کورونا وائرس: چھٹیوں سے بیجنگ واپس لوٹنے والے افراد کو 14 دن قرنطینہ میں گزارنے کا حکم

چین کے سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مہلک کورونا وائرس پر قابو پانے کی تازہ ترین کوششوں میں ملک کے دیگر حصوں سے بیجنگ شہر واپس آنے والے ہر فرد کو 14 دن تک قرنطینہ یعنی علیحدگی میں گزارنے کا حکم دیا گیا ہے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔

چینی دارالحکومت میں ملک کے دیگر علاقوں سے واپس آنے والے رہائشیوں کو ’قرنطینہ کے لیے مخصوص مقامات پر جانے‘ کے لیے کہا گیا ہے۔ یہ اقدام مصر حکام کی جانب سے افریقہ میں پہلے کورونا وائرس کیس کی تصدیق کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

ووہان سے شروع ہونے والے اس وائرس سے اب تک 1500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بیجنگ میں وائرس سے بچاؤ کے ورکنگ گروپ کی جانب سے جمعے کے روز یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب وہاں کے رہائشی چین کے مختلف علاقوں میں نئے سال کی چھٹیاں گزارنے کے بعد واپس لوٹنا شروع ہوئے۔

یاد رہے کہ چین میں اس وبا پر قابو پانے کے لیے اس سال چھٹیوں میں توسیع کردی گئی تھی۔

بیجنگ شہر میں دو کروڑ سے زیادہ افراد رہائش پذیر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا وائرس اور آن لائن پھیلنے والی غلط معلومات

کورونا وائرس کی وبا سارس سے بڑی مگر کم مہلک

کیا سائنسدان کورونا وائرس کی ویکسین ایجاد کر پائیں گے؟

چین کے قومی ہیلتھ کمیشن نے سنیچر کے روز بتایا کہ 143 نئی اموات کے بعد اس وبا سے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 1523 ہوگئی ہے۔ تازہ ترین متاثرین میں سے صرف چار کے علاوہ باقی سب متاثرہ صوبہ ہوبائی سے تعلق رکھتے تھے۔

اس کے علاوہ مزید 2641 افراد میں اس بیماری کی تصدیق کی گئی ہے، جس کے بعد چین میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 66492 ہوگئی ہے۔

چین کے علاوہ 24 ممالک میں 500 سے زیادہ کیسز سامنے آ چکے ہیں اور ہانگ کانگ، فلپائن اور جاپان میں تین اموات ہو چکی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے زیر اہتمام ایک مشن چین میں اس وبا کی تحقیقات کا کام رواں ہفتے کے آخر میں شروع کرے گا جس میں اس بات پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ کوویڈ 19 نامی یہ وائرس کیسے پھیل رہا ہے اور اس کی شدت کیا ہے۔

اس مشن میں بین الاقوامی ماہرین بھی شامل ہیں جو اس بات کا پتا لگانے کی کوشش کریں گے کہ 1700 سے زیادہ صحت کے کارکنوں میں یہ وائرس کب اور کیسے منتقل ہوا۔

اس ٹیم میں 12 بین الاقوامی ممبران اور ان کے45 چینی ہم منصب شامل ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی پروگراموں کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر مائک ریان کا کہنا ہے کہ ’وائرس کی منتقلی، بیماری کی شدت اور اثرات کو سمجھنے پر خاص طور پر توجہ دی جائے گی۔‘

جرکر ار-رکرککر

اپنا تبصرہ بھیجیں