ہماری حکومت نے اسٹیٹ بینک سے تین سال میں کوئی قرض نہیں لیا، عمران اسماعیل
کراچی (انتخاب نیوز) گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر کچھ عرصے میں کچھ لوگوں کا ضمیر جاگ جاتا ہے،ان کا ضمیر صرف پیسے کے لئے جاگتا ہے،جن معاملات سے گزررہے ہیں کیسے ہوسکتا ہے اور کیسے سوچا جاسکتا ہے کہ20 ایم این ایز خرید کرحکومت گرادی جائے گی اور منتخب حکومت کے خلاف تحریک چلائی جائے۔وہ جمعہ کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سی ای او سمٹ ایشیا سے خطاب کررہے تھے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ عمر ان خان تسلسل سے اپنی پالیسی جاری رکھیں گے،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جب آئی تو ہمارا مشن تھا کہ معیشت پر کام کیا جائے،تمام سیکٹرز کے ساتھ مل کر ہم معاشی پالیسی بنائی،پالیسی کے تحت پچھلے مختلف سیکٹرز نے بہترین منافع کمایا،پیسہ بنانا کوئی غلط چیز نہیں ہے،ہمیں آنے والی نسلوں کو کامیاب لوگوں کے بارے میں بتانا ہوگا،ہم صرف شوبز اور کھلاڑیوں کو اسٹار جانتے ہیں،ہمارے معاشرے میں کامیاب صنعتکاروں اور تاجروں کو اسٹار نہیں سمجھا جاتا،آج ملک کے جو حالات ہیں یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے،میں امریکا سمیت کسی بھی ملک سے نہیں لڑسکتا کیونکہ میرے لوگ وہاں رہتے ہیں،لیکن ان کی پالیسیوں سے میں اختلاف کرسکتا ہوں، بھارت کی پالیسی سے ہمارا اختلاف ہے،ہندوستان کے لوگوں سے میرا اختلاف نہیں،اپنے ملک کی خارجہ پالیسی بناناہماراکام ہے،میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لے سکتا،ہم اپنی خودمختاری کے فیصلے خود کررہے ہیں، ہمارے دور میں ترسیلات زر 30 ارب کی ہوئیں،ایکسپورٹ بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ ایکسپورٹ ریبیٹ ملنا اور پالیسی ہے،ہماری حکومت نے تین سال میں اسٹیٹ بینک سے کوئی لون نہیں لیا،احساس پروگرام میں پہلی مرتبہ 360 ارب روپے لگائے گئے،کورونا میں ہم نے 1200 ارب روپے لگائے اور پاکستان کورونا سے جلدی نمٹنے والوں میں تیسرے نمبر پر رہا،ابھی بڑا چیلنج او آئی سی کا ہے،پندرہ سال بعد ملک میں او آئی سی کا اجلاس ہورہا ہے،40 ممالک اس وقت پاکستان آرہے ہیں،او آئی سی کے ممالک تمام تر بحرانوں سے نکل جائینگے،او آئی سی کانفرنس سے نئے معاشی امکانات روشن ہوں گے۔گورنرسندھ نے کہا کہ کیا پاکستان میں آزاد خارجہ پالیسی بنانا منع ہے، کیاآزاد خارجہ پالیسی کا مقصد امریکا چین سے جنگ کرنا ہے،ہم جنگ کرنے کے متحمل نہیں ہوسکے،میں اپنی فارن پالیسی اپنے حالات اپنے لوگوں کے مطابق ڈیزائن کرنے پر یقین رکھتا ہوں، ہماری معاشی ضرورت ہے کہ چین سمیت پڑوسی ممالک سے مضبوط تعلقات ہوں،سی پیک بہت دور جاچکا ہے اور اس کی رفتار کو مزید تیز کرنا ہے، پاکستان میں زراعت کی پیداوار بلند ترین ہے،زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں،ترسیلات بلند ترین سطح پر ہیں،نجی شعبہ کے قرضہ بلند ترین سطح پر ہیں،ہم نے رینٹل پاور پلانٹ کا مسئلہ حل کرکے 1.2 ارب ڈالر بچائے،800 ملین ڈالر آئی پی پیز سے معاملہ طے کرکے بچائے،ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم متعارف کرایا،اسٹیٹ بینک سے قرضہ صفر کی سطح پر رہے، 6100 ارب روپے کی ٹیکس وصولی بھی موجودہ دور میں ہوئی۔


