کورونا،رمضان المبارک میں 20نکاتی ایجنڈے کی تائید کرتے ہیں، بلوچستان کی مذہبی جماعتوں کا اعلان

کوئٹہ:کوئٹہ کے مختلف مذہبی جماعتوں اور جید علماء اکرام نے وفاقی حکومت اور علماء اکرام کے درمیان رمضان المبارک میں نماز،تراویح اور نماز جمعہ کے حوالے سے ہونے والے 20نکاتی ایجنڈے کی تائید کرتے ہوئے کہاہے کہ علماء اکرام منبر اور محراب سے اس وبائی مرض کے خلاف عوام میں آگاہی کیلئے کرداراداکررہی ہے،یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ اس وبائی مرض کے خلاف حکومت کے ساتھ تعاون اور اپنا کرداراداکرے،نماز جمعہ کے ساتھ رمضان میں علماء اکرام اورعوام حکومت کے طے کردہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے تروایح اور فرض نمازوں کااہتمام کرینگے،حکومت اورانتظامیہ کسی بھی علاقے میں احتیاطی تدابیر پر عمل نہ ہونے کی صورت میں علماء کی تشکیل کردہ رابطہ کمیٹی کے ذریعے معاملات کو افہام وتفہیم کے ذریعے حل کرانے کی کوشش کریں،مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے تبلیغی جماعت کے اراکین،بارڈرز پر ڈرائیورز اور بیرون ملک پاکستانیوں کی بحفاظت ان کے گھروں کو پہنچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں،مالدار وصاحب حیثیت لوگ مستحقین کی مدد کریں۔ان خیالات کااظہار کوئٹہ کے جید علماء اکرام،مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے جمعیت ضلع کوئٹہ کے سیکرٹریٹ میں منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گزشتہ روز جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے سیکرٹریٹ میں تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے جید علماء اکرام اورمذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کامشترکہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولاناعبدالرحمن رفیق،مرکزی جامع مسجد کے خطیب مولاناانوار الحق حقانی،مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مولاناعصمت اللہ سالم،مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ہاشم موسوی،جماعت اسلامی کے ضلعی امیر حافظ نور علی، مولاناسرور موسیٰ خیل،حافظ حسین احمد شرودی،مولاناخورشید احمد،حاجی بشیر احمد کاکڑ،مولانامحمد ایوب ایوبی،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے قاری عبداللہ منیر،مولانامحمد اویس سمیت دیگر نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت ضلع کوئٹہ کے امیر مولاناعبدالرحمن رفیق نے کہاکہ کوئٹہ شہر کے مختلف جید علماء اکرام،مختلف مکتبہ فکر کے مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کا ایک مشترکہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں موجودہ صورتحال اور رمضان المبارک سے متعلق غوروفکر ہوا اس سلسلے میں شرکاء نے حکومت اور علماء کے درمیان 20نکاتی ایجنڈے کی تائید کی ہے بلکہ سب نے اپنی اپنی تجاویز بھی دیں،انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں احتیاط کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت اس وبائی مرض کوروناوائرس کی وباء سے پوری دنیا سمیت پاکستان اور بلوچستان بھی متاثر ہے،کورونا کی وباء سے ہماری مساجد،اجتماعات سمیت اقوام عالم متاثرہیں،،انہوں نے کہاکہ علماء اکرام منبر اور محراب سے اس وبائی مرض کے خلاف عوام میں آگاہی کیلئے کرداراداکررہی ہے،یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ اس وبائی مرض کے خلاف حکومت کے ساتھ تعاون اور اپنا کرداراداکرے،انہوں نے کہا کہ عبادات کے حوالے سے علماء کی مشاورت سے طے ہونے والے سرکاری اعلامیہ کی لاج رکھنا پوری قوم کی ذمہ داری ہوگی،،انہوں نے کہاکہ نماز جمعہ کے ساتھ رمضان میں علماء اکرام اورعوام حکومت کے طے کردہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے تروایح اور فرض نمازوں کااہتمام کرینگے،حکومت اورانتظامیہ کسی بھی علاقے میں احتیاطی تدابیر پر عمل نہ ہونے کی صورت میں علماء کی تشکیل کردہ رابطہ کمیٹی کے ذریعے معاملات کو افہام وتفہیم کے ذریعے حل کرانے کی کوشش کریں تاکہ لوگوں کو نرمی لے ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پرقائل کیا جائے اورکسی بھی کوتاہی کی صورت میں حکومت کی جانب سے جارحانہ اقدامات نہ کیے جائیں بلکہ سمجھانے کے باوجود اگر احتیاطی تدابیر نہ اپنے تو ہم علمائے کرام کو آگاہ کیا جائے،ہم لوگوں کو پیار اور محبت سے سمجھائیں گے،انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مساجد میں جمعہ کی نماز میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ شرکت کریں بلکہ انتظامیہ سے گزارش ہے کہ لوگوں کی عزت نفس کو مجروح نہ کرے،اس وقت کوروناوائرس اللہ کا عذاب ہے اللہ ہی اس عذاب کو ٹال سکتا ہے اور ہمیں اپنے گناہوں کی توبہ مانگنی چاہیے،انہوں نے کہاکہ سود اللہ سے اعلان جنگ ہے،رمضان المبارک میں برائیوں سے نجات پانے کا اچھا موقع ہے،انہوں نے کہاکہ تبلیغی جماعت کے اراکین کو بحفاظت ان کے گھروں تک پہنچانے کے اقدامات کیے جائیں اس کے علاوہ مختلف ممالک میں پھنسے زائرین کی واپسی کا بھی انتظام کیا جائے،انہوں نے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر اپنی خدمات دینے پرانہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ حکومت فوری طورپر ڈاکٹرز وپیرامیڈیکس کی ضروریات کوفوری کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں بلکہ لاک ڈاؤن سے متاثرہ مزدوروں میں منصفانہ طور پر راشن تقسیم کیا جائے،انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ مختلف علاقوں میں علمائے کرام کے خلاف درج مقدمات واپس لیے جائیں کروناوائرس کی آڑ میں مذہبی طبقات کو بدنام کرنے کی کوشش نہ کی جائے،انہوں نے مطالبہ کیاکہ مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے تبلیغی جماعت کے اراکین،بارڈرز پر ڈرائیورز اور بیرون ملک پاکستانیوں کی بحفاظت ان کے گھروں کو پہنچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں،مالدار وصاحب حیثیت لوگ مستحقین کی مدد کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں