منصوبہ بندی آسان، عملدرآمد مشکل ہوتا ہے، جام کمال

کوئٹہ:وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اسلام ہی وہ قوت ہے جس نے ملک کو تھاما ہوا ہے، پاکستان اور اس کے اداروں نے بہت اتار چڑھا دیکھے ہیں، اداروں کو بنانے کے لئے منصوبہ بندی، بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل کی ترقی پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے جو گذشتہ تیس سالوں میں نہیں کیا گیا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے کی تعمیر نو کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے اور ایئرپورٹ کے انٹرنیشنل لانج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان، پارلیمانی سیکریٹری برائے ہوابازی کیپٹن ریٹائرڈ جمیل احمد، صوبائی وزرا واراکین صوبائی اسمبلی اور سینیٹر منظور احمد کاکڑ بھی تقریب میں موجود تھے، وزیراعلی نے کہا کہ جب گھروں، معاشروں،ملکوں اور اداروں میں انصاف اور برابری کے تقاضے پورے کئے جاتے ہیں تو وہ مضبوط ہوتے ہیں لیکن اگر صورتحال اس کے برعکس ہو تو وہ تباہ ہوجاتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اور پاکستان ایئرفورس نے دوسرے ملکوں کے پائلٹوں کو اڑنا سکھایا اور ان کے ادارے بنائے، ہمارے ڈاکٹروں، انجینئروں اور بینکنگ سیکٹر نے دنیا کے دیگر ملکوں کی ترقی میں حصہ ڈالا، پھر ہمارے اداروں نے کمزوریاں دیکھیں جو اداروں کو تباہی کی طرف لے جارہی تھیں، ہمارے ٹیکنیکل اداروں نے مشکل وقت دیکھا اور ہم ایک سطح پر آکر رک گئے، وزیراعلی نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ اور کاروبار زیادہ عرصہ نقصان پر نہیں چلایا جاسکتا لیکن اگراداروں کو مضبوط بنانے کی نیت اور احساس ہو تو بہتری آتی ہے، پی آئی اے، سول ایوی ایشن اور دیگر قومی ادارے بہتری کی جانب جارہے ہیں جس سے ایک مرتبہ پھر پی آئی اے اٹھ کھڑی ہوگی، انہوں نے کہا کہ اب معاشرے اور لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے اپنی نئی نسل کو ہر لحاظ سے تعلیمی اور تکنیکی سہولتوں سے لیس کرنا ہے جو اداروں کو بہتر بنا نے کی صلاحیت حاصل کرسکیں، وزیراعلی نے کہا کہ منصوبہ بندی کرنا آسان لیکن اس پر عملدرآمد کرنا مشکل ہوتا ہے، ماضی میں غلط منصوبہ بندی سے وسائل کا ضیاع ہوا، انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی کابینہ نے 2001 سے نامکمل سکیموں کو مکمل کرنے کا بڑا فیصلہ کیا ہے جو غلط منصوبہ بندی اور وسائل کے ضیاع کے باعث طویل عرصہ سے تعطل کا شکار تھیں، وزیراعلی نے کہا کہ ہم نے عوامی اسکیموں کی اونر شپ لی ہے جس کا کریڈٹ تمام حکومتی جماعتوں کو جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ایئرپورٹ کی عمارت کی توسیع اور سہولیات کے اضافے اور رن وے کی تعمیر نو سے یہاں بوئنگ 777 جیسے بڑے جہاز بھی لینڈ کرسکیں گے جس سے حج اور عمرہ زائرین کے علاوہ سیاحوں کو سفر کی جدید سہولت مل سکے گی اور مزید ملکی اور غیر ملکی ایئر لائنز کوئٹہ کی جانب راغب ہوں گی، وزیراعلی نے کہا کہ ایک طویل عرصہ بعد کوئٹہ ایئرپورٹ کی تعمیر اور توسیع ایک خوش آئند امر ہے جس سے امیگریشن اور چیک ان کانٹرز میں بھی اضافہ ہوا ہے اور قومی اور بین الاقوامی پروازوں کے مسافروں کے لئے سہولیات بھی بڑھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تناظر میں کوئٹہ اور گوادر ایئرپورٹ کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، بلوچستان کے تمام ایئرپورٹس کے فعال ہونے سے یہاں معاشی و سیاحتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا جس کے ثمرات سے صوبے کے لوگ مستفید ہوسکیں گے۔وزیراعلی نے کہا کہ سبی، سوئی، دالبندین اور خضدار ایئرپورٹ کی فعالی، رن ویز کی تعمیر نو اور دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی اشد ضروری ہے، بلوچستان کے دوردراز علاقوں کے غیرفعال ایئرپورٹس کے بھرپور طریقے سے فعال ہونے سے ہنگامی صورتحال میں انہیں استعمال کیا جاسکے گا وزیراعلی نے گوادر کوئٹہ اور تربت کوئٹہ کی براہ راست پروازوں کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا،وفاقی وزیر نے یقین دلایا کہ کوئٹہ تربت کراچی پروازوں کا آغاز چند دن میں کردیا جائے گا، قبل ازیں وزیراعلی بلوچستان اور وفاقی وزیر کو کوئٹہ ایئرپورٹ کے رن وے کی توسیع کے منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ تقریبا پانچ ارب روپے کی لاگت کا یہ منصوبہ آئندہ سال ستمبر تک مکمل کرلیا جائے گا جس کی تکمیل سے بوئنگ 777 جہاز بھی یہاں اترسکیں گے، کوئٹہ ایئرپورٹ کی توسیع کے منصوبے کے حوالے سے بتایا گیا کہ تین ارب روپے کی لاگت سے کوئٹہ ایئرپورٹ کی توسیع کی گئی ہے جس میں اندرون ملک آمدورفت کے لئے وسیع لانج اور بیرون ملک آمدورفت کے لئے انٹرنیشنل لانج بنایا گیا ہے جبکہ دو بورڈنگ برج بھی نصب کئے گئے ہیں، ایئرپورٹ پر مسافروں کو جدید سہولتیں فراہم کی گئی ہیں، اس وقت سالانہ پانچ لاکھ مسافر کوئٹہ ایئرپورٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ ایئرپورٹ کی توسیع کے بعد سالانہ سولہ لاکھ مسافروں کی ہینڈلنگ کی سہولت دستیاب ہے، بعدازاں وزیراعلی اور وفاقی وزیر نے ایئرپورٹ کے احاطے میں پودا بھی لگایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں