آں دی رفت ایں دی رفت

تحریر: جمشید حسنی
رمضان گزر گیا،عید گزر گئی موسم بدل گیا بجٹ آیا ربیع کا فصل اتری،حز ب اختلاف کیا کرتی ہے گیارہ میں ہے۔دو پارٹیاں ناراض ہیں مولانا فضل الرحمن بھی بوڑھے ہورہے ہیں اس کا اندازہ آنکھوں کے گرد کا لے حلقوں سے ہوتا ہے۔بیماریاں تو یہ چھپائیں گے شہبازشریک کہتے ہیں مجھے دس سال سے کینسر ہے۔اکڑ اکڑ کر چلتے ہیں نواز شریف لندن میں آصف زرداری لاٹھی لے کر چلتے ہیں۔مریم نواز بھی کہتی ہیں انہیں علاج کے لئے لندن جانے دیا جائے،بیمار تو عطاء اللہ مینگل بھی ہیں مگر وہ ماشاء اللہ تاحال حیات ہیں گوشہ نشین ان کے ساتھی غوث بخش بزنجو اکبر بگتی نواب خیر بخش مری گل خان نصیر نواب رئیسانی فوت ہوگئے۔دودا خان درکزئی فوت ہوگئے عبدالصمد خان اچکزئی فوت ہوئے،جام غلام قادر جام یوسف فوت ہوئے،اب تو نواب ذوالفقار بھی کہتے ہیں وہ بوڑھے ہوگئے ہیں بیٹا سینیٹر بنا۔
بلوچستان میں عجیب تضاد ہے سیاسی وقہت پشتونخواہ اور جمعیت اکھٹے ہیں مینگل بھی ساتھ ہیں۔پیپلز،اے این پی حزب اختلاف سے علیحدہ ہوگئیں۔ ایم کیو ایم بڑی دیگ میں حصہ رسیدی کی قائل سیاست کراچی کی کراچی کو کچھ نہ دلاسکی،کہا ارب ٹرانسپورٹ آئیگی سر کلر ریلوے آئیگی برساتی نالے صاف ہوں گے لوڈشیڈنگ ختم ہوگی پانی کا بحران ختم ہوگا سال گزر گیا نالے صاف نہ ہوئے۔محکمہ موسمیات کہتا ہے اس بار مون سون میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوں گی گھر گریں گے لوگ مریں گے بڑے دورے کریں گے،چند روپے انہیں تھما دیں گے میڈیا پر کوریج ہوگی واہ واہ۔
ایک کہے گا بجلی سر پلس ہے دوسرا کہے گا غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہے ایک کے گروتھ ہے دوسرا کہے گا جھوٹ ہے ایک کہے گا مہنگائی ہے دوسرا کہے گا خطہ میں پاکستان میں مہنگائی سب سے کم ہے۔کورونا کنٹرول نہیں ہوسکا،بیس کروڑ آبادہ میں سے ایک کروڑ کی ویکسی نیشن بھی نہ ہوسکی حکومت تو محکمہ صحت محکمہ تعلیم کے عملہ کی ویکسین بھی نہ کروا سکی،تنخواہ بند کرنے کی دھمکی،کہتے ہیں عوام دوست بجٹ کیا اسٹیل مل نے پیداوار شروع کردی،کیا پی آئی اے نفع کما رہی ہے کیا ریلوے سہولیات میں اضافہ ہوا 850سی سی کاروں پر سیلز ٹیکس معاف لگژری کاروں کی درآمد بند کرو مجھے امیر مقام شیریں رحمن کی آٹھ آٹھ لگژری کاریں نہیں پبلک ٹرانسپورٹ میں بہتری چاہیے کرائے کم کرو لاہور اسلام آباد پشاور میٹرو بس ہے ملک کے ٹرانسپورٹ مسائل حل نہیں ہوئے۔
اربوں لاگت ہے۔سبسڈی کرایہ پر ختم کرو عوام کی چیخیں نکل جائیں گی ریل کا نظام چین کی خیرات ایم ایل ون کا ڈھنڈورا کب مکمل ہوگی یہ نہ پوچھیں ”خاک ہوجائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک“کوئٹہ کراچی حیدرآباد فیصل آباد سکھر شہری پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر نہ ہوسکا صحت تعل؛یم تو ویسے بھی بجٹ کا گیارہ فیصد اس میں عملہ کی تنخواہیں انتظامی اخراجات بھی شال ہیں،کورونا ویکسین مل نہیں رہی امریکہ برطانیہ دوسرے ملکوں کو ویکسین عطیہ کررہے ہیں روزانہ پچاس سے ساٹھ افراد کورونا سے مر رہے ہیں حکومت کہتی ہے کنٹرول ہے،ایک پر چار ہم نے ملک بچایا،ملک دیوالیہ ہورہا تھا بیرونی قرضے ادا کرو پھر پوچھیں گے کیا بچا۔غالب نے کہا ہے گھر میں تھا جو تیراغم اسے غارت کرتا،نواز شریف نے وزیراعظم ہاوئس میں پچاس مرسیڈیز کاریں رکھی تھیں عمران خان نے نیلام کیں ان کے بغیر بھی تو ملک چل رہا ہے۔آصف زرداری بی ایم ڈبلیو میں سوار ہوتے ہیں مجھے اعتراض نہیں کہتے ہیں ریاست مدینہ۔کتنے بچے سکول سے باہر ہیں چائلڈ لیبر ڈے ہے ہوٹلوں،گراجوں میں بوٹ پالش چھوٹو کلچر ختم نہیں ہوگا،ماں باپ بچوں کو بڑے گھرانوں میں مزدور رکھوالتے ہین۔
میں مایوسی نہیں پھیلا رہا ایک کروڑ نوکریاں پچاس لاکھ گھر حکومت جنگلات بڑھائے گی درخت لگیں گے زیتون اُگے گا،شرح نمو4.8فیصد ہوگی۔کرپشن رہے گی نیب رہے گی۔پلی بارگین ہوگا کمیشن بنیں گے،رپورٹیں ہوں گی کہیں گے جہانگیر ترین بیٹے کے گرفتاری کی ضرورت نہیں۔
صوبائی بجٹ ہوں گے ترقی کا دھنڈورا ہوگا ایم پی اے فنڈز ہوں گے فی کس آمدنی کتنی بڑھے گی روزگار کے کتنے مواقع پیدا ہوں گے امریکہ میں صدر ہر ہفتے قوم سے ریڈیو پر خطاب کرتا ہے اور بتلاتا ہے کہ روز گار کے کتنے نئے مواقع پیدا ہوئے بیروزگاری کی شرح کیا ہے حکومت مانتی ہے کہ پچیس لاکھ لوگ بے روز گار ہیں۔خیرات گھر تو مسئلہ کا حل نہیں افرادی قوت ضائع ہورہی ہے غریب کے لئے تعلیم کے مواقع محدود۔
رہا بلوچستان کوئی میگا پروجیکٹ نہیں خوشاب آواران روڈ کم از کم دو تین سال لگیں گے کوئٹہ ویسٹرن بائی پاس کام تو اب بھی چل رہا ہے عام آدمی کی خوشحالی مہنگائی پر کیا اثر پڑے گا بچے کچروں کے ڈھیر پر ردی اکھٹی کریں گے،پولیو ختم نہیں ہوا۔اقبال نے کہا۔
تو قادروعادل ہے مگر تیرے جہاں میں
میں تنگ بہت بندہ مزدور کے اوقات

اپنا تبصرہ بھیجیں