ریکوڈک معاہدے کے حوالے سے تمام باتیں کلیئر ہونا چاہیے، جام کمال
کوئٹہ:سابق وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے کے حوالے سے تمام باتیں کلیئر ہونا چاہیے، ریکوڈک پر کوئی معاہد ہ ہورہا ہے، یا ایم او یو سائن ہو رہا ہے، ابھی تک ابہام ہے، مجھے استعفیٰ دینے کے لئے کسی نے مجبور نہیں کیا ہے میں نے بی اے پی کو بچانے کیلئے خود استعفیٰ دیالیکن مجھے صوبے میں پی ڈی ایم مضبوط اور بی اے پی کمزور ہوتی نظر آرہی ہے یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ اگر اسلام اباد میں ریکوڈک کے حوالے سے کوئی معاہدہ ہورہا ہے تو اس میں ریکوڈک سے ہماری حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں تھا ابھی اس حوالے سے کافی ابہام ہے ریکوڈک معاہدے کے حوالے سے تمام باتیں کلئیر ہونا چاہیے، جام کمال نے کہا کہ مجھے وزیر اعلی شپ سے استعفی دینے پر کوئی افسوس نہیں ہے پارٹی کے ساتھیوں نے کہا کہ اگر میں نے استعفی نہ دیا تو بلوچستان عوامی پارٹی ٹوٹ جائے گی اور پی ڈی ایم مضبوط ہوجائے گی میں وزرت اعلی سے استعفیٰ دے دیا مگر مجھے صوبے میں پی ڈی ایم مضبوط اور بی اے پی کمزور ہوتی نظر آرہی ہے وزیر اعلی اپنے اتحادیوں کے بجائے پی ڈی ایم کو ساتھ لیکر پھر رہے ہیں، جام کمال نے کہا کہ قدوس بزنجو کی حکومت بننے ایک ماہ ہوگیا پہلے کابینہ کی تشکیل نہیں ہورہی تھی اب کابینہ کا اجلاس نہیں ہورہا ہے،موجودہ حکومت کا اب تک کوئی خاص کاردگی سامنے نہیں آئی ہے اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات میں حکومت کا ایک بھی وزیر کا نہ ہونا افسوس کی بات ہے،سابق وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے کہا کہ میں وزیر اعلی تھا اب نہیں ہوں مگر صوبے کے حقوق پر کوئی سودا بازی نہیں کروں بلوچستان کے مسائل کے لئے ہر فورم پر بات کرونگا۔


