انتظامی رکاوٹوں کے باوجود جامعہ بلوچستان میں بلوچ ویمن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا،بساک

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ انتظامی رکاوٹوں کے باوجود خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے جامعہ بلوچستان میں بلوچ ویمن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے درجنوں خواتین نے شرکت کی۔انھوں نے کہا کہ تنظیم کی جانب سے تقریباً تین ہفتے قبل خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے بلوچ ویمن کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ جامع بلوچستان جو کہ صوبے بھر کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ مانا جاتا ہے جہاں بلوچستان بھر کے طالبعلم زیر تدریس ہیں۔ اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے تنظیم نے اس تقریب کو جامعہ بلوچستان میں منعقد کرنے کا فیصلہ لیا اور انتظامیہ سے یونیورسٹی آڈیٹوریم کی اجازت طلب کی۔ جامعہ انتظامیہ کی یقین دہانی پر تنظیم نے اپنے تمام تر شرکا اور مہمانان کو مذکورہ دن جامعہ میں طلب کیا اور کانفرنس کے انتظامی عمل پورے کیے۔ لیکن خواتین کے عالمی دن اور کانفرنس سے ایک روز قبل جامعہ انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ نے ملی بھگت کے تحت جامعہ بلوچستان میں تقریب منعقد کرنے سے منع کیا اور کانفرنس منعقد کرنے پر سنگین قسم کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔انھوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان سے جب اس حوالے سے جواب طلب کی گئی اور جامعہ کے وائس چانسلر سے رجوع کیا گیا تو انھوں نے نہ صرف تقریب منعقد کرنے سے منع کیا بلکہ طالبعلموں کے ساتھ نہایت ہی ناروا سلوک کیا اور تقریب منعقد کرنے پر تشدد کا طریقہ کار استعمال کرنے کا عندیہ دیا۔ جامعہ انتظامیہ کا طالبعلموں کے ساتھ اس طرح کا رویہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ تعلیمی اداروں میں ایک ایسے ماحول کو پروان چڑھانے کا باعث بن رہی ہے جس میں طالبعلم آزادی اظہار رائے سے بھی قاصر رہیں گے۔انھوں نے کہا کہ جامعہ انتظامیہ کی سنگین دھمکیوں اور سینکڑوں پولیس کی تعیناتی کے باوجود اور آڈیٹوریم نہ ملنے پر جامعہ کے ایڈمن بلاک کے سامنے بلوچ ویمن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جامع انتظامیہ نے درجنوں خواتين کو جامع کے احاطے میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن اس کے باوجود تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں طالبعلموں سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے خواتین نے شرکت کی۔ تقریب میں عورتوں کا انقلابی عمل میں کردار، قومی تشکیل میں عورتوں کی سیاسی جدوجہد کا تاریخی جائزہ، بلوچ عورتیں اور اُن کے بنیادی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر پینل ڈسکشن اور ڈراموں کا انعقاد کیا گیا۔اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے انتظامیہ کا طالبعلموں کے ساتھ یہ رویہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ تعلیمی ادارے طالبعلموں ہی کےلیے بنائے گئے ہیں لیکن انھی طالبعلموں کو کسی قسم کے تقریب منعقد کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔ ہم تمام طلبا تنظیموں سے درخواست کرتے ہیں کہ اداروں پر مسلط اس طرح کے انتظامیہ کے خلاف یکمشت ہو کر آواز اٹھائیں تاکہ طالبعلم آسانی کے ساتھ اداروں میں اپنے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں