بلوچستان مسئلہ کا واحد حل مذاکرات،سی پیک کی گوادر سے منتقلی کسی صورت قبول نہیں کرینگے،جماعت اسلامی

تربت(نمائندہ انتخاب) جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہاہے کہ سی پیک کے گوادر سے منتقلی کی جماعت اسلامی بھرپورمزاحمت کرے گی، بلوچستان کے مسئلہ کاحل مذاکرات ہے آج کریں یا 10،20سال بعدکریں حل یہی ہے، ابھی نندن کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے اورکلبھوشن کے ساتھ نرم رویہ رکھنے والے بلوچستان میں پہاڑوں پرجانے والوں کے ساتھ یہی رویہ کیوں اختیارنہیں رکھتے،ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کے روزگوادر سے تربت پہنچنے کے بعد تربت پریس کلب کے پروگرام گند ء ُنند میں بطور مہمان صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،اس موقع پرجماعت اسلامی ضلع کیچ کے امیر غلام یاسین بلوچ، جنرل سیکرٹری شاہ جہان بلوچ، سابقہ امیر ضلع غلام اعظم دشتی اور منیر احمد کے علاوہ آل پارٹیز کیچ کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ بھی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں حکومتوں نے سریا اور سیمنٹ سے ترقی کی بنیاد تو رکھی مگر تعلیم، صحت، جان و مال،عزت و آبرو ختم اور بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی میں ناکام رہے، پاکستان کے دیگر علاقوں کے برعکس بلوچستان میں زندگی خاصی ٹھہری ہوئی ہے، سیکیورٹی ایشوز بھی یہاں رہے ہیں جس سے کچھ مشکلات پیدا ہوئے سیکورٹی کے حوالے سے گوکہ ادارے کچھ کام کررہے ہیں مگر ان کی اخلاقی انحطاط بڑھ چکی ہے،ان کے اندر رشوت، بھتہ خوری کی شرح بڑھ چکی ہے، ایک ہی سڑک پرکئی کئی اداروں کی چوکیاں قائم ہیں جہاں بھتہ وصولی کے ساتھ ساتھ لوگوں کا قیمتی وقت بھی ضائع کیاجاتاہے اوریہ تمام بھتہ جیبوں میں چلے جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکمرانوں کی نااہلی سے نہ بجلی ہے، نہ صحت وتعلیم کی بہتر سہولیات موجودہیں، بلوچستان میں ایرانی بارڈر پر کاروبار کی بندش پر ہمارے تحفظات ہیں کیونکہ انڈیا کے ساتھ توکوریڈور کھولا جاسکتاہے، نارووال میں بغیرویزا کے یاتری آجاسکتے ہیں تو ایران بارڈر پرکاروبار کیوں نہیں ہوسکتا، حکومت اگر خود یہاں لوگوں کو سہولت نہیں پہنچاسکتی تو جو ممکنہ ذرائع ہیں انہیں بند نہ کرے یا رشوت ستانی کا ذریعہ نہ بنائے، چھوٹے کاروبار بند ہورہے ہیں اور بڑے مافیا سر اٹھارہے ہیں،انہوں نے کہا استحصالی مافیا نے پورے ملک میں اپنے پنجے گاڑھے ہیں، پنجاب میں کسان اپنے گنا سے گڑ اورشکرنہیں بناسکتے ہیں انہیں پابند کیاگیاہے کہ وہ ہرصورت میں اپنا گڑ شوگرمل مالکان کو فروخت کریں،یہاں بھی بڑے ٹرالر سمندری حیات کا صفایا کررہے ہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے، پہلے بھی لوگ ان چیزوں پر ایک تنقیدی نظر رکھتے تھے مگر خوشی کی بات ہے کہ اب لوگ اپنی آواز مزید بلند کرکے دھرنا دے رہے ہیں، گوادر میں کئی دنوں سے عوامی ایشوز پر دھرنا دیا جارہا ہے لیکن حکومت کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوادر میں دھرنا ایک پارٹی کا نہیں ایک عوامی تحریک ہے، ساری پارٹیاں اور جماعتیں اس میں شامل ہوجائیں، ترقی کا یہ ماڈل جو پچھلے بیس سالوں سے سڑکوں کی تعمیر، اورنج ٹرین یا سریا اور سیمنٹ کی صورت آئی ہے عام لوگوں کے لیے نہیں ہے بلکہ عام لوگوں کو روزگار کے مواقع اوراپنی گلی کی سیوریج چاہیے، اسکول اور ہسپتال چاہیے، زندگی کی بنیادی سہولتیں چاہیے، عالمی مالیاتی اداروں سے جورقم قرض لیکر سریہ اورسیمنٹ کی ترقی پر لگایا جارہاہے اس سے معیشت کی ترقی ممکن نہیں اگرعام آدمی کے معیار زندگی کوبلند نہیں کرسکتے تو ایلیٹ کلاس اپنا معیار زندگی کچھ کم کرے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سہولیات کی فراہمی یا دیگر مراعات میں اگر توازن نہیں ہوگا تو لوگ عزت کی خاطر ہتھیار اٹھائیں گے، بلوچستان میں شورش اسی طرح کی غیر متوازن پالیسیوں کا نتیجہ ہے، انہوں نے کہا کہ اس دور میں ڈائیلاگ موثر راستہ ہے، انڈیا کے ساتھ ڈائیلاگ ہوتی ہے اور ابھی نندن کو عزت کے ساتھ چھوڑ دیا جاتا ہے جو ہمارے ملک پربم گرانے آیا تھا مگر بلوچوں کے معاملے میں ڈائیلاگ کے دروازے بند ہیں، انہوں نے کہا کہ قوم ہوش کا ناخن لے اس وقت انتخابات کے نام پر وراثتی پارٹیوں کی بچہ جمہورا ہے، پی ڈی ایم سے ہم مطمئن نہیں،ان میں شامل تمام بڑی جماعتیں ملک میں بد امنی اور معاشی بدحالی کا ذمہ دار ہیں کلب بنا کر جمہوریت کے نام پر سیاست کی جارہی ہے، ووٹر کی عزت نہیں، ووٹر سوچیں کہ اب کس کا ساتھ دیں، سیاسی ورکر کو اپنے سیاسی جماعتوں کے اندر جدوجہد کرنی چاہیے اس سے ملک کو فائدہ ہوگا جب تک ووٹ کی عزت نہیں ہوگی تب تک ووٹر کی عزت ممکن نہیں، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی صرف ایک مسئلے پر نہیں بلکہ مجموعی مسائل پر بات کرتی ہے، عوامی مسائل کے ساتھ کشمیر اور فلسطین کے لیے بھی آواز اٹھاتی ہے، اینٹی اسٹیٹ کہہ کر لوگوں کی آواز دبانا غلط عمل ہے،غداری کے القابات کے ڈرسے نہ پہلے جماعت اسلامی نے جدوجہد چھوڑی ہے نہ اب چھوڑے گی، بلوچستان میں ہدایت الرحمن، کراچی میں حافظ نعیم الرحمن اورچترال ودیرمیں جماعت کے رہنما عوامی حقوق کیلئے موثر اندازمیں مصروف عمل رہے ہیں عوامی حقوق کی بات کرناملک دشمنی نہیں، عوام کے حق کامطالبہ غداری نہیں، جماعت اسلامی پوری طرح مولانا ہدایت الرحمن کی تحریک کے ساتھ کھڑی ہے، آنے والے جمعہ کو تمام بڑے شہروں میں گوادر دھرنا کے ساتھ یکجہتی کے لیے نماز جمعہ کے بعد مظاہرے کئے جائیں گے، اسلام آباد میں بھی جماعت اسلامی یوتھ ڈی چوک پر احتجاجی دھرنا دے گی،گوادر کایہ دھرنا صرف عوامی ایشوز پر ہے، اس کے پیچھے کوئی چھپے مقاصد نہیں اگر سی پیک کو گوادر سے شفٹ کیا گیا تو اس کی مخالفت کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ پہاڑوں پر لڑ رہے ہیں ان کو حق بجانب نہیں کہہ سکتے ان میں ہوسکتا ہے چند ایک یا کچھ لوگ دشمنوں کی ایماء پر لڑ رہے ہوں مگر زیادہ تعداد رد عمل پر پہاڑوں میں گئے ہیں،انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ حکومتیں بنانے اورگرانے کی طاقت تورکھتی ہے مگر اس میں حکومت چلانے کی صلاحیت وطاقت نہیں، اس وقت ملک میں ان ڈائریکٹ مارشل لاء نافذہے مگر اس صورتحال کی ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں بھی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں