میں نہیں۔ہم تو کہتے ہیں قرضے مت لو ہمیں تشہری ترقی نہیں چاہیے۔مجھے میرے حال پر چھوڑ دو،ہم دکھ سکھ کے عادی قوم ہیں۔ملک میں نصف آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے عالمی ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈکس میں ہم بہت پیچھے ہیں۔غربت محتاج گھروں میں خیرات کی روٹی کھلانے سے ختم نہیں ہوتی،لوگ محنت کر کے حلال روزی کمانا چاہتے ہیں۔کہتے ہیں فی کس آمدنی بڑھی ہے یہ نہیں بتلاتے کہ کیا مہنگائی اور فی کس آمدنی میں بڑھوتری کی شرح یکساں ہے۔زائد آمدن کو مہنگائی کی جاتی ہے شادی حال والے کہتے ہیں پچاس صنعتیں ان کے روز گار سے وابستہ ہیں۔عمران خان کہتے تعمیراتی شعبہ سے پچاس صنعتیں وابستہ ہیں۔حیران ہوں یہ سو کونسی صنعتیں ہیں اسٹیل مل بند گارڈر سریائی آر دوسرے لکوں سے آئے گا۔
گڈانی میں کیمیکل سے بھرا ناکارہ جہاز پہنچ جاتا ہے محکمہ ماحولیات کیا کررہا ہے اسکریپ ہونے سے پہلے باقاعدہ سرٹیفکیٹ جاری ہوتا ہے کہ ماحول کو نقصان نہیں پہنچے گا سب شور ہے تھے۔
حکومت کہتی ہے ڈیڑھ لاکھ ٹن آم برآمد ہوگا 12کروڑ ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوگا۔اچھی بات ہے حکومت ایران نے کنو کی اجازت دی مگر کینو کا سیزن گزر چکا ہے عالمی سطح پر ایتھوپیا اور سوڈان میں سرحدی علاقوں کی ملکیت پر جنگ ہے دونوں غریب قحط زدہ ممالک فلسطین کا مسئلہ بس عارضی جنگ بندی مسئلہ بدستور موجود۔ملک میں کورونا ہے ویکسن کے لئے چین پر انحصار سعودی عرب نے حاجیوں کے لئے ویکسین کی شرح رکھی ہے مگر چینی ویکسین وہاں منظور شدہ نہیں پاکستان نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ چینی ویکسین کو تسلیم کیا جائے دوبارہ ویکسین ممکن نہیں پاکستان میں چینی ویکسین استعمال ہورہی ہے۔
وزیر داخلہ سندھ گئے ہیں کہتے ہیں امن وامان صوبائی معاملہ ہے سندھ میں پھر ڈاکو فعال ہیں آپریشن ہورہے ہیں۔
پی ڈی ایم دعوتیں ہیں آگے کیا کرنا ہے واضح نہیں اے این پی پیپلزپارٹی ناراض ہیں بجٹ ہے جہانگیر ترین شوکت ترین عمر ایوب ترین،نیب ہے،رپورٹیں ہیں،راولپنڈی رنگ روڈ ہے،خبریں پڑھیں تبصرے تجزیے سنیں گزارہ کریں۔پریشان نہ ہوں حکومت وقت پورا کریگی۔فیض احمد فیض نے کہا۔
میری جان آج کا غم نہ کر کہ نہ جانے کا تب وقت نے
کسی اپنے کل میں بھی بھول کر کہیں لکھ رکھی ہوں مسرتیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں